فواد چوہدری کی بیوی نے چھڑوالیا ، ہم نے اور زیادہ مارنا تھا، شعیب شاہین
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
راولپنڈی (نیوز ڈیسک)پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین نے کہا ہے کہ فواد چوہدری کی بیوی نے چھڑوا لیا ورنہ ہم نے اسے اور زیادہ مارنا تھا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ فواد چوہدری بھگوڑا ہے، مجھے تھپڑ مارا، اس سے زیادہ جواب مل گیا اس کو۔ یہ اسٹیبلشمنٹ کا ٹاؤٹ ہے، بانی نے اس جھگڑے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے فواد چوہدری کا صلح کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جھوٹ بول کر گیا ہے، اس سے کوئی صلح نہیں ہوئی۔ میں فواد چوہدری کے خلاف کوئی شکایت پولیس کو نہ ہی پارٹی کو کروں گا۔ میں فواد چوہدری کو کبھی معاف نہیں کروں گا۔
شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ہے۔پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لا ہے۔ ملک میں نظام انصاف ختم ہوچکا ہے۔ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد عوام کی امید ختم ہوچکی ہے۔ عوام اور فوج کے درمیان خلیج کی وجہ اسٹیبلشمنٹ ہے۔ عوام میں مایوسی پھیلتی جارہی ہے۔
فواد چوہدری کے ساتھ لڑائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کا ہماری پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔ وہ اسٹیبلشمنٹ کا ٹاؤٹ ہے۔ان کی معاشرے میں کوئی عزت نہیں۔فواد چوہدری کو اس کی حرکت سے بڑھ کر جواب دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری ہماری پارٹی میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کررہا ہے۔میرا کوئی راضی نامہ نہیں ہوا فواد چوہدری سے۔ وہ پلاننگ کرکے آیا تھا، جس کے تحت اس نے مجھ پر حملہ کیا ہے۔میں اس کےخلاف قانونی کارروائی نہیں کروں گا میں اس کو جواب دوں گا۔
شعیب شاہین نے کہا کہ عزت اس کی خراب ہوتی ہے جس کی کوئی عزت ہو۔جو بے عزت آدمی ہو اس کی کیا عزت ہوگی۔ اس نے جیل آتے ہی میرے اوپر حملہ کیا۔ مجھے تو پتا ہی نہیں تھا کہ وہ حملہ کرے گا۔ اس کے بعد ہم نے 4 گنا زائد حساب برابر کردیا لیکن اس بے عزت آدمی کو 4 گنا زیادہ بھی کردیں اس کی کیا بے عزتی ہونی ہے۔ یہ زندگی بھر ٹاؤٹ رہے ہیں، کس طرح مال کمایا ہے، کس طرح بانی پی ٹی آئی کا نام مس یوزکیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کو یہی تکلیف ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام قوم کو دیا اور بتایا کہ اس کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ اسٹیبلشمنٹ کا ٹاؤٹ ہے پارٹی اور سلمان اکرم راجا کے خلاف ابھی بھی بولتا ہے۔ یہ اپنے چچا کے نام پر پیسے پکڑتا تھا جس کا حامد خان نے اپنی کتاب میں بھی ذکر کیا۔ یہ سول ججز کی ٹرانسفر کے بھی پیسے پکڑتا تھا۔
شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ میں نے بانی پی ٹی آئی کو پوری بات بتائی ہے اور کہا ہے ہم نے چار گنا حساب برابر کرلیا ہے۔ بانی نے کہا اس کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں اور اس کی مذمت کی ہے۔ ہم بانی کی کاز کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کسی قسم کی کوئی صلح نہیں اور اس ٹاؤٹ سے کبھی صلح نہیں کروں گا۔پہلی بات ہے کہ میں ایف آئی ار کا قائل نہیں ہوں، ہم نے اس کو زیادہ مارا ہے۔ میں لعنت بھیجتا ہوں ایسے دو نمبر لوگوں کے خلاف کیا ایف آئی آر کٹاؤں۔
شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے جب بدلہ لینا ہوگا اتنی طاقت ہے کہ اس سے براہ راست بدلہ لیں گے۔ جو بندہ پارٹی میں نہیں اس کے خلاف بانی کیا ایکشن لیں گے۔ آپ کو یاد ہے یہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھاگا تھا۔ میرے دفتر میں مجھے گرفتار کرنے آئے تھے تو میں آرام سے چلاگیا تھا۔ آج پولیس گرفتار کرے سب سے پہلے چلا جاؤں گا۔ اس کو اندازہ نہیں تھا کہ اس کو بھی مارا جائے گا پھر بھاگا کیسے؟۔ اس کی بیوی آگئی اور چھڑوا لیا نہیں تو ہم نے زیادہ مارنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ فواد جھوٹ بولتا ہے بانی نے اس کا ساتھ نہیں دیا کوئی جھگڑا ختم نہیں کرایا نہ میں نے اس ٹاؤٹ کے ساتھ ساری زندگی صلح کرنی ہے۔
مزیدپڑھیں:سیکیورٹی فورسز کی 2 کارروائیاں، 15 خارجی ہلاک، لیفٹیننٹ سمیت 4 جوان شہید
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شعیب شاہین نے کہا انہوں نے کہا کہ کہ فواد چوہدری بانی پی ٹی آئی کے خلاف کروں گا سے کوئی تھا کہ
پڑھیں:
بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن
DUBAI:’’ یہ انڈینز تو بڑا ایٹیٹیوڈ دکھا رہے ہیں، ہم کیوں ہاتھ ملانے کیلیے کھڑے رہیں‘‘
جب میدان میں پاکستانی کرکٹرز ایک دوسرے سے یہ بات کر رہے تھے تو ٹیم مینجمنٹ نے انھیں وہیں رکنے کا کہا، اس پر وہ تلملا گئے لیکن عدم عدولی نہیں کی، بعد میں جب مائیک ہیسن اور سلمان علی آغا بھارتی ڈریسنگ روم کی طرف گئے تو انھیں دیکھ کر ایک سپورٹ اسٹاف رکن نے دروازہ ایسے بند کیا جیسے کوئی ناراض پڑوسن کرتی ہے۔
تقریب تقسیم انعامات میں پاکستانی کپتان احتجاجاً نہیں گئے جبکہ انفرادی ایوارڈز لینے کیلیے ڈائریکٹر انٹرنیشنل پی سی بی عثمان واہلہ اور ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے شاہین آفریدی کوجانے کا کہہ دیا، انھیں زیادہ چھکوں کا ایوارڈ دیا گیا۔
بھارتی رویے کو اپنی بے عزتی قرار دیتے ہوئے کھلاڑیوں نے فیصلہ کیا تو وہ آئندہ بھی کسی انڈین پریزینٹر کو انٹرویو دیں گے نہ ایوارڈ لینے جائیں گے، اتنا بڑا واقعہ ہو گیا لیکن کافی دیر تک پی سی بی کا کوئی ردعمل سامنے نہ آیا۔
چیئرمین محسن نقوی نے جب استفسار کیا تو انھیں مناسب جواب نہ ملا، انھوں نے فوری طور پر ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو ایشیا کپ سے ہٹانے کیلیے آئی سی سی کو خط لکھنے کی ہدایت دی، بعد ازاں سستی برتنے پر عثمان واہلہ کو معطل کر دیا گیا۔
اب یہ نہیں پتا کہ معطلی پکی یا کسی ایس ایچ او کی طرح دکھاوے کی ہے، اس تمام واقعے میں بھارت کا کردار بے حد منفی رہا،بھارتی حکومت پاکستان سے جنگ ہارنے اور6 جہاز تباہ ہونے کی وجہ سے سخت تنقید کی زد میں ہے۔
اس نے کرکٹ کی آڑ لے کر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی، نفرت کے عالمی چیمپئن بھارتیوں کی سوچ دیکھیں کہ ایک کھیل میں جیت پر بھنگڑے ڈال رہے ہیں ، جنگ میں ہار اور مسلسل جھوٹی باتیں کرنے پر اپنی حکومت سے استفسار نہیں کیا جا رہا، یہ معاملہ اب جلد ختم ہونے والا نہیں لگ رہا۔
پی سی بی نے سوچ لیا ہے کہ اگر پائی کرافٹ کو نہ ہٹایا گیا تو ٹیم ایشیا کپ کے بقیہ میچز سے دستبردار ہو جائے گی، میچ ریفری کا کام ڈسپلن کی پابندی کروانا ہوتا ہے ، وہ اکثر کھلاڑیوں کو غلطیوں پر سزائیں دیتا ہے، اب خود غلط کیا تو اسے بھی سزا ملنی چاہیے۔
پائی کرافٹ کو کیا حق حاصل تھا کہ وہ سلمان علی آغا سے کہتے کہ سوریا کمار یادیو سے ہاتھ نہ ملانا، شاید انھیں اس کی ہدایت ملی ہو گی، بطور ریفری یہ ان کا کام تھا کہ کرکٹ کی روایات پر عمل یقینی بناتے ، الٹا وہ خود پارٹی بن گئے۔
