ترک قوم کی استقامت اور وژن دنیا بھر کیلیے مشعلِ راہ ہے، صدر کی ترکیہ کے یوم جمہوریہ پر مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ترک قوم کی استقامت اور وژن دنیا بھر کے لیے مشعلِ راہ ہے، مصطفیٰ کمال اتاترک کی قیادت نے اصلاحات و ترقی کی نئی راہیں کھولیں۔
ترکیہ کے 102ویں یومِ جمہوریہ پر دلی مبارکباد دیتے صدر نے کہا کہ علامہ اقبال اور قائدِاعظم نے ترک قیادت کی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ مذہبی، تاریخی اور باہمی احترام کے رشتوں میں بندھے ہیں۔ ہر مشکل گھڑی میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔
صدر زردای نے کہا کہ ترکیہ کے ساتھ ادارہ جاتی تعلقات مضبوط اور متحرک ہیں، پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات مزید فروغ پائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ترکیہ کو امن، ترقی اور خوشحالی سے نوازے۔ پاکستان، ترکیہ کے ساتھ اپنی غیرمتزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ترکیہ کے یوم جمہوریہ پر ترک قوم اور صدر رجب طیب اردوان کو دلی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن ترکیہ کی خودداری، استقامت اور قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔ مصطفیٰ کمال اتاترک کے وژن سے شروع ہونے والا سفر آج صدر اردوان کی قیادت میں نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ صدر رجب طیب اردوان کی مدبرانہ قیادت نے ترکیہ کو ترقی و خوشحالی کی منزل سے ہمکنار کیا ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے عوام کے دل کسی جغرافیائی حد کے پابند نہیں، ہر مشکل گھڑی میں ترکیہ نے پاکستان کا ساتھ دیا، چاہے زلزلے ہوں، سیلاب ہوں یا جنگ۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ترکیہ کا اصولی موقف آج بھی پاکستانی عوام کے دلوں میں زندہ ہے۔ پاکستان اور ترکیہ اب اقتصادی، دفاعی اور ثقافتی تعاون کے نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کے عوام ترکیہ کی ترقی اور صدر اردوان کی قیادت پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ پاک ترک دوستی، دو دل، ایک جذبہ، ایک منزل، امن، ترقی اور بھائی چارہ۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بھی ترک قوم اور صدر رجب طیب اردوان کو دلی مبارکباد دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان اور ترکیہ نے کہا کہ ترکیہ کے
پڑھیں:
ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں‘ ترجمان دفتر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-33
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، ابھی بھی صورتحال ایسی نہیں کہ ہم کہیں جنگ بندی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا، افغانستان کا ان کے اپنے شہری کی جانب سے کسی قسم کی دہشت گردی کو ماننا مثبت ہے، ہم اس قرارداد کے مسودے کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے باوجود ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ ہماری سائیڈ سے کلیئر ہے، یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں، افغان عوام کی مشکلات دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی درخواست پرامدادی قافلہ روانہ کیا۔ افغانستان میں ہمارا سفارتی مشن کام کر رہا ہے، ہمارے مشن نے افغانستان کو حالیہ دہشت گردوں اور ان کے ہینڈلرز کے حوالے سے آگاہ کیا ہوگا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہیں، افواج پاکستان ملکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے پْرعزم ہیں، پروپیگنڈے کے ذریعے حقائق کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، پاکستان پْرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتاہے، پاکستان اپنے قومی مفاد اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کریگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ریاستی پشت پناہی میں دہشت گردی جاری ہے، بھارت کی جانب سے افغان سرزمین پرفتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سے تعاون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس لیے بھارت کے ذریعے ان دہشت گردوں کی خطرناک ہتھیاروں تک ممکنہ رسائی بعید ازقیاس نہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افسوس ہے کہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے ماضی میں کسی اور ملک کے حوالے سے سارک میں اسی طرح رکاوٹ ڈالے رکھی تھی، مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضہ کی صورتحال کا سامنا ہے، سیکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں، اقوام متحدہ رپورٹ کے مطابق 2800 کشمیری جبری وغیرقانونی طور پربھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ غزہ کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رفحہ کراسنگ کھولنے پر اسرائیلی بیان پر پاکستان سمیت 8 اسلامی عرب ممالک نے بیان جاری کیا، غزہ میں انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنا کسی بھی ملک کا آزادانہ فیصلہ ہوگا، ابھی تک پاکستان نے اس حوالے سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلے کا باقاعدہ معاہدہ نہیں ہے، باقاعدہ معاہدہ نہ ہونے کے باعث کیس ٹو کیس بیسز پر معاملات کو دیکھا جاتا ہے۔