اسلام آباد:

سینیٹ میں سیاسی جماعتوں کو پرامن جلسے منعقد کرانے کی اجازت سے متعلق قرارداد منظور کر لی گئی، اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی بھی کی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے پیکا ایکٹ کے خلاف قرارداد پیش کرنے سے پہلے ہی وزیر قانون نے کورم کی نشاندہی کرکے اجلاس ملتوی کروا دیا۔

سینٹ کا اجلاس سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت شروع ہوا، سینیٹ میں مالیاتی بل اور انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 بھی پیش کیا گیا۔ بل پر تجاویز پیر تک طلب کر لی گئیں، دس دن میں فنانس کمیٹی تجاویز پر رپورٹ پیش کرے گی جبکہ بل سفارشات قومی اسمبلی بھجوائی جائیں گی۔

تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق ترمیمی بل 2025، روک تھام ٹریفیکنگ ان پرسنز ترمیمی بل 2025 اور ایمیگریشن آرڈنینس 1979 میں مزید ترمیم کا بل بھی منظور کیا گیا۔

مزید پڑھیں؛ سینیٹ اجلاس میں شیری رحمٰن اور ہمایوں مہمند کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ

ایوان بالا میں اے این پی کے سینیٹر ہدایت اللہ نے جلسہ کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کیا، اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے قرارداد پیش کی اور کہا کہ ملک میں کہیں بھی پر امن جلسہ ہو تو اجازت دی جانی چاہیے۔ پر امن جلسہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ پنجاب حکومت کا معاملہ ہے ہم صوبائی حکومت کو مجبور نہیں کر سکتے۔ اس مسودے کو آئین اور قانون سے مشروط کیا جائے۔ پی ٹی آئی نے وزیر قانون کی تجویز مسترد کی۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ اے این پی کے سینیٹر ہدایت اللہ کا تیار کردہ متن ہے۔ علی ظفر نے کہا کہ حکومت اور اتحادی جماعتوں کو جلسوں کی کوئی پابندی نہیں، پابندی پی ٹی آئی پر ہے اس قرارداد کا متن تبدیل نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں؛ سینیٹ سے انسانی اسمگلنگ سمیت تین اہم بلز منظور، ملوث افراد کو سخت سزائیں دی جائیں گی

پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر کی تقریر کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے شیری رحمان کو طعنے دینا شروع کر دیے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کو پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود نہیں لایا جا رہا، اسی وجہ سے چیئرمین سینیٹ یوسف گیلانی اپنی سیٹ پر نہیں بیٹھ رہے، آپ کو بھی نہیں بیٹھنا چاہیے۔

فلور نہ ملنے پر اپوزیشن کے اراکین نے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ اس دوران کورم کی نشاندہی کی گئی، کورم کی کمی کے باعث اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی نے کہا کہ

پڑھیں:

اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور

پنجاب اسمبلی میں تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولز میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔

قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ موجودہ دور میں موبائل اورسوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔

قرارداد میں لکھا گیا کہ پہلے قدم کے طور پر یہ ایوان یہ تجویز کرتا ہے کہ تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلباء کےموبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور پھر سوشل میڈیا اکائونٹس سے متعلق بھی قانون سازی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
  • پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ
  • پنجاب اسمبلی: سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی، فلسطینیوں سے یکہجہتی سمیت 7 قراردادیں منظور
  • اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی کی قرارداد منظور
  • اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • سکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال پر پابندی کی قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
  • سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا