راولپنڈی میں ایمرجنسی نافذ، پانی کے غیر ضروری استعمال پر مقدمات درج ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
راولپنڈی (نیوز ڈیسک )راولپنڈی میں خشک سالی کے باعث پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے واٹر اینڈ سینیٹیشن ادارے (واسا) نے شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی دارالحکومت سے متصل شہر راولپنڈی میں خشک سالی کے باعث پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ اس کے باعث واسا نے شہر میں ایمرجنسی کا نفاذ کرتے ہوئے پانی کے غیر ضروری استعمال پر مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دو شہریوں کے چالان کر دیے ہیں۔
ایم ڈی واسا محمد سلیم اشرف کا کہنا ہے کہ خشک سالی کے باعث دستیاب پانی کی تقسیم مشکل ہو گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے بھی قلیل بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔ فروری اور مارچ میں بارشیں نہ ہوئیں، تو پانی کا مسئلہ مزید سنگین ہوگا۔
ایم ڈی واسا نے کہا کہ آبادی میں مسلسل اضافے اور کمرشل سرگرمیوں سے پانی کے ذخائر میں کمی ہو رہی ہے۔ خشک سالی کے باعث ڈیموں اور زیر زمین پانی شدید متاثر ہوا ہے جب کہ پانی کی طلب اور سپلائی بھی شدید متاثر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ راولپنڈی کی طلب 68 ملین گیلن پانی یومیہ ہے جب کہ دستیاب پانی صرف 51 ملین گیلن یومیہ ہے۔ زیر زمین پانی کا لیول بھی 700 فٹ نیچے چلا گیا ہے۔ اس وقت پانی کی ضرورت راول ڈیم، خان پور ڈیم اور ٹیوب ویلز سے پوری کی جا رہی ہے۔
محمد سلیم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ راول ڈیم سے پانی کے اخراج کے باعث لیول تیزی سے گر رہا ہے اور پانی کی سطح کم ہو کر 1669 فٹ تک آ گئی ہے اور یہاں صرف 45 دن کیلیے پانی کا ذخیرہ موجود ہے۔
ایم ڈی واسا نے کہا کہ خشک سالی کے باعث پانی کے کم استعمال کیلیے آگہی مہم بھی شروع کی ہے۔ پانی کے غیر ضروری استعمال پر مقدمات کا اندراج کرینگے۔ گھروں میں گاڑیاں دھونے اور پانی بلا وجہ ضائع کرنے پر واسا نے 2 شہریوں کے چالان کیے ہیں جب کہ کمرشل مارکیٹ میں بھی دو شہریوں کا چالان کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خان پور ڈیم کی صفائی کے باعث 22 فروری تک پانی کی فراہمی معطل رہے گی۔ شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ پانی کا استعمال کم کریں اور واسا کے ساتھ تعاون کریں۔
مزیدپڑھیں:ملک میں سیاسی کشیدگی ختم کرنے کے لیے چوہدری شجاعت میدان میں آ گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خشک سالی کے باعث پانی کی پانی کا واسا نے پانی کے
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ بنایا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مصدق ملک نے ملاقات کی، جس میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور پرنسپل سیکریٹری آغا واصف بھی شریک تھے۔ اجلاس میں 300 یومیہ ماحولیاتی پلان بنانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ آئندہ مون سون سیزن، جو 15 دن پہلے شروع ہونے کا امکان ہے، کے لیے مؤثر تیاری کی جا سکے۔ اجلاس میں طے پایا کہ چاروں صوبائی حکومتیں اس پلان کے لیے اپنی تجاویز اور ضروری منصوبے پیش کریں گی تاکہ بارشوں اور ندیوں کے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کم سے کم کیے جا سکیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے، کیونکہ ہائیڈرولک مسائل کی وجہ سے اس کے 10 دروازے بند ہو چکے ہیں اور اب اس کی گنجائش 9 لاکھ 60 ہزار کیوسک رہ گئی ہے، جو ابتدا میں 1.5 ملین کیوسک تھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ کے کچھ بندوں کی حالت نازک ہے، تاہم جاپان کے تعاون سے کے کے بند اور شینک بند کو مضبوط کرنے کا منصوبہ زیر عمل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مون سون کے سیلابی پانی کے قدرتی راستے بحال کرنا ہوں گے۔