قاسم آباد سے ملبے اور گندگی کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) قاسم آباد کے مختلف علاقوں جن میں سرکاری کواٹروں پر مشتمل نیو وحدت کالونی،خالد سوسائٹی، فیز ون قاسم آباد اور دیگر ایریا کے اندر سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ قاسم آباد کے اسٹنٹ ڈاریکٹر ظہور احمد سوھو کے بھرپور تعاون سے نیو وحدت کالونی سے مکانوں کی ٹھوٹ پھوٹ کا کئی سالوں کا جمع ملبہ سرکاری اسکولوں کے آگے سے لوڈر کی مدد سے کئی ٹریکٹر ٹرالیوں میں بھر کر ٹھکانے لگایا گیا ہے اور گلیوں اور راستوں پر گٹروں کے مین ہولز سے نکالی گئی گندی مٹی کو بھی اٹھا لیا گیا ہے۔گزشتہ روز نیو وحدت کالونی کا سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ قاسم آباد کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ظہور احمد سوہو نے دورہ کرتے ہوئے جاری صفائی مہم کاجائزہ لیا علاقہ مکینوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ رمضان شریف سے قبل صفائی مہم چلائی گئی ہے تاکہ عبادت کے بابرکت ماہ میں عوام کو صاف ستھرا ماحول دے سکیں۔ قاسم آباد میں جگہ جگہ سے جمع شدہ ملبہ اٹھایا جائے گا جو قاسم آباد کی خوبصورتی کو اس وقت سخت متاثر کررہا ہے۔ سماجی رہنما شاہد سومرو نے سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے وجود سے اب تک بہترین صفائی کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔ نیو وحدت کالونی ایکشن کمیٹی کے چیئر مین شاہد سومرو نے اس موقع پر کہا کہ بنا کسی لالچ اور بنا کسی فرق کے قاسم آباد کے عوام کی خدمت کرتا رہا ہوں سالوں کی جمع گندگی کو اب صاف کیا جارہا ہے صفائی مہم میں ظہور احمد سوھو کا تعاون حاصل ہے۔قاسم آباد سے ملبے اور گندگی کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے۔ ظھور سوہو کو نشاندی کرنا چاہتا ہوں کہ کچرے کی ڈسٹ پن کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ قاسم آباد میں کچرا عوام مقرر ڈسٹ پن میں ڈالیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیو وحدت کالونی قاسم ا باد کے
پڑھیں:
کراچی میں سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں، متعلقہ اداروں کا اظہارِ لاعلمی
کراچی میں ایک سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ متعلقہ اداروں نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سولجر بازار میں طالبات کے سرکاری اسکول کی سیل کی جانے والی عمارت کو ٹاؤن ناظم کی کاوشوں سے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے اور سولجر بازار تھانے کی جانب سے سیل کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ مافیا کی جانب سے اسکول کو سیل کیا گیا تھا۔
عمارت پر قبضے کے لیے اس سے قبل بھی حملے کیے جاچکے ہیں۔ جمشید ٹاؤن کے علاقے سولجر بازار نمبر تین میں واقع جفلرسٹ گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول کی عمارت کو جمعہ کی شب 8 بجے اچانک مخدوش قرار دیتے ہوئے سیل کردیا گیا اور اسکول کے ہرگیٹ پر ایس بی سی اے کا نوٹیفکشن بھی چسپاں کر دیا گیا۔
ہفتے کی صبح جب طالبات اور اساتذہ اور طالبات اسکول پہنچے تو گیٹ پر تالے دیکھ کر حیران رہ گئیں، اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں اسکول سیل کرنے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع یا نوٹس موصول نہیں ہوا۔ اسکول کے باہر دیوار پر جو نوٹیکیشن آویزاں کیا گیا تھا اس کے مطابق پلاٹ نمبر 325/1 اور 356 جی آر ای گارڈن ایسٹ کوارٹرز کو خطرناک حالت کے باعث بند کیا گیا ہے۔
ایس بی سی اے حکام نے انتباہ جاری کیا ہے کہ بلڈنگ کی حدود میں کوئی داخل نہ ہو، ممنوعہ حدود میں داخل ہونے کا قانون لاگو ہوگا اور خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
دوسری جانب اسکول سیل کیے جانے پر اساتذہ اور طالبات اسکول کے باہر اسمبلی لگانے کے بعد گھروں کو واپس لوٹ گئے۔ اسکول انتظامیہ نے بتایا کہ علاقے کے ٹاؤن ناظم اور ہیڈ مسٹریس نے نوٹیفکیشن کے بارے میں پہلے سولجر بازار تھانے اور پھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے آفس سے معلومات حاصل کیں تو انہوں نے اسکول کے سیل کرنے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور ہیڈ مسٹریس کو بتایا کہ سرکاری یا غیر سرکاری عمارت کو سیل کرنے سے پہلے نوٹس بھیجے جاتے ہیں جبکہ علاقہ پولیس اسٹیشن سمیت دیگر متعلقہ دفاتر جس میں کے الیکٹرک اور سوئی گیس کمپنی کو بھی نوٹیفکیشن کی کاپی بھیجی جاتی ہے۔
ٹاؤن ناظم نے علاقہ پولیس کی موجودگی میں اسکول پر لگائی جانے والی جعلی سیل کو توڑ دیا ، اسکول انتامیہ ، چوکیدار اور اسکول میں پڑھنے والی بچیوں کے والدین نے بتایا کہ مافیا اسکول کی اراضی پر قبضے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کر رہی ہے ، یہ واقعہ پہلی دفعہ نہیں ہے اس سے قبل تین مرتبہ اسکول کی اراضی پر قبضے کی کوشش کی جا چکی ہے۔
کچھ عرصہ قبل تو مافیا کے کارندوں نے بلڈورزر سے عمارت کو گرانے کی کوشش کی تاہم اس وقت بھی علاقہ مکینوں اور پولیس کی مداخلت کی وجہ سے انہیں ناکامی ہوئی تھے، اسکول پر قبضہ کرنے والے اثر رسوخ والے ہیں وہ آئندہ بھی اسطرح کی کوشش کرینگے تاہم انہیں پھر ناکامی ہی ہوگی ، کیونکہ اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے غریب اور محنت کش شہریوں کی بچیاں پڑھتی ہیں اور ان کی دعاؤں سے قبضہ مافیا کو ناکامی کا منہ ہی دیکھنا پڑے گا۔
طالبات کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں سارے اسکول پرائیوٹ ہیں جن کی ہزاروں روپے فیس ہے ، والدین محنت مزدوری کرتے ہیں ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ مہنگے اسکولوں کی فیس دے سکیں۔
بچیوں کا کہنا تھا کہ انہیں پڑھنے اور پڑھ کر کچھ بننے کا شوق ہے اور ہمارے اس اسکول میں اساتذہ پوری توجہ کے ساتھ ہمیں پڑھاتے ہیں ، طالبات نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ کہ خدارا ہمارے اسکول کو سیل نہ کریں کیونکہ اگر اسکول سیل ہوا تو ہمارے تعلیم پر بھی تالے لگ جائنگے ۔