اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 فروری 2025ء) اقوام متحدہ اور شراکتی اداروں نے غزہ میں فوری اور متواتر مدد پہنچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ 15 ماہ کی جنگ سے تباہ حال لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی جاری ہے لیکن بڑے پیمانے پر ضروریات کے باعث اس میں مزید اضافہ ہونا چاہیے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے غزہ کی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ علاقے میں طبی مقاصد کے لیے آکسیجن، جراحی کا سامان اور انتہائی نگہداشت کے متقاضی مریضوں اور زخمیوں کا علاج کرنے کی خدمات ہنگامی بنیادوں پر درکار ہیں۔

خاص طور پر الشفا اور الرنتیسی ہسپتالوں میں ان کی اشد ضرورت ہے۔

طبی شراکت دار غزہ کے ہسپتالوں میں آکسیجن پیدا کرنے کے لیے جنریٹر اور ان کے فاضل پرزہ جات لانے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے بڑی تعداد میں لوگوں کی صحت و زندگی کو تحفظ دیا جا سکے گا۔

(جاری ہے)

تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی

غزہ میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی اور انہیں وسعت دینے کا کام بھی جاری ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے 250,000 سے زیادہ بچوں کے لیے فاصلاتی تعلیم کا اہتمام کیا ہے۔ غزہ بھر میں سکولوں کی 95 فیصد عمارتوں کو جنگ میں بھاری نقصان پہنچا ہے جس کے باعث طلبہ سردی کے موسم میں عارضی خیموں اور کھلی جگہوں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

امدادی شراکت دار شمالی غزہ میں 11 ہزار سے زیادہ خاندانوں کو ترپالیں فراہم کرنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

خان یونس میں 450 خاندانوں کو عارضی پناہ گاہیں اور کچن قائم کرنے کے علاوہ صحت و صفائی کا سامان تیار کرنے کے لیے مدد دی جا رہی ہے۔مغربی کنارے میں 'عسکری کارروائی'

'اوچا' نے بتایا ہےکہ مغربی کنارے کے علاقے تلکرم اور جنین میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے نتیجے میں انسانی نقصان بڑھتا جا رہا ہے۔ ان کارروائیوں میں اہم تنصیبات کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے اور امدادی ضروریات میں اضافہ ہونے لگا ہے۔

شہری آبادیوں میں جنگی کارروائیوں جیسے یہ اقدامات باعث تشویش ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے مقبوضہ مغربی علاقے میں فلسطینیوں اور ان کی املاک پر اسرائیلی آبادکاروں کے حملے بھی جاری ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر نابلوس میں متعدد دیہات ان حملوں کی زد میں آئے جہاں ایک گھر کو نذرآتش بھی کیا گیا۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ امدادی ادارے متاثرہ آبادیوں کو مدد دینے کے اقدامات میں مصروف ہیں۔

'انروا' کا مستقبل اور خدشات

'انروا' کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ادارے کو کام سے روکا گیا تو اس کی خدمات سے استفادہ کرنے والے لوگوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو گی اور اس طرح جنم لینے والے بحران کے اثرات ہمسایہ ممالک میں بھی محسوس کیے جائیں گے۔

فلسطینی مسئلے کا دو ریاستی حل ممکن بنانے سے متعلق بین الاقوامی اتحاد کے مصر میں منعقدہ چوتھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'انروا' کے خلاف اسرائیل میں منظور کردہ قوانین پر 30 جنوری سے عملدرآمد جاری ہے جس سے اسے اپنا کام کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔

فلپ لازارینی نے کہا کہ 'انروا' کا کردار ختم کیے جانے سے بچے تعلیم سے محروم ہو جائیں گے اور اس طرح ان کے استحصال اور انتہاپسندی کا خطرہ بڑھ جائے گا جس سے خطے اور اس سے پرے امن و استحکام کو نقصان پہنچے گا۔

