یوکرین چرنوبل نیوکلیئر پاورپلانٹ پر روسی ڈرون حملہ، پلانٹ کو جزوی نقصان
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
یوکرینی صدر کا دعویٰ ہے کہ روس نے چرنوبل نیوکلیئرپاورپلانٹ پر ڈرون حملہ کیا ہے اور حفاظتی خول سے ٹکرانے پر پلانٹ کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی نے مطابق یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ شب ایک روسی ڈرون چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ کے حفاظتی خول سے ٹکرایا۔
یہ حفاظتی خول چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ سے نکلنے والی تابکاری کو روکنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ حملے کے بعد پلانٹ کے اطراف تابکاری کی سطح معمول پر ہی ہے۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق گزشتہ شب روس نے 133 ڈرونز سے یوکرین کے شمالی علاقوں پر حملہ کیا جہاں چرنوبل نیوکلیئر پلانٹ واقع ہے۔
یوکرینی صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ ایک روسی ڈرون نے چرنوبل نیوکلیئر پلانٹ پر قائم اس حفاظتی خول کو نشانہ بنایا جو دنیا کو تباہ شدہ پاور یونٹ سے نکلنے والی تابکاری سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
یوکرینی صدر نے حملے کی ویڈیو بھی شیئر کی جس میں حفاظتی خول سے ڈرون ٹکراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
یوکرینی صدر نے مزید کہا کہ ڈرون صرف 85 میٹر کی بلندی پر اڑ رہا تھا، اس بلندی پر ریڈار سے ڈرون کا پتا لگانا مشکل ہوتا ہے۔
دوسری جانب روس نے چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ پر روسی حملے کا یوکرینی صدر کا الزام مسترد کردیا۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ کسی ایٹمی تنصیب پر حملے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ خیال رہے کہ 1986 میں چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ کے ری ایکٹر میں ہونے والے دھماکے کو تاریخ کے بدترین ایٹمی حادثے کے طور پر جانا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یوکرینی صدر نے حفاظتی خول
پڑھیں:
یوکرین نے اپنے 1212 فوجیوں کی لاشیں واپس لے لیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) لاشوں کا یہ تبادلہ استنبول میں طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے۔ یوکرین میں قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ایجنسی کے مطابق یہ لاشیں روس کے علاقے کروسک اور یوکرین کے خارکیف، لوہانسک، ڈونیٹسک، زاپوریژیا اور خیرسون علاقوں میں لڑائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کی ہیں۔
لاشوں کی واپسی کا تنازعہروس نے چند روز قبل یوکرین پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ لاشوں کی واپسی کے معاہدے پر عمل نہیں کر رہا۔
روس نے اسے ''انسانی ہمدردی کا عمل‘‘ قرار دیتے ہوئے ہفتے کے آخر میں 1,212 لاشیں واپسی کے لیے تیار کیں لیکن یوکرین کا کہنا تھا کہ ابھی تک واپسی کی تاریخ پر کوئی اتفاق نہیں ہوا۔بدھ کو یوکرین کی ایجنسی نے تصدیق کی کہ لاشوں کی واپسی مکمل ہو گئی ہے۔
(جاری ہے)
ہلاک شدہ 6,000 سے زائد فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کا معاہدہ استنبول مذاکرات میں طے پایا تھا۔
دوسری جانب کریملن نے 27 روسی فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کی تصدیق کی ہے۔ قیدیوں کا تبادلہدریں اثنا روس کے اعلیٰ مذاکرات کار ولادیمیر میڈینسکی نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات سے دونوں فریق شدید زخمی اور بیمار جنگی قیدیوں کا تبادلہ شروع کریں گے۔ یہ تبادلہ استنبول معاہدے کا حصہ ہے، جس میں 1,000 سے زائد قیدیوں کی رہائی پر بھی اتفاق ہوا تھا۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ اس تبادلے میں 18 سے 25 سال کے نوجوان اور شدید زخمی فوجیوں پر توجہ دی جائے گی۔ پیر کو شروع ہونے والے اس عمل میں پہلے ہی کچھ قیدیوں کا تبادلہ ہو چکا ہے، جو بڑے پیمانے پر ''سب کے بدلے سب‘‘ معاہدے کا حصہ ہے۔ خارکیف پر نئے حملےاسی دوران منگل اور بدھ کی درمیابی شب روس نے یوکرین بھر میں ڈرون حملے کیے، جن میں خارکیف شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا۔
یوکرینی حکام کے مطابق 17 ڈرونز نے دو رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا، جس سے تین افراد ہلاک اور 64 زخمی ہوئے۔ صدر زیلنسکی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے روس پر دباؤ بڑھانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، ''ہر نیا دن روس کے نئے وحشیانہ حملے لاتا ہے۔ ہمیں فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘یوکرین: تازہ حملوں میں روس نے کییف اور اوڈیسا کو نشانہ بنایا
روس اور یوکرین کے مابین تنازعہ فروری 2022 میں شروع ہوا اور اب تک ہزاروں فوجیوں اور شہریوں کی جانیں لے چکا ہے۔
استنبول مذاکرات میں، جو حالیہ ہفتوں میں ہوئے، انسانی ہمدردی کے اقدامات، جیسے لاشوں اور قیدیوں کے تبادلے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ تاہم دونوں فریق ایک دوسرے پر معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ یوکرین نے ان روس کے دعوؤں کی تردید کی ہے کہ اس نے لاشوں کے تبادلے میں تاخیر سے کام لیا ہے۔میڈینسکی نے دعویٰ کیا کہ روس نے یوکرین سے 640 جنگی قیدیوں کی فہرست مانگی ہے لیکن یوکرین نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔
ادارت: افسر اعوان