Daily Ausaf:
2025-04-25@11:55:40 GMT

ڈی،ایم، جی بھیرہ شریف کی 100 سالہ تقریبات

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

دارالعلوم المحمدیہ الغوثیہ بھیرہ شریف کا 100 سالہ تعلیمی و روحانی سفر ایک عظیم الشان تاریخی حقیقت ہے۔ یہ ادارہ ضلع سرگودھا کے تاریخی شہر بھیرہ میں قائم ہے اور اب یونیورسٹی کا درجہ حاصل کر چکا ہے۔ دار العلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف کا قیام 1925ء میں مسلمانوں کی تعلیمی اور سماجی بہبود کے لیے انتھک محنت کرنے والی ایک علمی و فکری شخصیت حضرت پیر محمد شاہ رح کے ہاتھوں عمل میں آیا، جو نہ صرف روحانی رہنما تھے بلکہ مسلمانوں کی تعلیمی اور سماجی ترقی کے لیے کوشاں تھے۔ ابتداء میں یہ ادارہ ایک پرائمری اسکول اور دینی درسگاہ کی شکل میں قائم ہوا، جہاں مسلمانوں کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی جاتی تھی کیونکہ اس وقت برصغیر میں مسلمان تعلیمی اور سماجی پسماندگی کا شکار تھے۔ اس ادارے کا مقصد مسلمانوں کو علم سے آراستہ کرنا تھا، تاکہ وہ نہ صرف اپنی سماجی حیثیت بہتر کر سکیں بلکہ جدید دنیا کے تقاضوں کو بھی سمجھ سکیں۔۔ بعد ازاں 1957ء میں پیر محمد شاہ رح کے لخت جگر پیر محمد کرم شاہ الازہری رح نے وقت، حالات اور ماحول کے تقاضوں کے عین مطابق اس دارالعلوم کو عصری و دینی علوم کاحسین امتزاج عطا کیا۔ انہوں نے دینی علوم کے ساتھ ساتھ جدید علوم کو بھی شامل نصاب کیا، تاکہ طلبہ دونوں طرح کے علوم سے آراستہ ہو سکیں۔ دار العلوم کا نصاب دینی علوم، عربی زبان، معاشیات، سیاسیات، اور جدید علوم پر مشتمل ہے۔ دار العلوم محمدیہ غوثیہ نے اپنے تعلیمی نظام کو مرحلہ وار جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالا۔ اس کا مقصد ایسے علماء تیار کرنا ہے جو دینی علم کے ساتھ ساتھ دور حاضر کے پیش آمدہ جدید چیلنجز کا مقابلہ بھی کر سکیں۔ یہ ادارہ اب تک ہزاروں اعلی تعلیم یافتہ سکالرز تیار کر چکا ہے جو دنیا بھر میں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے 2022ء میں اسی دار العلوم کے تحت الکرم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ (یونیورسٹی) کا قیام عمل میں آیا، جس میں ایک لا کالج بھی شامل ہے۔ یہ ادارہ جدید تعلیمی تقاضوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ دینی علوم کو بھی فروغ دے رہا ہے۔ بحمداللہ تعالی آج دار العلوم المحمدیہ الغوثیہ بھیرہ شریف ایک عظیم یونیورسٹی کی شکل اختیار کر چکا ہے، جس کی پاکستان بھر میں 300 سے زائد شاخیں ہیں۔ دار العلوم المحمدیہ الغوثیہ بھیرہ شریف کا 100 سالہ جشن رواں سال 2025ء میں منایا جا رہا ہے، جو اس ادارے کے عظیم تعلیمی اور روحانی خدمات کا اعتراف ہے۔ اس موقع پر مختلف تقریبات اور پروگرامز کا اہتمام کیا گیا ہے۔ دارالعلوم المحمدیہ الغوثیہ بھیرہ شریف کا 100 سالہ سفر تعلیم، اصلاح، اور روحانیت کی ایک روشن مثال ہے۔ یقیناً اس دارالعلوم کا یہ ایک صدی پر محیط سفر مسلم امہ کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے۔ اس دارالعلوم کی تاسیس نو کے بانی حضرت پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ ایک مفسر قرآن، سوانح نگار، ماہر تعلیم، عظیم مفکر، مصنف اور روحانی پیشوا تھے۔ انہوں نے دار العلوم المحمدیہ الغوثیہ کی ایک عصری و دینی ادارے کے طور پر تشکیل نو کی اور امت مسلمہ کو ایسے قابل دانشور فراہم کیے جو اسلامی نظام کے بارے میں اچھی طرح سے واقف حال ہیں۔ان کی یادگار خدمات کے طور پر ان کی تصنیفات کا فیض اب بھی جاری و ساری ہے۔”تفسیر ضیاء القرآن” آپ کی عظیم علمی خدمت ہے، جو پانچ جلدوں پر مشتمل ہے۔ آپ کی تصنیف جمیل “ضیاء النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک شاہکار کتاب ہے جو سات جلدیں پر مشتمل ہے۔
