Nai Baat:
2025-04-25@22:28:31 GMT

تھو تھو جلسہ ناکام، اڈیالہ میںصف ماتم، تیسرا خط

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

تھو تھو جلسہ ناکام، اڈیالہ میںصف ماتم، تیسرا خط

صوابی میں تھوتھو جلسہ پرانی بات لیکن پی ٹی آئی کی کمر توڑ گیا، پارٹی کے زوال کا باعث بن گیا۔ خیبر پختونخوا کے عوام مایوس، خان صدمہ سے دوچار اسد قیصر کا حلقہ گنڈا پور کی حکومت جنید اکبر کی نئی نئی بڑھکیں کچھ بھی کام نہ آیا۔ پی ٹی آئی ہر احتجاج کے بعد فارغ ہوتی دکھائی دیتی ہے۔ قومی اسمبلی میں او او، جلسوں میں تھو تھو، گنڈا پور نے ریاست پر نہیں پارٹی اور اپنے منہ پر تھوکا، آرٹیکل 6 نہیں لگنا چاہیے؟ اللہ پارٹی پر رحم کرے کیسے لیڈر ہیں جو اپنے بانی کو تاحیات جیل میں رکھنے کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کا اپر چیمبر محاورتاً نہیں حقیقت میں فارغ ہے۔ ایسے میں کسی ڈیل ڈھیل یا سہولت کاری سے کپتان کی رہائی ممکن نہیں، خان وکلاء سے سیاست کرا رہے ہیں، جس کا کام اسی کو ساجھے وکلاء جیل یاترا کے دوران مقدمات پر لائن لینے دینے کے بجائے پیغام رسانی کا فریضہ ادا کر رہے ہیں جیل سے باہر سینہ پھلا کر میڈیا سے خان کا پیغام شیئر کرتے ہیں اور شام سے رات 12 بجے تک ٹی وی سکرینوں کی زینت بنے رہتے ہیں۔ خان کے خطوط موضوع بحث، جواب آ گیا، پہلے اور دوسرے خط کے بعد تیسرا خط چوتھا بھی تیار، خطوط غالب کے بعد خطوط خان تاریخ کا حصہ، دو میں 6 نکاتی مطالبات تیسرے میں پانچ کسی نے شیخ مجیب کے درد ناک انجام سے خبردار کر دیا ہو گا۔ جن کے نام لکھے گئے انہوں نے خاموشی توڑ دی، صحافیوں نے آرمی چیف سے سوال پوچھ لیا جواب میں مکمل بے اعتنائی سرد لہجہ لیکن واضح پیغام، کہا ’’مجھے کوئی خط نہیں ملا، ملا بھی تو نہیں پڑھوں گا۔ وزیر اعظم کو بھیج دوں گا یہ خطوط چالیں ہیں ملک آگے بڑھ رہا ہے۔ اسے آگے بڑھنا ہے۔‘‘ جواب سے اڈیالہ جیل میں صف ماتم بچھ گئی۔ خان کے لیے چار تباہ کن خبریں شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن اور درپردہ مشیر جسٹس عظمت سعید انتقال کر گئے۔ ’’اب کسے رہنما کرے کوئی‘‘ 9 مئی جلائو گھیرائو کا اعتراف خطوط پر چٹا جواب ترک صدر آئے چلے گئے پوچھا تک نہیں، ٹرمپ نے بھی آنکھیں پھیر لیں۔ (خان کو خط بھیجنے کے لیے قاصد میسر نہیں آیا بڑھکوں والے جس قاصد کے ہاتھ بھیجنا تھا وہ بھی ’’ان‘‘ ہی کا چاہنے والا نکلا۔ اس سے واضح پیغام اور دو ٹوک جواب اور کیا ہو گا (ہن آرام اے) جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے رابطوں کی ساری خبریں بے بنیاد ہو گئیں، اپنے لوگوں نے مشورہ دیا کہ اندھی دیواروں سے ٹکریں مارنے کا کوئی فائدہ نہیں، احتجاجی سیاست چھوڑ کر ذمہ داروں سے رابطہ کریں، مثبت رویہ کے بعد ہی کوئی کھڑکی کھل سکتی ہے۔ مقبولیت کی خوش فہمی دماغ سے نکال دیں ایک لاکھ افراد یعنی 54 فیصد عوام نے 190 ملین پائونڈ کیس میں خان کی سزا کو درست قرار دیا۔ مقبولیت میں کمی کی وجہ خان کے بدلتے بیانیے، لیڈروں کے بے بنیاد بیانات، رہائی کی اوٹ پٹانگ تاریخیں اور پارٹی میں واضح تقسیم اور انتشار، لیڈر کے لیے کانوں کا کچا ہونا اچھی بات نہیں، وکلاء کی باتوں میں آ کر شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکال دیا سیاستدان لیڈروں کی جانب سے فیصلہ پر نظر ثانی کا مطالبہ، ملک کی دیگر جماعتوں کے لیڈروں کو بھی ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کے عتاب کا نشانہ بننا پڑا لیکن انہوں نے 9 مئی جیسی غلطی نہیں کی (خان کے وکیل نے ملٹری کورٹ کیس میں 9 مئی کے واقعات میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا) فالس فلیگ آپریشن کا بیانیہ کہا گیا۔ پوری دیگ ہی الٹ دی، ماضی میں عبدالغفار خان نے 37 سال آصف زرداری 14 سال، بے نظیر پونے 7 سال، غلام احمد بلور 6 سال، جی ایم سید 16 سال، حضرت مولانا مودودیؒ 3 سال، جام ساقی 9 سال، اسفند یار ولی 8 سال اور میاں نواز شریف ان کے بھائی موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور مریم نواز نے بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، لیکن کارکنوں کو جلائو گھیرائو کا حکم دیا نہ ہی اکسایا بلکہ مختلف طریقوں اور ذرائع سے اپنے لیے سپیس (جگہ) تلاش کر لی۔ خان کے ارد گرد روز بروز گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ 26 ویں ترمیم کے بعد قیامت تک کے مقدمات میں ضمانتوں کی سہولت ختم ہو گئی۔ سہولت کار آئینی طریقہ کار کے مطابق پیچھے دھکیل دئیے گئے۔ وکلاء نے احتجاج کیا لیکن وہی تعداد کی کمی آڑے آ گئی علی احمد کرد کی دھاڑیں کام نہ آئیں۔ عدلیہ کے بحران کو طوفان کی شکل دینے کی کوششیں ناکام، خان کی مایوسی اور ڈپریشن بدلے حالات کا نتیجہ، بزرگ کہا کرتے تھے دعا کرنا چاہیے کہ ایسا دشمن ملے جو اصلی اور نسلی ہو دشمنی ڈھنگ سے نبھائے۔ اللہ معاف کرے موجودہ حکومت کو ایسے دشمن ملے ہیں جو حکومت کے بجائے ملک سے دشمنی کر رہے ہیں۔ ٹرمپ مودی ملاقات کے موقع پر خان کی حمایت میں دو بول کے منتظر آئی ایم ایف کے وفد کو ڈوزیئر کے ذریعہ بدظن کرنے کی کوششیں بھلا قرضوں کا عدلیہ میں تبدیلیوں سے کیا تعلق، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش لیکن اپنا دور بھول گئے خطوط کے ذریعے اندرون و بیرون ملک آگے بھڑکانے کی کوشش سول نافرمانی کی کال، یہ سب کیا ہے، خطوط کا مقصد ریلیف لینا ہیں اسٹیبلشمنٹ کو زچ کرنا ہے۔ دکھتی رگ کو چھیڑنا ہے تاکہ وہ خان کو پھر سے گود لے لیں لیکن آرمی چیف کے جواب نے خیال محلات مسمار کر دئیے ہیں۔ خطوط کا مقصد اقوام متحدہ کو متوجہ کرنا ہے تاکہ پاکستان کا مسئلہ سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی تک پہنچ جائے شنید ہے خان سخت غصے میں ہیں زمان پارک میں ہوتے تو برتن توڑتے جیل میں ہیں تو غصہ شیر افضل مروت پر اترا، تھو تھو والے کی شامت بھی آیا چاہتی ہے اینڈ گیم کیا ہے۔ مریم نواز نے کہا ندامت ہو گی تو مفاہمت ہو گی۔ خان کے لیے صائب مشورہ سارے تجربے ناکام ہو گئے۔ طاقتوروں کی پالیسیاں تبدیل نہیں ہوئی۔ چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں کہ خان اپنے خطوط کے ذریعے انٹرنیشنل سازش کو ہَوا دے رہے ہیں تاکہ دیگر مسلم ممالک کی طرح پاکستان کو بھی نشانہ بنایا جائے اور اس کے ایٹمی ہتھیاروں کو خام بدہن تباہ کر دیا جائے۔ کنجی فوج کے پاس ہے خطوط کا مقصد عوام اور فوج میں دوریاں اور فاصلے پیدا کرنا ہے حکومت مضبوط اور پی ٹی آئی کمزور ہوئی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد بنا کر حکمرانوں کو گھر بھیجنے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوئیں، اسٹیبلشمنٹ کی حمایت اور سرپرستی ضروری ہے۔