شاید آئی پی ایل میں کام ملنے کی لالچ یا کوئی اور وجہ ہو، میچ کے بعد بھی بھارتی کرکٹرز نے جب مصافحے سے گریز کیا تو ریفری خاموش تماشائی بنے رہے،پاکستان کو اب سخت اسٹینڈ لینا ہی ہوگا، البتہ آئی سی سی کے سربراہ جے شاہ ہیں، کیا وہ اپنے ملک بھارت کی سہولت کاری کرنے والے ریفری کے خلاف کوئی کارروائی کر سکیں گے؟
کھیل اقوام کو قریب لاتے ہیں لیکن موجودہ بھارتی حکومت ایسا چاہتی ہی نہیں ہے، اس لیے نفرت کے بیج مسلسل بوئے جارہے ہیں، کپتانوں کی میڈیا کانفرنس میں محسن نقوی اور سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے پر سوریا کمار کو غدار تک کا لقب مل گیا تھا۔
ایسے میں کھلاڑیوں نے آئندہ دور رہنے میں ہی عافیت سمجھی انھیں بھی اپنے بورڈ اور اسے حکومت سے ایسا کرنے کی ہدایت ملی ہوگی، جس ٹیم کا کوچ گوتم گمبھیر جیسا متعصب شخص ہو اس سے آپ خیر کی کیا امید رکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بھارتی کپتان نے پہلگام واقعے کا میچ کے بعد تقریب تقسیم انعامات میں ذکر کرتے ہوئے اپنی افواج کو خراج تحسین پیش کیا اسی پر ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، آئی سی سی نے سیاست کو کھیل میں لانے پر ماضی میں عثمان خواجہ کو نہیں چھوڑا تو اب اسے سوریا کیخلاف بھی ایکشن لینا ہوگا، پی سی بی کی دھمکی سیریس ہے۔
ریفری کو نہ ہٹایا گیا تو ایشیا کپ پاکستان کی عدم موجودگی میں دلچسپی سے محروم ہو جائے گا، اس کا منفی اثر آگے آنے والی کرکٹ پر بھی پڑے گا، بھارت کو ورلڈکپ کی میزبانی بھی کرناہے تب بھی اسے مسائل ہوں گے۔
اب یہ جے شاہ کیلیے ٹیسٹ کیس ہے دیکھنا ہوگا وہ کرتے کیا ہیں،البتہ ان سے کسی سخت فیصلے کی امید کم ہی ہے،ویسے ہمیں خود کو بھی بہتر بنانا ہوگا، اگر ٹیم کی کارکردگی اچھی ہوتی تو کیا بھارت ایسی حرکت کر سکتا تھا؟
ہمارے کھلاڑی خود مذاق کا نشانہ بن رہے ہیں، پی سی بی کو اس واقعے کے ساتھ ٹیم کی شرمناک کارکردگی بھی ذہن میں رکھنی چاہیے، پلیئرز کوئی فائٹ تو کرتے ، کسی کلب لیول کی ٹیم جیسی کارکردگی دکھائی، کیا پاکستان اب صرف عمان اور یو اے ای جیسے حریفوں کو ہرانے والی سائیڈ بن گئی ہے؟
آئی پی ایل سے بھارت کو جو ٹیلنٹ ملا وہ اس کے لیے انٹرنیشنل سطح پر پرفارم بھی کر رہا ہے،پی ایس ایل کا ٹیلنٹ کیوں عالمی سطح پر اچھا کھیل پیش نہیں کر پاتا؟ ہم نے معمولی کھلاڑیوں کو سپراسٹار بنا دیا۔
فہیم اشرف جیسوں کو ہم آل راؤنڈر کہتے ہیں، اسی لیے یہ حال ہے، بابر اور رضوان کو اسٹرائیک ریٹ کا کہہ کر ڈراپ کیا گیا،صرف بھارت سے میچ میں ڈاٹ بالز دیکھ لیں تو اندازہ ہو گا کہ کوئی فرق نہیں پڑا۔
بنیادی مسائل برقرار ہیں، اب ٹیمیں 300 رنز ٹی ٹوئنٹی میچ میں بنا رہی ہیں، ہم 100 رنز بھی بمشکل بنا پاتے ہیں، ہمارا اوپنر صفر پر متواتر آؤٹ ہو کر وکٹیں لینے میں کامیاب رہتا ہے اور سب سے اہم فاسٹ بولر کوئی وکٹ نہ لیتے ہوئے دوسرا بڑا اسکورر بن جاتا ہے۔
یہ ہو کیا رہا ہے؟ کیا واقعی ملک میں ٹیلنٹ ختم ہو گیا یا باصلاحیت کرکٹرز کو مواقع نہیں مل رہے، بورڈ کو اس کا جائزہ لینا چاہیے، کہاں گئے وہ مینٹورز جو 50 لاکھ روپے ماہانہ لے کر ملک کو نیا ٹیلنٹ دینے کے دعوے کر رہے تھے، بھارت نے یقینی طور پر غلط کیا لیکن ہمیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیے کہ کرکٹ میں ہم کہاں جا رہے ہیں۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)