جمال القرآن کی صورت میں قرآن مجید کا ایک پرکشش اور آسان فہم ترجمہ ہے۔ اسی طرح فتنہ انکار حدیث کے رد میں آپ کی کتاب سنت خیر الانام” ایک سند کی حیثیت رکھتی ہے۔ 1998 میں حضرت پیر محمد کرم شاہ الازہری رح نے داعی اجل کو لبیک کہا اور ان کی جانشینی کا منصب حضرت پیر محمد امین الحسنات شاہ صاحب دامت برکاتہ کے حصے میں آیا۔حضرت پیر محمد امین الحسنات شاہ، حضرت پیر محمد کرم شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے بڑے صاحبزادے ہیں، جو 1952ء میں بھیرہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے دار العلوم کی تعمیر نو کا بیڑہ اٹھایا اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ سیاسی، تعلیمی اور فلاحی میدان میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔آپ ماہنامہ ضیاء حرم کے 1980ء سے چیف ایڈیٹر ہیں۔ 1986ء سے دارالعلوم کے انتظامی اور تدریسی کاموں میں بھرپور دلچسپی کے ساتھ شمولیت فرمائی۔ انہوں نے”تحریک ختم نبوت اور نظام مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نفاذ اور عدلیہ بحالی تحریک میں قابل تعریف خدمات سرانجام دیں۔ دار العلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف ایک روشن مثال ہے کہ کس طرح ایک تعلیمی ادارہ نہ صرف سماجی اصلاح کا باعث بن سکتا ہے بلکہ آنے والی نسلوں کو جدید چیلنجز کے لیے تیار بھی کر سکتا ہے۔ اس کے بانیان اور موجودہ قیادت کی انتھک محنت اس بات کا ثبوت ہے کہ تعلیم ہی ترقی کا زینہ ہے۔ اپنے پرائے سبھی مانتے ہیں کہ دار العلوم المحمدیہ الغوثیہ بھیرہ شریف کا 100 سالہ سفر علم کی ترویج، اصلاح امت، اور روحانی بالیدگی کی ایک روشن مثال ہے۔
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ دینی علوم مسلمان معاشرے کی روحانی اور اخلاقی بنیادوں کو مضبوط کرتے ہیں۔ قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر اسلامی معاشرے کا تصور ممکن نہیں ہے۔ بنیادی طور پر دینی مدارس کا مقصد ایسے علماء تیار کرنا ہے جو اسلامی تعلیمات کو عام کریں اور معاشرے میں بسنے والے افراد کی رہنمائی کریں۔ قرآن مجید نے انسانوں کو کائنات کے رازوں کو سمجھنے اور غور و فکر کرنے کی ترغیب دی ہے، جو جدید سائنسی تحقیق کی بنیاد ہے۔ جدید علوم کے بغیر مسلمان معاشرے ترقی یافتہ اقوام کے ساتھ مقابلہ کرنے میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ قرآن مجید نے علم کی اہمیت پر زور دیا ہے، اور یہ علم صرف دینی علوم تک محدود نہیں ہے۔ جدید علوم کو دینی تعلیم کے ساتھ مربوط کرنے سے مسلمان معاشرے کو دنیاوی ترقی کے ساتھ ساتھ روحانی بالیدگی بھی حاصل ہوتی ہے۔ تاریخی طور پر مسلمانوں نے دینی اور عصری علوم کو یکجا کر کے عظیم ترقی کی۔ اسلامی سنہری دور (8ویں سے 13ویں صدی) میں مسلم سائنسدانوں نے ریاضی، فلکیات، طب، اور فلسفہ میں بے پناہ ترقی کی، جو آج بھی جدید سائنس کی بنیاد ہے۔ مسلمان معاشرے کو جدید دور کے چیلنجز کا سامنا ہے، جیسے کہ تعلیمی پسماندگی اور سائنسی تحقیق میں پیچھے رہنا۔ ان چیلنجز کو حل کرنے کے لیے دینی مدارس میں عصری علوم کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے نہ صرف طلباء کو جدید علوم سے آراستہ کیا جا سکتا ہے بلکہ معاشرے کو بھی ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ اس تناظر میں ہم دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف کو دیکھیں تو وہاں بھی دینی اور عصری علوم کو یکجا کیا گیا۔ اس کا مقصد مسلمانوں کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا ہے تاکہ وہ معاشرے میں اعلیٰ مقام حاصل کر سکیں۔ مسلمان معاشرے کو مستقبل میں ترقی کے لیے دینی اور عصری علوم کے درمیان توازن قائم کرنا ہوگا۔ جدید سائنسی تحقیق کو دینی تعلیم کے ساتھ مربوط کرنے سے نہ صرف معاشرے کی ترقی ہوگی بلکہ اسلام کی حقیقی روح کو بھی اجاگر کیا جا سکے گا۔ دینی علوم مسلمان معاشرے کی روحانی اور اخلاقی بنیادوں کو مضبوط کرتے ہیں، جبکہ جدید علوم معاشرے کو ترقی اور خود انحصاری کی طرف لے جاتے ہیں۔ دونوں علوم کا باہمی تعلق مسلمان معاشرے کے لیے نہایت اہم ہے، اور اسے فروغ دینے سے ہی معاشرے کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ ان شاء اللہ تعالٰی حضور ضیاء الامت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری رح کا یہ مشن ہمیشہ جاری رہے گا اور امت کے نو نہال اس سے اکتساب علم و فن کر کے ملک و ملت کی خدمات کا فریضہ سرانجام دیتے رہیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دار العلوم المحمدیہ الغوثیہ پیر محمد کرم شاہ الازہری رح العلوم محمدیہ غوثیہ حضرت پیر محمد کے ساتھ ساتھ تعلیمی اور اور روحانی سے ا راستہ جدید علوم دینی علوم معاشرے کو عصری علوم انہوں نے یہ ادارہ علوم کے کو جدید سکتا ہے علوم کو تیار کر ترقی کی علوم کا کا مقصد کیا جا کے لیے کو بھی

