حکومت کا نیا فیصلہ، پی آئی اے کی نج کاری کب ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نج کاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، حکومت نے نجکاری اکتوبر کی بجائے جون میں کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق نج کاری کمیشن کو وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے نیا ٹاسک مل گیا ہے جس کے تحت نج کاری 4 سے 5 ماہ قبل کی جائے گی، اور نج کاری سے قبل پی آئی اے کی معاشی حالت بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
امریکا کے روٹس کھولنے کےلیے سیکوریٹی آڈٹ کرانے کا بھی فیصلہ ہوا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا کی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ مشاورت میں اضافہ کیا جائے گا، امریکی روٹس کھولنے کے لیے امریکی ماہرین کا وفد مارچ یا اپریل میں بلائے جانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جب کہ یورپ کے سفر کے لیے وائٹ باڈیز ایئر کرافٹ میں اضافہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے پاس 777 بوئنگ 12 طیارے ہیں، ان طیاروں میں سے چھ 777 بوئنگ طیارے ہی متحرک ہیں، جب کہ 6 طیارے گراؤنڈ ہیں، جنھیں کم سرمایہ کاری سے فعال کیا جا سکتا ہے۔
پی آئی اے کے طیارے خریدنے پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ برقرار رکھی جائے گی، سیلز ٹیکس چھوٹ پر آئی ایم ایف راضی ہے، اس لیے نجکاری کے لیے آئندہ چند ہفتوں میں اظہار دل چسپی کی بولیاں طلب کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی آئی اے منفی مالیاتی حالت اور نیگٹو ایکویٹی ختم ہو چکی ہے۔
مزیدپڑھیں:بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے شیئرز صدر مملکت کے نام منتقل کرنے کی منظوری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے نج کاری
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
لاہور:پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق پارٹی بروز پیر ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرے گی۔ اس حوالے سے نمائندگی شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو صدر، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو ارسال کی گئی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی مدد سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق پنجاب لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد شقیں آئین پاکستان کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے متصادم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر جماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرتا ہے اور بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات کے متن میں کہا گیا ہے کہ بل کے تحت مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کو کنٹرول دینا اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے اصول کے خلاف ہے۔ مزید یہ کہ مالیاتی اختیارات کا مرکزیت کی طرف منتقل ہونا بلدیاتی خودمختاری کو کمزور کرے گا۔ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی بحالی کی جائے، بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت آئینی طور پر طے کی جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اعجاز شفیع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بروز پیر اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں متنازع شقوں پر عملدرآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کی استدعا کی جائے گی۔