پاکستان کا مجموعی قرضہ 88 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
لاہور(مانٹرنگ ڈیسک ) پاکستان کا مجموعی قرضہ 88 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا، ایک سال کے دوران ملک کے قرضوں کے حجم میں 6 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو جانے کا انکشاف، ہر پاکستانی 3 لاکھ روپے سے زائد کا مقروض ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے قرضوں کے حجم میں تشویش ناک اضافہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ایک سال میں پاکستان پر قرضے اور واجبات 6 ہزار 106 ارب روپے بڑھ کر ریکارڈ 88 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگئے۔اسٹیٹ بینک نے دسمبر 2024 تک قرضوں اور واجبات کا ڈیٹا جاری کر دیا۔ جاری اعداد و شمار کے مطابق ایک سال میں پاکستان پر قرضے اور واجبات کی مد میں 6 ہزار 106 ارب روپے بڑھ گئے، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی(جولائی تا دسمبر 2024)میں قرضوں اور واجبات میں 2 ہزار 555 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔مرکزی بینک کی دستاویز کے مطابق دسمبر 2024 تک پاکستان پر قرضے اور واجبات 88 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔دسمبر 2024 تک ملک پر مقامی قرضہ 49 ہزار 883 ارب روپے تھا، جبکہ دسمبر 2024 تک غیرملکی قرضہ اور واجبات 36 ہزار 512 ارب روپے تھے۔ دستاویز سے پتا چلتا ہے کہ دسمبر 2024 تک پاکستان پر غیر ملکی واجبات 3 ہزار 262 ارب روپے تھے۔ دستاویزکے مطابق دسمبر 2023 تک ملک پر قرضوں اور واجبات کا حجم 81 ہزار 904 ارب روپے تھا، جبکہ جون2024 تک پاکستان پرقرضے اور واجبات 85 ہزار 455 ارب روپے تھے۔ ملک کے قرضوں کے حجم میں تشویش ناک اضافے کی وجہ سے ہر پاکستانی 3 لاکھ روپے سے زائد کا مقروض ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی قرضوں کے حجم میں خطرناک حد کا اضافہ حکومتی اخراجات کی وجہ سے ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہزار ارب روپے سے تجاوز کر قرضوں کے حجم میں دسمبر 2024 تک اور واجبات پاکستان پر کے مطابق
پڑھیں:
دولت مشترکہ کا پاکستان میں 2024 کےعام انتخابات پر حتمی رپورٹ سے متعلق بیان
دولت مشترکہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں 2024 کے عام انتخابات پر مبصر گروپ کی رپورٹ رواں ماہ جاری کی جائے گی۔
ترجمان کے مطابق رپورٹ کا کچھ حصہ آن لائن زیر گردش ہے۔ اس لیک شدہ دستاویز پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جائے گا۔ ترجمان دولت مشترکہ نے اپنے بیان میں کہا ہے مبصر گروپ کی رپورٹ حکومت پاکستان اور الیکشن کمیشن پہلے ہی دی جا چکی۔ لیک ہونے والی دستاویزات پر پالیسی کے تحت تبصرہ نہیں کیا جائے گا۔
ترجمان نے واضح کیا ہے دولت مشترکہ سیکریٹریٹ کا کام ہر قسم کی مداخلت سے آزاد ہے۔ شفافیت اور غیر جانبداری پر مبنی انتخابی مشاہدے کے عزم پر قائم ہیں۔