آئی ایم ایف شرائط کے باعث ریئل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے مراعاتی پیکیج کا فیصلہ مؤخر
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آ ن لائن)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے شرائط کے باعث رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بحالی کیلئے مراعات دینے کی مخالفت کردی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق آئی ایم ایف کی کڑی شرائط آڑے آگئیں۔ ایف بی آر کی جانب سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بحالی کیلئے مراعات دینے کی مخالفت کردی۔ جس پر مجوزہ مراعاتی پیکیج کا فیصلہ مؤخر کردیا گیا ہے۔
ایف بی آر نے تعمیراتی شعبے کو سبسڈی اورغیرظاہر شدہ آمدنی کیلئے ایمنسٹی دینے سے انکار کردیا، ایف بی آر کی مخالفت پر سیکٹر کیلئے مجوزہ ٹیکس مراعاتی پیکیج پر فیصلہ مؤخر کردیا گیا۔
کراچی میں ٹریفک حادثات ، گورنر نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو دوسرا خط لکھ دیا
ہاؤسنگ سیکٹر کیلئے ٹاسک فورس کئی اقدامات کی سفارش کر چکی ہے، پہلی بار گھر خریدنے والوں کو 5 کروڑ تک ذریعہ آمدن ظاہر نہ کرنے کی سہولت کی تجویز تھی۔ سفارشات میں پراپرٹی ٹرانزیکشن ٹیکس میں کمی اور 3 فیصد ایف ای ڈی کا خاتمہ بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے مطابق ہر قسم کی ٹیکس ایمنسٹی یا چھوٹ دینے پر پابندی ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ
حکومت نے شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے، اور اس حوالے سے تجاویز پر مبنی ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے جو آئندہ ہفتے وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔وزارت صنعت و پیداوار کے ذرائع کے مطابق، مجوزہ پالیسی میں چینی کی قیمتوں اور پیداوار سے متعلق ریاستی مداخلت کو کم سے کم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت صرف 5 لاکھ ٹن چینی کا بفر اسٹاک ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (TCP) کے ذریعے رکھے گی، جو ایک ماہ کی ملکی کھپت کے برابر ہوگا، جبکہ باقی تمام معاملات نجی شعبے کے سپرد کیے جائیں گے۔اگر ڈی ریگولیشن کے باوجود چینی کی قیمتوں میں استحکام نہ آیا تو حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت سبسڈی کا دائرہ وسیع کرنے پر غور کرے گی. تاکہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی مجوزہ پالیسی کے تحت چینی کی سرپلس مقدار کو برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی. تاکہ گنے کے کاشتکاروں کو بہتر قیمتیں مل سکیں اور ملکی زرمبادلہ میں اضافہ ہو۔تخمینے کے مطابق، برآمدات سے سالانہ 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ڈرافٹ کے مطابق، شوگر ملز کو اپنی پیداواری صلاحیت 50 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد تک لانے کی ترغیب دی جائے گی، جس سے 2.5 ملین ٹن اضافی چینی پیدا ہو سکے گی۔توقع ہے کہ اس پالیسی سے چینی کے شعبے میں مقابلے کی فضا بہتر ہوگی، کسانوں کو فائدہ ملے گا اور ملک کی معیشت کو زرمبادلہ کمانے کا نیا موقع میسر آئے گا۔