دُہرا معیار ترک کیا جائے، بھارتی وزیرِخارجہ مغرب پر برس پڑے
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
بھارت کے وزیرِخارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ مغرب نے بیشتر معاملات میں دُہرا معیار اپنا رکھا ہے۔ جمہوریت کا بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔ اگر مغربی دنیا چاہتی ہے کہ جمہوریت دنیا بھر میں پھلے پھولے، پروان چڑھے تو اُسے دُہرا معیار ترک کرنا ہوگا۔
ایک پینل ڈسکشن میں ایس جے شنکر نے کہا کہ مغربی دنیا نے اپنے ہاں پائے جانے والے جمہوری ماڈل کو پوری دنیا کے لیے نمونہ سمجھ لیا ہے۔ مغربی قائدین کو دنیا بھر میں جمہوریت کے کامیاب ترین ماڈلز کو تسلیم اور قبول کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کرنی چاہیے۔
میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران ایک پینل ڈسکشن میں ایس جے شنکر نے کہا کہ دنیا بھر میں جمہوریت پائی جاتی ہے۔ مغرب میں بھی جمہوریت ہے اور بہت اچھی حالت میں ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ باقی دنیا میں پائی جانے والی جمہوریت کو یکسر لاحاصل قرار دے کر ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جائے۔ جمہوری کلچر دنیا بھر میں پایا جاتا ہے۔ بہت سے خطوں نے جمہوری روایات کے حوالے سے اپنے آپ کو منوایا ہے اور بعض ایسے ممالک بھی ہیں جنہوں نے مغربی طرز کی جمہوریت سے یکسر گریز کرتے ہوئے بے مثال ترقی اور خوش حالی یقینی بنائی ہے۔ مغرب نے جمہوریت کے حوالے سے واضح دُہرا معیار اپنا رکھا ہے۔
بھارتی وزیرِخارجہ نے کہا کہ مغرب کے قائدین معاشی مفادات کا تحفظ یقینی بنانے کی خاطر دنیا بھر میں جمہوریت کو امتیازی حیثیت میں فروغ دے رہے ہیں۔ اگر کوئی ملک اُن کے مفادات سے مطابقت رکھنے والے اقدامات کر رہا ہو تو اُنہیں اس بات سے کچھ غرض نہیں ہوتی کہ وہاں جمہوریت ہے یا نہیں۔ دیا کے جنوبی کرے کے ممالک میں غیر جمہوری کلچر کو پروان چڑھانے میں بھی مغرب نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ یہ دُہرا معیار اب ترک کیا جانا چاہیے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: دنیا بھر میں د ہرا معیار نے کہا
پڑھیں:
کینیڈا میں بھارتی شہریوں کے عارضی ویزوں کی اجتماعی منسوخی پر غور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوٹاوا: کینیڈین حکومت نے امیگریشن کے محکمے کو عارضی ویزوں کی اجتماعی منسوخی کا اختیار دینے پر غور شروع کردیا ہے، جس سے بھارت اور بنگلادیش کے شہریوں پر نمایاں اثر پڑنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈین وزارتِ امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا (IRCC) اور کینیڈا بارڈر سروسز ایجنسی (CBSA) نے حکومت سے یہ اختیار مانگا ہے کہ اگر کسی بڑے پیمانے پر جعلسازی یا ویزا سسٹم کے غلط استعمال کے شواہد سامنے آئیں تو انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی طور پر ویزے منسوخ کیے جا سکیں۔
دستاویزات کے مطابق مجوزہ قانون کے تحت حکومت کو قانونی طور پر یہ حق حاصل ہوگا کہ مخصوص حالات جیسے فراڈ، جنگ، یا صحت عامہ کے بحران میں ویزوں کی اجتماعی منسوخی کی جا سکے۔ اس اقدام سے وزارتِ امیگریشن کو فوری کارروائی کے لیے وسیع قانونی طاقت حاصل ہو جائے گی۔
کینیڈین میڈیا کے مطابق IRCC اور CBSA پہلے ہی اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دے چکے ہیں جو ویزا مسترد کرنے اور منسوخی کے اختیارات بڑھانے کے طریقہ کار پر کام کر رہا ہے۔
اگرچہ مسودہ قانون میں کسی ملک کا نام براہِ راست شامل نہیں کیا گیا، لیکن داخلی پریزنٹیشن میں بھارت اور بنگلادیش کو مخصوص چیلنجز والے ممالک کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجویز منظور ہو جاتی ہے تو امیگریشن محکمے کو مستقبل میں اجتماعی ویزا منسوخی جیسے سخت اقدامات اٹھانے کا قانونی اختیار حاصل ہو جائے گا، جو کینیڈا کے ویزا نظام میں ایک بڑی پالیسی تبدیلی سمجھی جائے گی۔