محمد طفیل
ان دنوں ہمارے علاقے میں بہت زیادہ برساتیں ہوئی تھیں۔ نشیبی علاقے زیر آب آگئے، لوگ بے گھر ہوگئے، فصلیں تباہ ہوگئیں، اس صورت حال کی خبریں نظم بالا تک پہنچیں، ان دنوں ڈویژنل نظم تھا۔ اچانک میرے گھر کے دروازے پر دستک ہوئی۔ میں باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہوں عبدالوحید قریشی، عبدالغفار عمر کے ساتھ باہر کھڑے ہیں۔ میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ بے ساختہ بغلگیر ہوئے۔ درویش عبدالوحید قریشی کی زبان سے نکلا آج تو انقلاب آگیا۔ واقعی انقلاب آگیا تھا حسب توفیق خاطر مدارت کی اپنے گھر کی کھڑکی سے برسات کے پانی کا نظارا کرایا۔ سمندر تھا، ساری صورت حال کا جائزہ لیا۔ رفقا سے ملاقاتیں کیں مزید تباہی و بربادی کا اندازہ ہوا۔ چند روز بعد 20 ہزار روپے امداد موصول ہوئی کہ جن زمینداروں کی فصلیں تباہ ہوئی ہیں ان کی مدد کی جائے۔ طے ہوا متاثرین کو کھاد لے کر دی جائے، ان دنوں دو اڑھائی سو روپے کھاد کی بوری تھی۔ اس طرح ہر متاثر کو دو بوری کھاد دینے کا طے ہوا۔ اس طرح 40 لوگوں کو کھاد دینے کی تقریب منعقد ہوئی جس میں امیر ضلع عبدالستار غوری مرحوم و مغفور بھی شریک ہوئے اور عبدالوحید قریشی صاحب بھی۔
عبدالوحید قریشی صاحب ایک خدامست درویش صفت مجسم مخدوم تھے۔ میں نے سب سے پہلے انہیں ریاض العلوم میں سہ روزہ تربیتی گاہ میں دیکھا۔ جب وہ اپنے سینے پر ایک بڑا سا بیج لگائے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا ناظم آب رسائی اس کے بعد ان سے انفرادی اور اجتماعی بے شمار ملاقاتیں رہیں۔ وہ بہت ہی خلیق و شفیق انسان تھے۔ میرے ذاتی معاملات میں بھی دلچسپی لیتے تھے۔ ایک بار کیا ہوا میری بہو کی ڈاڑھ میں تکلیف ہوگئی منہ سوج گیا۔ سانگھڑ اسپتال کے ڈاکٹروں نے حیدر آباد ریفر کردیا۔ اتفاق سے وہ دن ہفتے کا تھا ہم جب شام کو حیدر آباد لال بتی پہنچے تو وہاں کسی نے توجہ نہ دی، میں عبدالوحید قریشی صاحب کے پاس دفتر پہنچ گیا انہیں اپنی بپتا سنائی انہوں نے فوراً چند ایک فون کیے۔ میں جب اسپتال پہنچا تو دیکھا میرے مریض کے اردگرد کئی ڈاکٹر کھڑے ہیں کوئی کچھ کہہ رہا تھا کوئی کچھ غرض مریض کو فرسٹ ایڈ دی گئی اور رات کو قیام کے لیے کمرہ بھی۔ اس طرح کے بے شمار واقعات ان سے منسوب ہیں اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے۔ جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ عبدالوحید قریشی صاحب وہ شخصیت تھے جنہیں دیکھ کر خدا یاد آتا تھا۔ جن سے مل کر روح کو راحت حاصل ہوتی تھی۔ وہ بغیر کسی کو تکلیف دیے آناً فاناً ربّ کے حضور حاضر ہوگئے۔ وہ ربّ سے راضی ربّ ان سے راضی (ان شاء اللہ) جاتے ہوئے وہ اپنی زبان حال سے کہہ گئے۔ حشر میں پھر ملیں گے میرے دوستو بس یہی ہے پیغام آخری آخری۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عبدالوحید قریشی صاحب
پڑھیں:
ایئرپورٹس پر تیز ترین امیگریشن کے لیے ای گیٹس لگانے کے منصوبے کا باقاعدہ آغاز
ایئرپورٹس پر مسافروں کی تیز ترین امیگریشن کے لیے ای گیٹس منصوبے کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے ہیڈکوارٹرز کراچی میں آج M2P کنسلٹنگ کے مقامی و غیر ملکی ماہرین نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں پر ای گیٹس کی منصوبہ بندی، ڈیزائن اور تنصیب کے منصوبے کا باقاعدہ آغاز کیا۔
یہ بھی پڑھیں اسلام آباد میں پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے 25 منزلہ ہیڈکوارٹر کی منظوری
معاہدے پر دستخط سے قبل منصوبے کی تکنیکی و عملی تفصیلات پر بات چیت ہوئی، جس کی صدارت ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایئرپورٹس صادق الرحمان اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ورکس اینڈ ڈیولپمنٹ سمعیر سعید نے کی۔
اس کے بعد معاہدہ پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، معاہدے پر کرسٹوف موسٹرٹ، مینیجنگ پارٹنر M2P کنسلٹنگ اور کاشف شاہ جیلانی، ڈائریکٹر انجینیئرنگ سروسز نے دستخط کیے۔
پلاننگ، ڈیزائن، تنصیب اور عملدرآمد سمیت پورا منصوبہ 24 ماہ میں مکمل ہوگا۔ M2P کنسلٹنٹس عملدرآمد کے دوران تکنیکی رہنمائی اور ٹینڈرنگ مرحلہ کے بعد منتخب کمپنی کی نگرانی کریں گے۔
تقریب میں ای گیٹس کو ICAO اور مقامی ایجنسیوں کے نظاموں سے جوڑنے پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ یہ نظام سیکیورٹی، خودکار چیکنگ، اور عملے پر انحصار میں کمی لا کر مسافروں کے لیے سفر کو سہل اور مؤثر بنائےگا۔
لاہور اور اسلام آباد ایئرپورٹس پر سروے مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سروے کل سے شروع ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں لیڈرشپ ایوی ایشن مینجمنٹ ڈپلومہ کے لیے پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی اور آئی بی اے میں معاہدہ
اس موقع پر پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے سینیئر افسران، بشمول پلاننگ، ڈیولپمنٹ اور انجینیئرنگ سروسز کے ڈائریکٹرز موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ای گیٹس ایئرپورٹس پاکستان پی اے اے اے منصوبے کا آغاز وی نیوز