ملک میں صحیح جمہوریت اور فلاحی ریاست کی ضرورت ہے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پشاور(آئی این پی )قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئر مین سکندر حیات خان شیر پائونے ملک میں صحیح جمہوریت اور فلاحی ریاست کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک سال قبل ملک میں ہونے والے انتخابات نے ملک میں مزید سیاسی عدم استحکام پیدا کیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گائوں شیرپائو میں شہید وطن حیات محمد خان شیرپائو کی کامیاب برسی کے انعقاد پر پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پارٹی کے صوبائی چیئرمین نے تمام عہدیداران اور کارکنان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ مستقبل میں بھی متحد ہوکر پارٹی کاز اور عوامی فلاح و بہبود کیلئے عملی جدوجہد کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ برسی میں ہر مکتبہ فکرکے لوگوں کی شرکت سمیت نوجوانوں کی کثیر تعداد میں شرکت نے اس تاثر کو غلط ثابت کردیاکہ نوجوان ایک خاص جماعت کے ساتھ ہیں۔انہوں نے برسی جلسہ میں نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شرکت کو اس بات کی عکاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے شہید قائد حیات محمد خان شیرپائو اور ملی رہبر آفتاب احمد خان شیرپائو سے والہانہ عقیدت اور محبت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی فلاحی ریاست چاہتے ہیں جس میں آئین کا عوام پر یکساں اطلاق ہواورتمام ریاستی ادارے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک ایک فیڈریشن ہے اس لیے تمام وفاقی اکائیوں کو مکمل صوبائی خود مختاری دینے سمیت ان کو اپنے وسائل پرمکمل اختیار دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پختونوں کی محرومیوں کا ازالہ کرکے ہمارے صوبے کے ساتھ وسائل کی تقسیم اور دیگر قومی پالیسیوں میں مرکز کی طرف سے سوتیلی ماں جیساسلوک فوری طور بند ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ جاری سیاسی محاذ آرائی کا سارا نقصان عوام کو پہنچ رہا ہے کیونکہ سیاسی تنائو اور چپقلش کی بدولت قومی اور عوامی مسائل پس پشت چلے گئے ہیں۔انہوں نے پی ٹی آئی کی حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت تیسری بار بھی عوام کے لئے کچھ نہیں کر رہی۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی اہم ترجیح صوبہ کی تعمیر و ترقی اور عوامی فلاح و بہبودنہیں بلکہ اپنے لیڈر کو جیل سے نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی غفلت اور لاپرواہی کی بدولت صوبے کے جنوبی اور ضم اضلاع میں بے امنی پھیل چکی ہے اوردہشت گردی کے واقعات میںآئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ہوئے کہا کہ ملک میں
پڑھیں:
نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے واپسی پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو نظریاتی طور پر ایڈولف ہٹلر کے قریب قرار دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ نیتن یاہو کا بھی ہٹلر جیسا ہی انجام ہوگا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انہوں نے طیارے میں صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ نتن یاہو اور ہٹلر نظریاتی طور پر قریب ہیں اور جس طرح ہٹلر ناکام ہوئے اور اپنے انجام کی پیشین گوئی نہیں کر سکے، نیتن یاہو کو بھی اسی طرح کا انجام درپیش ہوگا۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کو قاتلوں کا نیٹ ورک بھی قرار دیا جنہوں نے اپنے بنیاد پرست اور انتہا پسندانہ خیالات کو فاشسٹ نظریے میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "اسرائیل" نہ صرف مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے مفادات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اور صیہونی نظریہ دہشت گردی اور فاشزم کے مترادف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اسرائیل کے اقدامات کے خلاف ایک وسیع تر انسانی محاذ بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ترکی ہمیشہ فلسطینی کاز کا علمبردار رہے گا۔ اردوغان نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ترکی کی حمایت مذہب اور تاریخ سے جڑی ہوئی ہے اور اس کا مقصد امن، انصاف اور انسانی وقار کو یقینی بنانا ہے۔
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے اور یہ بین الاقوامی فورمز میں "اسرائیل" کی بڑھتی ہوئی تنہائی کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اپنے سیکورٹی تعاون، معلومات کے تبادلے اور بحران سے نمٹنے کے آلات تیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات پر نظرثانی شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے دوحہ سربراہی اجلاس اور اس کے حتمی بیان کے بعد، اردگان نے "اسرائیلی" جرائم کے تسلسل کو روکنے کے لیے قانونی اور موثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بات کی۔