واشنگٹن مودی مخالف نعروں سے گونج اٹھا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اس موقع پر سکھ رہنمائوں نے خالصتان کے قیام اور کشمیری رہنمائوں نے مقبوضہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ اسلام ٹائمز۔ فرینڈز اف کشمیر اور سکھ فار جسٹس کے زیراہتمام واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے باہر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے موقع پر بڑی تعداد میں کشمیری اور سکھ کمیونٹی نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ذرائع کے مطابق مظاہرین نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی امریکہ آمد کے موقع پر بھارت مخالف نعرے لگائے اور کہا کہ امریکہ جیسے انسانی حقوق کی بالا دستی پر یقین رکھنے والے ملک میں گجرات کے قصائی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث نریندر مودی جیسے شخص کو کسی بھی قیمت پر خوش آمدید نہیں کہا جا سکتا۔ اس موقع پر سکھ رہنمائوں نے خالصتان کے قیام اور کشمیری رہنمائوں نے مقبوضہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ فرینڈز اف کشمیر کی چیئر پرسن غزالہ حبیب نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں نہ صرف نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے بلکہ دیگر مذاہب اور اقلیتوں کو بھی شدید تعصب اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔مظاہرے میں کشمیری رہنمائوں راجہ مختار، عامر محبوب، حایقہ خان، اشرف بشیر محمد زبیر اور زبیدہ خان کے ہمراہ خصوصی طور پر ازاد کشمیر حکومت کے وزیر تعلیم ملک ظفر نے بھی شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و جبر اور تشدد کا نوٹس لینا چاہیے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جلد از جلد حل کیاجاناچاہیے۔ سکھ رہنمائوں ڈاکٹر بخشی سنگھ،امر جیت سنگھ اور اوتار سنگھ پنوں کے ساتھ بڑی تعداد میں سکھ مظاہرین نے بھی مظاہرے میں شرکت کی اور مودی کے خلاف نعرے لگائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نعرے لگائے
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