پڑھیں:

شادی میں فائرنگ؛ فرسٹ ایئر امتحان کی تیاری  کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق

کراچی:

شادی کی تقریب میں فائرنگ سے فرسٹ ایئر کے امتحان کی تیاری کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق ہو گئی۔

نیوکراچی کے علاقے میں شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کی زد میں آکر 19 سالہ لڑکی جاں بحق ہوگئی ، مقتولہ کی لاش 3 گھنٹے سے زائد دیر تک گھر کی چھت پر پڑی رہی ہے اور کسی کو پتا نہیں چلا  جب کہ باراتی فائرنگ کرتے ہوئے بارات لے کر حیدرآباد چلے گئے ۔

پولیس کے مطابق سیکٹر الیون ڈی مکان نمبر 70 /06 کی چھت پر فائرنگ کی زد میں آکر 19 سالہ لڑکی جاں بحق ہوگئی ، جس کی لاش عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی ، جہاں اس کی شناخت 19 سالہ لائبہ دختر احمد علی کے نام سے کی گئی ۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ جاں بحق ہونےو الی لڑکی کے گھر سے دو گھر چھوڑ کر احمد رضا نامی شخص کی شادی تھی  اور بدھ کی شب تقریباً ساڑھے 9 بجے بارات حیدرآباد جا رہی تھی ۔

بارت میں شریک چند افراد فائرنگ کر رہے تھے  جب کہ لائبہ گھر کی چھت پر فرسٹ ائیر کے پریکٹیکل کی تیاری کر رہی تھی اور ہوائی فائرنگ کی زد میں آکر سر پر گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئی اور وہیں چھت پر گر گئی  جب کہ باراتی فائرنگ کرتے ہوئے حیدرآباد چلے گئے ۔

طالبہ کی چھت پر گولی لگنے سے ہلاکت کا کسی کو پتا نہیں چلا ۔ رات تقریباً ساڑھے بارہ بجے گھر والے لائبہ کو کھانا کھانے کے لیے بلانے گئے تو اس کی خون میں لت پت لاش پڑی ہوئی تھی ۔

ڈاکٹروں نے اسپتال میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسی کی ہلاکت کو 4 گھنٹے گزر چکے ہیں جب کہ مقتولہ کے سر پر سامنے سے گولی لگی جو دماغ پھاڑتے ہوئے باہر نکل گئی ۔

مقتولہ کے ورثا نے میڈیا کو کوریج سے روک دیا ۔ پولیس نے قانونی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی ۔

متعلقہ مضامین

  • 62 سالہ ہالی ووڈ اداکارہ ’دنیا کی خوبصورت ترین خاتون‘ قرار
  • کراچی: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 14 سالہ حافظ قرآن جاں بحق، شہری کی فائرنگ سے ڈاکو ہلاک
  • 7 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار،
  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • ایمن اور منال کے بھائی معاذ خان کی شادی کی تقریبات کا آغاز
  • شادی میں فائرنگ؛ فرسٹ ایئر امتحان کی تیاری  کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق
  • پنجاب؛ تعلیمی اداروں مع دینی مدارس میں داخلے کے وقت طلبا کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار
  • شہباز شریف کا کام بہترین، مریم نے ترقی کی نئی منازل طے کیں: نوازشریف
  • امریکا کے ساتھ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بات چیت جاری ہے:وفاقی وزیرخزانہ
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز