طالبان حکومت کا وفد پہلے سفارتی دورے پر جاپان پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان حکومت کا پہلا سفارتی دورۂ جاپان پر پہنچا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے وفد میں وزارتِ خارجہ، وزارتِ اعلیٰ تعلیم، وزارتِ معیشت اور وزارتِ صحت کے حکام شامل ہیں۔
طالبان وفد ایک ہفتہ تک جاپان میں قیام کرے گا۔ یہ نادر دورہ طالبان کی عالمی برادری سے تعلقات بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
طالبان نے حالیہ برسوں میں چین، روس اور وسطی ایشیا کے ممالک جیسے ہمسایہ ممالک کا دورہ کیا ہے لیکن سفارتی سطح پر رابطہ ہمشہ کسی تیسرے ملک میں ہوا ہے۔
خیال رہے کہ طالبان نے 2022 اور 2023 میں یورپ کے سفارتی اجلاسوں میں شرکت کی تھی۔
افغانستان کے وزارتِ معیشت کے نائب وزیر، لطیف نظری نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہ دورہ عالمی سطح پر باوقار تعلقات قائم کرنے اور افغانستان کو "مضبوط، متحد، ترقی یافتہ اور خوشحال" ملک بنانے کی کوشش کا حصہ ہے۔
انہوں اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ طالبان حکومت عالمی برادری کا ایک فعال رکن کی حیثیت سے کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔
دوسری جانب جاپانی میڈیا کے مطابق جاپان کا سفارت خانہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد عارضی طور پر قطر منتقل ہوگیا تھا، لیکن اب یہ دوبارہ کھل چکا ہے اور افغانستان میں سفارتی و امدادی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو چکی ہیں۔
یاد رہے کہ یہ دورۂ جاپان اس وقت ہو رہا ہے جب کابل میں ایک خودکش بم حملہ ہوا ہے جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔
یہ حملہ وزارتِ شہری ترقیات و رہائش کے باہر ہوا تھا اور افغانستان میں بڑھتی ہوئی سکیورٹی چیلنجز کا حصہ ہے۔
جاپان کے سفارت خانے نے اس حملے کی مذمت کی اور دہشت گردی کے ایسے واقعات کے روک تھام کی اپیل کی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے طالبان حکومت سے واضح مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مکمل طور پر لاتعلقی اختیار کرے اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
دفتر خارجہ نے افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کو دو ٹوک پیغام دیا کہ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروہ افغانستان کی سرزمین پر پناہ لے کر پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں۔
اعلیٰ سفارتی ذرائع کے مطابق، ایڈیشنل فارن سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے افغان نمائندے کو آگاہ کیا کہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پاکستان کو سخت تشویش ہے، کیونکہ یہ عناصر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی مالی امداد اور سرپرستی میں کام کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان دبئی سے اسلام آباد واپس پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ ایک غیر علانیہ مشن پر موجود تھے۔ وہ اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل کا دورہ کریں گے۔