دنیا سوڈان کی گھمبیر صورتحال کو نظر انداز نہ کرے، گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ مصائب کا شکار سوڈان کے لوگوں کی اسی طرح مدد کرے جس طرح سوڈان نے ماضی میں اپنے ہمسایوں کا ساتھ دیا تھا۔
ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں افریقن یونین کے زیراہتمام سوڈان کے لوگوں کے لیے اعلیٰ سطحی امدادی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے لوگوں کو بحران سے نکالنے کے لیے فوری طور پر مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
ماضی میں سوڈان نے اریٹریا، چاڈ، جنوبی سوڈان اور بعض اوقات ایتھوپیا کو بھی مشکل حالات میں مدد فراہم کی تھی۔ آج سوڈان کو مدد کی ضرورت ہے اور ناصرف خطے کے ممالک بلکہ پوری دنیا کو ان کا ساتھ دینا ہو گا۔سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ رواں سال سوڈان کے لیے انسانی امداد اور پناہ گزینوں کی مدد کے منصوبے شروع کرے گا۔
(جاری ہے)
چھ ارب ڈالر مالیت کے ان منصوبوں سے اندرون و بیرون ملک دو کروڑ 60 لاکھ لوگ مستفید ہوں گے۔
جنگ بندی ضروریانتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ سوڈان بہت بڑے بحران اور وحشیانہ جنگ کی لپیٹ میں ہے۔ یہ بحران پورے خطے میں پھیل رہا ہے اور افریقن یونین سمیت عالمی برادری کو اس سے نمٹنے پر متواتر اور فوری توجہ دینا ہو گی۔
انہوں نے شہریوں بشمول امدادی کارکنوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے ایسے تمام علاقوں میں انسانی امداد کی تیزرفتار، محفوظ، بلارکاوٹ اور پائیدار فراہمی یقینی بنانا ہو گی جہاں لوگوں کو اس کی ضرورت ہے۔
متحارب فریقین کو بیرون ملک سے مدد اور اسلحے کی فراہمی روکنا ہو گی تاکہ بڑے پیمانے پر شہری تباہی اور خونریزی کا سلسلہ بند ہو سکے۔سیکرٹری جنرل نے کہا کہ سوڈان کے لوگوں کو فوری جنگ بندی اور تحفظ درکار ہے۔ ملک کے لیے ان کے ذاتی نمائندے رمتان لامامرا ان مقاصد کے حصول کے لیے فریقین سے رابطے میں ہیں اور جدہ اعلامیے پر مکمل عملدرآمد ممکن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خطاب کے آخر میں انہوں نے کانفرنس کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کا مقدس مہینہ آنے کو ہے۔ امن، ہمدردی، فیاضی اور یکجہتی کے اس بابرکت موقع پر وہ اپنے اثرورسوخ سے کام لیتے ہوئے اچھائی کے لیے کوشش کریں، سوڈان کو فیاضانہ مدد فراہم کریں، بین الاقوامی قانون کا احترام اور پائیدار امن یقینی بنانے کے لیے مدد دیں جس کی وہاں کے لوگوں کو اشد ضرورت ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سوڈان کے لوگوں کو کے لوگوں کی ضرورت ضرورت ہے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
افغان مہاجرین کا انخلا باوقار انداز میں مکمل کیا جائیگا، سرفراز بگٹی
اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ افغان مہاجرین کے انخلاء کے عمل میں خواتین، بزرگوں اور بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے اور کسی بھی مرحلے پر تحقیر آمیز رویہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے میں افغان مہاجرین کے انخلاء کے عمل کو شفاف، منظم اور باوقار انداز میں مکمل کیا جائے گا، تاکہ کسی بھی فرد کی عزت نفس متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان وفاقی پالیسی کے تحت مہاجرین کے انخلاء پر عملدرآمد کرا رہی ہے اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے افغان مہاجرین سے قریبی رابطہ قائم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی ایم سیکرٹریٹ میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کے انخلاء اور قلعہ عبداللہ میں امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حمزہ شفقات، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، آئی جی پولیس محمد طاہر، ڈی جی لیویز عبدالغفار مگسی، کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہ زیب کاکڑ، کمشنر افغان ریفوجیز بلوچستان ارباب طالب المولا سمیت اعلیٰ حکام شریک ہوئے، جبکہ ڈی آئی جی ژوب، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او قلعہ عبداللہ و چمن نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے اجلاس کو افغان مہاجرین کے انخلاء اور سکیورٹی انتظامات سے متعلق بریفنگ دی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ انخلاء کے عمل میں خواتین، بزرگوں اور بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے اور کسی بھی مرحلے پر تحقیر آمیز رویہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تضحیک آمیز رویوں کی شکایات موصول ہونے پر متعلقہ اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سرفراز بگٹی نے ہدایت کی کہ انخلاء کے دوران ہر ممکن تعاون اور معاونت فراہم کی جائے اور خواتین کی سہولت کے لئے عارضی بنیادوں پر فیمیل سکیورٹی اہلکاروں کی بھرتی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح یہ ہے کہ انخلاء کا عمل انسانی وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے مکمل کیا جائے۔ اجلاس میں قلعہ عبداللہ کی امن و امان کی صورتحال پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے واضح ہدایات دیں کہ ضلع سے تمام جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ لیویز اور پولیس کے دائرہ کار سے قطع نظر بلاامتیاز کارروائیاں کی جائیں اور کسی بھی جرائم پیشہ گروہ کو رعایت نہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی بحالی کے لئے صوبائی حکومت تمام وسائل فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے قلعہ عبداللہ کے ڈویژنل اور ضلعی انتظامی افسران کو بحالی امن کا خصوصی ٹاسک سونپتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لئے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں اور روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کو ارسال کی جائے۔