خیبر پختونخوا میں خان کی ہَوا اکھڑ گئی۔ پارٹی میں جو تم پیزار، عوام پی ٹی آئی سے لا تعلق، سرکاری ملازمین نہ ملنے سے تھو تھو جلسہ ناکام ہو گیا، بڑھکوں اور تھو تھو سے انقلاب نہیں آ سکتا۔ خان کو جھک کر اپنے لیے راستہ نکالنا ہو گا اسی طرح انرجک رہتے ہوئے شیر افضل مروت جیسے کام کے بندوں کو دھتکارتے رہے تو کوئی جگہ نہیں ملے گی، معیشت کی سمت درست ہو گئی خان بھی اپنا قبلہ اور سمت درست کر لیں، معروف صحافی اور تجزیہ کا سہیل وڑائچ نے نوابزادہ نصر اللہ مرحوم کا ایک قول دہرایا کہ جمہوریت ناکام ہو جائے تو اس کا علاج بھی جمہوریت ہے مذاکرات ناکام ہو جائیں تو ان کا علاج مذاکرات ہی ہیں خان کو بالآخر ایک دو قدم پیچھے ہٹنا ہو گا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی ناکام ہو رہے ہیں خان کے کے بعد خان کو خان کی کے لیے

پڑھیں:

بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی

دہلی (نیوزڈیسک)بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان: “ہمیں انصاف نہیں، ذلت ملی ہے۔ بھارتی سرحدوں پر تعینات فوجی اہلکاروں کی جانب سے حالیہ دنوں میں شدید بے چینی اور اضطراب کی کیفیت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک فوجی اہلکار نے “انڈیا واچ” نامی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نہ صرف مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ اپنی حالتِ زار اور سسٹم کی ناکامیوں کا بھی کھل کر اظہار کیا۔
مذکورہ فوجی اہلکار نے اپنے جذباتی بیان میں کہا کہ”ہم پاکستان چائے پینے نہیں، ایک ذمہ داری کے تحت گئے تھے۔ لیکن آج ہمیں اپنے ہی ملک میں شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ میرا بچہ مجھ سے سوال کر رہا ہے: ‘کیا میرے پاپا دہشت گرد ہیں؟انہوں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “مودی جی! آپ نے تو شادی بھی نہیں کی، آپ کیا جانیں خاندان کا درد کیا ہوتا ہے؟ میں چیخ چیخ کر تھک چکا ہوں۔ میں زندگی کی بھیک مانگ رہا ہوں، کرایہ مانگ رہا ہوں۔ اور آپ لوگ صرف حکومت کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اگر کرایہ چاہیے، تو جا کر پاکستان سے مانگو۔ ہمیں بدنام نہ کرو!

اہلکار نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ”یہ حکومت بند کر دو اگر آپ سے سنبھالی نہیں جا رہی۔ آج کے بعد اگر حالات ایسے ہی رہے تو فوجی حکومت سنبھالیں گے۔ ہماری شکلیں دیکھ لو، ہم انسان نہیں، تماشہ بن چکے ہیں۔فوجی اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ جو کوئی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے، اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ “یہ آزاد بھارت نہیں رہا، مودی نے ہمیں غلام بنا دیا ہے۔ آپ دنیا کے لیڈروں سے گلے ملتے ہیں، لیکن ہمیں تین مہینے سے تنخواہیں نہیں دی گئیں۔ ہم اپنے حق کے لیے ترس رہے ہیں۔
فوجی نے مودی پر براہ راست الزامات عائد کیے کہ وہ صرف بیانات تک محدود ہیں جبکہ زمینی حقائق میں بھارتی سپاہی شدید مسائل کا شکار ہیں۔ ویڈیو میں فوجی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بنیادی سہولیات، تنخواہوں اور فلاحی اقدامات میں غفلت برتی جا رہی ہے۔
ویڈیو کے مطابق سابق فوجی نے کہا، “ہمیں اپنے سپاہیوں کے لیے بنیادی حقوق نہیں دیے جا رہے، اور اگر بھارتی حکومت نے ہمیں ہمارا حق نہ دیا تو میں پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کروں گا۔”انہوں نے مزید کہا، “آج بھارت میں انصاف کی جگہ عدالتیں اسکول اور کالج بن چکی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے گلے ملنے کے لیے وقت ہے، لیکن اپنے ہی سپاہیوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔”
ویڈیو میں موجود شخص کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹا بھی ریٹائرمنٹ کے بعد گورنر بننا چاہتا ہے اور وہ بھی اس نظام کا حصہ بن کر اپنا حق مانگ رہا ہے، نہ کہ بھیک۔یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور عوامی سطح پر اس پر مختلف آراء کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کئی افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سابق فوجیوں اور شہداء کے اہل خانہ کو ان کا جائز حق فوری طور پر دیا جائے۔یہ واقعہ ایک بار پھر بھارت میں سابق فوجیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔

میرا بچہ بھی مجھ سے پوچھ رہا ہے کیا میرا باپ دہشت گرد ہے مودی جی اپ نے تو شادی کی نہیں ہے میرا چیخ چیخ کر جو ہے کلاسی کیا ہے میں اپنی زندگی کی بھیک مانگ رہا ہوں کرایہ مانگ رہا ہوں اپ لوگ صرف حکومت کا کھیل کھیل رہے ہیں جا کر پاکستان سے کرایہ مانگو یہ جو اپ حکومت کر رہے ہیں اس حکومت کو بند کر دیں اگر اپ سے حکومت نہیں سنبھالی جاتی تو اج کے بعد بھارت کے فوجی حکومت سنبھالیں گے اپ یہ دیکھ لیں ان کی شکلیں دیکھ لیں فوجیوں کی صورتیں تبدیل ہو گئی ہیں۔
ہماری فوج کو تماشہ بنا کے رکھا ہے اگر کوئی بولتا ہے تو اسے اپ جیل میں ڈال دیتے ہیں ایسے حالات نہیں چل سکتے مودی نے ازاد بھارت میں ہمیں غلام بنا دیا ہے باہر ملکوں میں جا کر گلے ملتے ہیں ہم اپنے فوجیوں سے پہلے ا کر ملے تین مہینے ہو گئے ہیں ہم اپ سے تنخواہیں مانگ رہے ہیں لیکن اپ کوئی تنخواہ نہیں دے رہے ہیں انصاف بھی یہاں پر ناپید ہو چکا ہے جج بھی انصاف دینے سے بھاگ رہے ہیں ہم اج دیش میں انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں بھارت میں انصاف نہیں ملتا ہماری حالت اپنے پاس دیکھ لیں ہمیں کہتے ہیں کہ کورٹ کچہری جائے لیکن وہاں پر بھی انصاف نہیں ملتا

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں انصاف کا حصول بھی ایک خواب بن چکا ہے۔ “یہاں جج بھی انصاف دینے سے بھاگ رہے ہیں، ہم آج دیش میں انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ کورٹ کچہری کا کہا جاتا ہے، لیکن وہاں بھی کچھ نہیں ملتا۔یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارتی فوج کے نچلے طبقے میں کس حد تک مایوسی اور غصہ بڑھ چکا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر یہ جذبات مزید پھیلتے گئے تو مودی حکومت کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
https://dailyausaf.com/wp-content/uploads/2025/04/whatsapp-video-2025-04-24-at-8.32.21-pm.mp4
مزید پڑھیں :پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں رواں سال پولیو کا تیسرا کیس رپورٹ، مجموعی تعداد 8 ہوگئی
  • سکھر: آج پیپلز پارٹی کا جلسہ روہڑی انٹرچینج کے قریب ہو گا
  • ماتمِ پہلگام ۔۔۔۔۔۔خاموشی کی چیخ
  • بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی
  • سنگجانی جلسہ کیس: اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 21 مئی تک توسیع
  • تحریک تحفظ آئین نے ملک بھر میں جلسوں، احتجاج کا اعلان کر دیا
  • دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • اڈیالہ جیل پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں: ملک احمد خان
  • عدالتیں توٹوٹ چکی، اڈیالہ جیل کا دروازہ ٹوٹا تو حالات قابو سے باہر ہوجائیں گے: اعتزاز احسن