اسرائیل غزہ جنگ ہار چکا ،سابق سربراہ اسرائیلی قومی سلامتی کونسل
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
تل ابیب (صباح نیوز)سابق اسرائیلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ غیورا آئلینڈ نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی جنگ ہار چکا ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی جنگ ہار دی قابض اسرائیل کے سابق قومی سلامتی کونسل کے سربراہ غیورا آئلینڈ نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی جنگ ہار چکا ہے۔ایک بیان میں انہوںنے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم تسلیم کریں کہ اسرائیل کو شکست ہو چکی ہے ،صہیونی قیادت کی ناکامی اور مزاحمت کی ثابت قدمی کا واضح ثبوت ہیں۔یہ بیان اس حقیقت کو مزید تقویت دیتا ہے کہ قابض اسرائیل کے تمام فوجی اور سیاسی حربے ناکام ہو چکے ہیں، اور غزہ میں فلسطینی مزاحمت نے ناقابل تسخیر عزم کے ساتھ دشمن کو پسپائی پر مجبور کر دیا ہے۔ یہ اعتراف نہ صرف اسرائیلی عسکری و سیاسی حکمت عملی کی ناکامی کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ حق اور مزاحمت ہمیشہ ظلم اور جبر پرغالب آتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنگ ہار
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ جانے والی کشتی میں سوار گریٹا تھنبرگ اور 3 دیگر کو ملک بدر کر دیا
اسرائیل نے سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور ان کے ہمراہ 3 دیگر افراد کو ملک بدر کر دیا ہے۔ انہیں اسرائیلی فورسز نے غزہ کی طرف جانے والی انسانی امداد کی کشتی ‘مڈلین’ سے قبضے میں لے لیا تھا جس پر وہ اور 12 رکنی عملہ سوار تھے۔
ڈی پورٹ کیے جانے کے بعد اسرائیل کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ گریٹا تھنبرگ منگل کی صبح تل ابیب سے سویڈن کے لیے فرانس کے راستے روانہ ہوئیں۔ پیرس کے چارلس ڈی گول ہوائی اڈے پہنچنے پر تھنبرگ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو ‘بین الاقوامی پانیوں میں اغوا’ کیا گیا۔
تھنبرگ نے کہا کہ وہ ‘ٹھیک’ ہیں لیکن اسرائیلی حکام کے ہاتھوں ‘غیر انسانی سلوک’ کے بارے میں اپنے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مختصر حراست فلسطینیوں کی حالت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں تھی جو اسرائیلی قبضے کے تحت روزانہ کی بنیاد پر جھیلتے ہیں۔
قانونی حقوق کی تنظیم عدالہ، جو تھنبرگ اور دیگر کارکنوں کی نمائندگی کر رہی ہے، کے مطابق وہ ان 4 افراد میں شامل تھیں جنہوں نے ملک بدری کی قبولیت پر دستخط کیے۔ باقی عملہ اسرائیلی حراست میں رہے گا اور انہیں عدالتی حکام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
فرانس کے وزیر خارجہ جان نول باروٹ نے بتایا کہ ملک بدری کے تحت افراد فرانسیسی شہری ہیں جنہیں قونصلر معاونت فراہم کی گئی ہے۔ ان میں سے ایک یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی رکن رِما حسن ہیں جنہوں نے اس دستاویز پر دستخط کرنے سے انکار کیا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی سرزمین میں غیر قانونی طور پر داخلہ کیا ہے۔
فرانس اور دیگر ممالک میں اسرائیل کی جانب سے ‘مڈلین’ کشتی کی ضبطگی اور عملے کی حراست کے خلاف بڑے احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Greta Thunberg اسرائیل گریٹا تھنبرگ