تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دانتوں میں خلال کرنے سے فالج اور امراض قلب جیسی سنگین بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔جن افراد نے باقاعدگی سے ہفتے میں کم سے کم ایک بار دانتوں میں خلال کیا تھا، ان میں فالج اور امراض قلب کی پیچیدگیاں نہیں ہوئیں۔تقریبا تین دہائیوں بعد ان افراد میں پیچیدگیاں پائی گئیں، جنہوں نے دانتوں میں خلال نہیں کیا تھا۔
ماہرین کے مطابق یومیہ یا ہفتے میں کم سے کم ایک بار دانتوں میں خلال کرنے سے فالج کے امکانات کو 22 فیصد جب کہ امراض قلب کے خطرات کو 44 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ماہرین نے کہا کہ دانتوں میں برش کرنا اور دانتوں کے ماہرین سے رجوع کرنا اور دانتوں کا علاج کروانا مزید مددگار ثابت ہوتا ہے، دانتوں کی بیماریاں یا پیچیدگیاں براہ راست دل اور دماغ کی بیماریوں سے منسلک ہیں۔
خیال رہے کہ دانتوں میں پھنس جانے والے غذائی ٹکڑوں کو ہاتھ یا کسی تیلی کی مدد سے نکالنے اور دانتوں کو کریدنے کو خلال کہا جاتا ہے جو کہ سنت نبوی ﷺ بھی ہے۔ماہرین نے تسلیم کیا کہ خلال دانتوں کی صفائی کا سب سے آسان اور عام علاج ہے جو کہ ہر کسی دسترس میں بھی ہے جب کہ برش کرنے کے لیے مختلف لوازمات کی ضرورت ہوتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومت معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے اور سرکاری اداروں میں میرٹ لانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے، سرکاری اداروں کی رائٹ سائزنگ اور پبلک سیکٹر اداروں میں ماہرین کی میرٹ کی بنیاد پر تقرری کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔
وزیراعظم نے اسلام آباد میں وفاقی وزارتوں اور محکموں میں ٹیکنیکل ماہرین کی تقرری اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی حکمت عملی کے حوالے سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی پیش رفت پر ہونے والے اجلاس کی صدارت کی۔
یہ بھی پڑھیے: رائٹ سائزنگ پالیسی! کون سے گریڈ کی کتنی خالی آسامیاں ختم کی جا چکی ہیں؟
وزیراعظم نے کہا کہ ادارہ جاتی اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ماہرین کی تقرری کے معاملے میں میرٹ اور شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی نے ٹیکنیکل ماہرین کی تقرری سے متعلق بریفنگ دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 15 ٹیکنیکل آسامیوں پر تقرریاں کی جا چکی ہیں جبکہ مزید 47 آسامیوں پر تقرری کا عمل جاری ہے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ وفاقی وزارتوں نے سرمایہ کاری سے متعلق حکمت عملی کی تیاری کے لیے فوکل ٹیمیں نامزد کر دی ہیں۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، ریلوے اور سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے سیکٹورل روڈ میپس تیار کر لیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: آئی ٹی برآمدات میں تاریخی اضافہ، ڈیجیٹل معیشت کی سمت انقلابی پیشرفت
خوراک، سمندری امور، معدنیات، سیاحت، صنعت، ہاؤسنگ اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے سیکٹورل فریم ورکس تیاری کے آخری مراحل میں ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان، قطر اور کویت کے لیے 18 اقتصادی شعبوں میں سرمایہ کاری کے منصوبے مختص کرنے کے لیے پیچ بُکس تیار کی جا چکی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بزنس پبلک سیکٹر ادارے ڈیجیٹل معیشت