اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ کی نماز جنازہ لاہور میں ادا کر دی گئی، نماز جنازہ میں سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے موجودہ اور سابق ججزسمیت دیگر ماہرین قانون نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ کی نماز جنازہ ڈیفنس لاہور میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں جسٹس شاہد وحید، جسٹس شاہد بلال حسن، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی، سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار،سابق چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس (ر) اعجاز الاحسن، لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس علی باقر شریف، جسٹس شمس محمود مرزا، جسٹس شاہد کریم، جسٹس مسعود عابد نقوی، جسٹس فیصل زمان خان نے شرکت کی۔
جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ کی نماز جنازہ میں لاہورہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی، جسٹس رضا قریشی، جسٹس خالد اسحاق، جسٹس اویس خالد، جسٹس سید احسن رضا کاظمی، جسٹس حسن نواز مخدوم، سابق چیف لاہورہائیکورٹ جسٹس یاورعلی، سابق چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ امیربھٹی، جسٹس (ر) شیخ نجم الحسن نے بھی شرکت کی۔
اس کے علاوہ سابق جج سپریم کورٹ کی نماز جنازہ میں اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان، سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف، سئنر وکیل بابر اعوان ، سئنیر وکیل وقار اے شیخ، پیر مسعود چشتی، صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ سمیت وکلا کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج عظمت سعید شیخ 12 فروری کو لاہور میں انتقال کرگئے تھے، جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کچھ عرصے سے علیل اور اسپتال میں زیر علاج تھے، وہ گردوں اور جگر کے عارضے میں مبتلا تھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عظمت سعید شیخ کی نماز جنازہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ کورٹ کے

پڑھیں:

پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے  سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔

حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔

حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے،  ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔

انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ  قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان  نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔

اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکیل حافظ احسان کے دلائل مکمل ہوگئے اور اشتر اوصاف نے دلائل شروع کردیے۔

متعلقہ مضامین

  • پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
  • سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • محسن نقوی کی تربت آمد، شہید فوجی اہلکاروں کی نماز جنازہ میں شرکت
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