تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دانتوں میں خلال کرنے سے فالج اور امراض قلب جیسی سنگین بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔جن افراد نے باقاعدگی سے ہفتے میں کم سے کم ایک بار دانتوں میں خلال کیا تھا، ان میں فالج اور امراض قلب کی پیچیدگیاں نہیں ہوئیں۔تقریبا تین دہائیوں بعد ان افراد میں پیچیدگیاں پائی گئیں، جنہوں نے دانتوں میں خلال نہیں کیا تھا۔
ماہرین کے مطابق یومیہ یا ہفتے میں کم سے کم ایک بار دانتوں میں خلال کرنے سے فالج کے امکانات کو 22 فیصد جب کہ امراض قلب کے خطرات کو 44 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ماہرین نے کہا کہ دانتوں میں برش کرنا اور دانتوں کے ماہرین سے رجوع کرنا اور دانتوں کا علاج کروانا مزید مددگار ثابت ہوتا ہے، دانتوں کی بیماریاں یا پیچیدگیاں براہ راست دل اور دماغ کی بیماریوں سے منسلک ہیں۔
خیال رہے کہ دانتوں میں پھنس جانے والے غذائی ٹکڑوں کو ہاتھ یا کسی تیلی کی مدد سے نکالنے اور دانتوں کو کریدنے کو خلال کہا جاتا ہے جو کہ سنت نبوی ﷺ بھی ہے۔ماہرین نے تسلیم کیا کہ خلال دانتوں کی صفائی کا سب سے آسان اور عام علاج ہے جو کہ ہر کسی دسترس میں بھی ہے جب کہ برش کرنے کے لیے مختلف لوازمات کی ضرورت ہوتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سن کریم کا ضروری ادویات کی فہرست میں دوبارہ شمولیت کا خیرمقدم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے غیرجانبدار طبی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے سن سکرین کو دوبارہ ضروری ادویات کی معیاری فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
اس فہرست میں ایسی ادویات شامل ہیں جو بڑے پیمانے پر آبادی کی ترجیحی طبی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔
Tweet URLماہرین نے اس اقدام کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے جو اس طویل جدوجہد کا حصہ ہے جس کا مقصد ان غیر ضروری اموات کی طرف توجہ مبذول کرانا اور انہیں روکنے کے لیے مؤثر، عملی اور پائیدار طریقے ڈھونڈنا ہے جو پھلبہری کے شکار افراد میں جلد کے سرطان کی وجہ سے رونما ہوتی ہیں۔
(جاری ہے)
ماہرین نے کہا ہے کہ جلد کا سرطان دنیا بھر میں پھلبہری سے متاثرہ افراد کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ یہ ایک قابلِ تدارک المیہ ہے جو کم آگاہی، سن سکرین تک محدود رسائی اور ادارہ جاتی و حکومتی سطح پر سست اقدامات سے جنم لیتا ہے۔
سیاسی عزم کی ضرورتانہوں نے کہا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' کا یہ فیصلہ پھلبہری کے شکار افراد کی روزمرہ زندگی، حتیٰ کہ ان کی اوسط عمر پر بھی مثبت اثر ڈال سکتا ہے لیکن اس کے اصل نتائج سن سکرین کو ملکی طبی نظام اور طبی سازوسامان کی تجارتی بنیاد پر فراہمی کے سلسلے میں شمولیت سے متعلق حکومتوں کے سیاسی عزم پر منحصر ہوں گے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ پھلہبری سے متاثرہ افراد کے لیے سن سکرین کی فراہمی اور اس تک رسائی زیبائشی ضرورت کا معاملہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' کا یہ فیصلہ ان بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بھی مطابقت رکھتا ہے جن کے تحت ممالک پر لازم ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں انسانی حقوق کے متوقع نقصانات کی روک تھام کریں اور ان افراد کا تحفظ یقینی بنائیں جو ان اثرات سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