میونسپل کارپوریشن کی اس بلڈوزر کارروائی میں تقریباً 5000 ہزار دکانوں کو منہدم کرنے کا کام جاری ہے، اس انہدامی کارروائی سے کم از کم ایک لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پمپری چنچوڑ میونسپل کارپوریشن 8 فروری سے چکھلی، کدل واڑی، جادھوواڑی، ہرگودے وستی اور پوار وستی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے۔ اس میں کدل واڑی میں میونسپل کارپوریشن کی بلڈوزر کارروائی پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس علاقہ میں اسکریپ کی دکانوں، گوداموں اور چھوٹے کاروباروں کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا گیا ہے۔ اس علاقہ سے آٹوموبائل انڈسٹری کو اسپیئر پارٹس فراہم کیا جاتا ہے جس کا تخمینہ کم از کم 1,000 کروڑ روپے تھا۔ اس کارروائی سے کاروباری نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے۔ چھوٹی صنعتوں کے لئے خام مال کی فراہمی روک دی گئی ہے۔ مہاراشٹر کے تقریباً بڑے شہروں کے اسکریپ اور آٹوموبائل صنعت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

میونسپل کارپوریشن کی اس بلڈوزر کارروائی میں تقریباً 5000 ہزار دکانوں کو منہدم کرنے کا کام جاری ہے۔ اس انہدامی کارروائی سے کم از کم ایک لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ پونے مرر کی رپورٹ کے مطابق انسداد تجاوزات مہم نے چکھلی کو ڈراؤنا خواب بنا دیا ہے۔ شہریوں نے شدید مالی نقصان کا موازنہ لاتور کے کلاری میں آئے زلزلہ کی تباہی سے کیا ہے۔ متاثرہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 30 سے 40 سالوں سے اسی جگہ پر کاروبار کر رہے ہیں، لیکن کبھی انتظامیہ کی جانب سے اس طرح کی کارروائی کی کوئی وارننگ نہیں دی گئی۔

چکھلی اور کدل واڑی یہ دونوں اہم مقام ہیں۔ ان علاقوں کے قریب ہی کئی اہم عمارتیں ہیں جس میں پولیس کمشنریٹ، ڈسٹرکٹ کورٹ اور ایک زیر تعمیر گورنمنٹ انجینئرنگ کالج شامل ہے، قریب ہی زیر تعمیر ہیں۔ جس مقام پر میونسپل کارپوریشن کی کارروائی کی جارہی ہے وہ مقامی گاؤں والوں کی زمین ہے۔ متاثرہ کاروباری انہیں جگہ کا کرایہ دیا کرتے تھے۔ ایسا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چکھلی اور کدلواڑی میں 1,000 ایکڑ کے علاقے میں زمین کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، کچھ بلڈرز نے مارکیٹ کی قیمت سے دوگنی قیمت پر زمین خریدنے کی کوشش کی ہے۔ بہت سے شہری سوال کر رہے ہیں کہ کیا میونسپل کارپوریشن کی کارروائی کا مقصد بلڈرز اور سیاسی اشرافیہ کے لئے زمین خالی کرانا تو نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: رہے ہیں

پڑھیں:

فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم

اسلام آباد:

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوششوں کی مزاحمت کریں گے۔

اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ’’قومی مشاورت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور ملک کو درپیش حالات میں مضبوط و جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے، مسئلہ فلسطین قبلہ اول کی آزادی کی جنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو لوگ حق کے راستے میں قربانیاں دے رہے ہیں ان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ فلسطین میں روزانہ عورتوں اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد کو شہید کیا جا رہا ہے، بدترین بمباری کی جاری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آج جانوروں کے حقوق کی بات کرنے والے مغربی ممالک کہاں ہیں، دنیا بھر میں باضمیر لوگ فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ہمیں اپنے حکمرانوں کو جگانے کے لیے بھی آواز بلند کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں حق و باطل کی جنگ لڑی جا رہی ہے، حماس نے جو کیا عالمی قوانین کے مطابق کیا ہے، کسی بھی اعتبار سے حماس کے قدم کو غلط نہیں کہا جا سکتا، ہمیں واضح طور پر حماس کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان کو اپنے ہاں حماس کا دفتر قائم کرنا چاہیے، اسرائیلی لڑ نہیں سکتے اس لیے وہ نہتے بچوں، عورتوں اور عوام کو مار رہے ہیں، ٹرمپ اسرائیل کی ہرممکن مدد کر رہا ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان کی بنیادوں میں فلسطین کاز شامل ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ کہا تھا، پاکستان کی پالیسی ہے کہ ہم اسرائیل کو کسی طور پر تسلیم نہیں کریں گے، پاکستان کو فلسطین کے ایک ریاستی حل کا مطالبہ کرنا چاہیے، اگر کوئی ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوشش کریں گے تو ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی مدد کے لیے ہر ممکن مدد کر نی چاہیے، جب اسرائیل پر ایران کے حملے ہوئے تو ٹرمپ امن کے لیے میدان میں آگیا، جب بھارت نے حملہ کیا تو ٹرمپ چپ تھا لیکن جب پاکستان نے جواب دیا تو وہ امن کے لیے آگیا، کشمیر کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کی کیا ضرورت ہے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ان پر عمل کیا جائے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ حکمران اور افواج اپنے حصے کا کام کرتے ہیں تو قوم اس کا ساتھ دیتی ہے، ہمیں ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور ایران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی بھی گروہ یا فرد توہین رسالت کا غلط استعمال نہ کرے، جو لوگ توہین رسالت کا قانون ختم کرنا اور مجرموں کو بچانا چاہتے ہیں ان کے خلاف بھر پور آواز بلند کی جانی چاہیے، توہین رسالت کے قوانین کے حوالے سے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سود کے خاتمے کے لیے حکومت نے کیا قدم اٹھایا ہے، ملک سے سود کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گورنر کا پنڈی بھٹیاں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ، امدادی سرگرمیوں کا معائنہ 
  • ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری
  • متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرینگے، کسی جگہ پر قبضہ ہونا کمشنر، ڈپٹی کمشنر کی ناکامی: مریم نواز
  • جعلی بیج زراعت اور کلائیمیٹ چینج
  • پاکستان اسٹریٹ چلڈرن فٹبال کی ورلڈ کپ 2025 میں شرکت کی راہ ہموار
  • فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
  • ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کو کابینہ ڈویژن سے الگ کر دیا گیا
  • حماد اظہر کے والد میاں اظہر انتقال کرگئے
  • آب اور سیلاب
  • صحرائے چولستان میں نایاب نسل کے پرندے بھکھڑ کی آبادی میں اضافہ