'انروا' کے امدادی کردار کو ختم کرنے کے لیے اس کا متبادل لانا ہو گا اور ادارہ دو ریاستی حل سے متعلق بین الاقوامی اتحاد کے پیش کردہ لائحہ عمل کی مطابقت سے اپنی ذمہ داریاں نئے انتظام کے حوالے کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہونے کی صورت میں 'انروا' اپنی خدمات بااختیار اور تیار فلسطینی اداروں کو سونپ دے گا اور اتحاد کے پلیٹ فارم سے اسی مقصد کے لیے تیاری کی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرنے کے لیے جاری ہے اور ان نے کہا

پڑھیں:

علامہ صادق جعفری کا سوڈان میں جاری خانہ جنگی اور لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش کا اظہار

رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین عالمی اداروں، بالخصوص اقوام متحدہ، او آئی سی، افریقی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالیں اور انسانی بنیادوں پر امدادی راہیں کھولیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے صدر علامہ صادق جعفری کا کہنا تھا کہ سوڈان میں جاری خانہ جنگی، انسانی المیے اور مظلوم عوام پر ہونے والے لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کرتی ہے، گزشتہ دو برس سے سوڈان کے مختلف شہروں خصوصاً دارفور اور الفاشر میں فوجی گروہوں کے مابین جاری خونریز جھڑپوں نے پورے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، ہزاروں معصوم شہری، خواتین اور بچے قتل و دربدری کا شکار ہیں، لاکھوں افراد بھوک، پیاس اور علاج کی سہولیات کے بغیر کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، اسپتال، عبادت گاہیں اور رہائشی علاقے نشانہ بنائے جا رہے ہیں، یہ صورتحال واضح طور پر انسانی حقوق، بین الاقوامی قوانین اور اسلامی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے، مجلس وحدت مسلمین عالمی اداروں، بالخصوص اقوام متحدہ، او آئی سی، افریقی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالیں اور انسانی بنیادوں پر امدادی راہیں کھولیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بے گناہ شہریوں کے قتلِ عام اور جنگی جرائم کی شفاف تحقیقات کی جائیں، متاثرہ علاقوں میں اقوامِ متحدہ کی زیر نگرانی امن مشن تعینات کیا جائے تاکہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، عالمی ضمیر کو بیدار کیا جائے تاکہ دنیا سوڈان کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑی ہو، نہ کہ خاموش تماشائی بنے، مجلس وحدت مسلمین اس امر پر یقین رکھتی ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ظلم و جارحیت کے خلاف آواز اٹھانا ایمان کا تقاضا ہے، سوڈان کے مظلوم عوام آج امتِ مسلمہ کی اجتماعی حمایت کے منتظر ہیں، ہم ہر سطح پر ان کی آواز بننے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد و یکجہتی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، ہم سوڈان کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں، انشاءاللہ ظلم کے ایوان ایک روز ضرور لرزیں گے اور عدل و انصاف کی صبح طلوع ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • عدالتی حکم پر مسلسل غیر حاضری‘ علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ جاری
  • غزہ پر اسرائیلی حملے فوری بند کیے جائیں، حماس کنٹرول فلسطینی کمیٹی کے سپرد کرنے کو تیار ہے، ترک وزیرِ خارجہ
  • علامہ صادق جعفری کا سوڈان میں جاری خانہ جنگی اور لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش کا اظہار
  • غزہ وزارتی کانفرنس: فلسطینیوں کیلئے انسانی امداد فوراً بحال کرنےکامطالبہ
  • فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان اور ترکیہ مل کر کام جاری رکھیں گے
  • عدالتی حکم کی خلاف ورزی، مسلسل غیر حاضری پر علیمہ خان کے ساتویں بار وارنٹ جاری
  • عدالتی حکم پر مسلسل غیر حاضری، علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ جاری
  • قدرت سے ربط رکھنے والے سرفہرست ممالک کون کون سے ہیں؟ فہرست جاری
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری