ضلع کرم میں 98 بنکرز مسمار، طویل خندق بھی بند کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
لوئر کرم: کوہاٹ امن معاہدے کے تحت ضلع کرم میں بنکرز مسماری کا عمل جاری ہے، لوئر کرم میں مجوعی طور پر اب تک 98 بنکرز مسمار ہوچکے ہیں۔
ضلع کرم میں بنکرز کی مسماری کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق پائیدار اور دیرپا امن و امان کے قیام کے لیے کوششیں مسلسل جاری ہیں اور اس سلسلے میں لوئر کرم کے مختلف علاقوں میں اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
حکام کے مطابق لوئر کرم کے گاؤں بالش خیل اور خار کلی میں مزید 4 بنکرز کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا گیا جبکہ ان علاقوں میں مجموعی طور پر اب تک 98 بنکرز کو مسمار کیا جاچکا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 48 بڑے بنکرز کو دھماکہ خیز مواد کی مدد سے تباہ کیا گیا جبکہ 50 چھوٹے اور جنگوں میں استعمال ہونے والے بنکرز کو بھاری مشینری کے ذریعے ختم کر دیا گیا ہے۔
علاقے میں جاری کاروائی کے دوران 1725 فٹ طویل خندق کو بھی بھاری مشینری کی مدد سے بند کر دیا گیا تاکہ کسی بھی قسم کی نقل و حرکت کو روکا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق مینگک اور جینداڑی میں فریقین کی جانب سے رات گئے ایک دوسرے کو چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ چکی ہے، جس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ رک گیا ہے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے سیکیورٹی فورسز علاقے میں موجود ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت دریائے سندھ پر گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کے منصوبے پر ایک اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزرا ضیا الحسن لنجار، حسن علی زرداری، معاون خاص سید قاسم نوید، چیف سیکریٹری سید آصف حیدر شاہ، آئی جی غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل دریائے سندھ پر اب تک کا سب سے طویل برج ہوگا، جو نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کی معیشت اور عوامی سہولت کے لیے ایک شاندار منصوبہ ہے۔ اس پل کی تعمیر سے سندھ اور پنجاب کے درمیان آمدورفت میں آسانی پیدا ہوگی، جبکہ سندھ اور بلوچستان کے درمیان بھی رابطے مضبوط ہوں گے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی کل لمبائی 12.15 کلومیٹر ہوگی۔ گھوٹکی کی طرف جانے والی سڑک 10.40 کلومیٹر جبکہ کندھ کوٹ کی طرف جانے والی سڑک 8.10 کلومیٹر پر محیط ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ 4.548 کلومیٹر طویل ٹھل لنک روڈ بھی منصوبے کا حصہ ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دونوں اطراف کی سڑکیں مکمل ہو چکی ہیں جبکہ جاڑی واہ، گھوٹا فیڈر کینال اور ٹبی مائنر پر تین پل بھی تعمیر کیے جا چکے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت 38 پائپ کلورٹس مکمل ہو چکے ہیں اور 732 پائلز میں سے 379 پر کام مکمل کیا جا چکا ہے، تاہم حالیہ سیلاب کی وجہ سے تعمیراتی کام عارضی طور پر رکا ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ نومبر میں پانی اترنے کے بعد تعمیراتی کام فوری طور پر دوبارہ شروع کیا جائے۔
سید مراد علی شاہ نے زور دیا کہ یہ پل ملکی معیشت اور ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور اس پر سکیورٹی انتظامات بھی بہترین سطح پر یقینی بنائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کو مزید قریب لانے کے ساتھ ساتھ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں نئی روح پھونکے گا۔