لاہور(ڈیلی پاکستان آ ن لائن)مسلم لیگ ن کے صدر میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ سخت معاشی حالات کے بعد مہنگائی میں کمی ہوئی ، مزید کمی سے عوام کومزید ریلیف ملنے کی امید ہے ، صدر ن لیگ نے کہاکہ الحمدللہ تعمیراتی کام پھر سے شروع ہوگئے ہیں،شہبازشریف کی محنت اور جاں فشانی کا عالمی مالیاتی ادارے بھی اعتراف کررہے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازسے پنجاب اسمبلی کے ارکان نے ملاقات  کی،بہاولپور، رحیم یار خان، مظفرگڑھ، لیہ، ڈی جی خان، راجن پورڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکان پنجاب اسمبلی ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے۔

امن و امان  اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب نے اہم قدم اٹھا لیا

نوازشریف نے ارکان اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالی آسانی فرمارہا ہے، معاشی ٹرن آراﺅنڈ ہوتا نظر آرہا ہے، پالیسی ریٹ میں کمی نے کاروباری برادری کااعتماد بڑھایا ہے،سخت معاشی حالات کے بعد مہنگائی میں کمی ہوئی ، مزید کمی سے عوام کومزید ریلیف ملنے کی امید ہے ، صدر ن لیگ نے کہاکہ الحمدللہ تعمیراتی کام پھر سے شروع ہوگئے ہیں،شہبازشریف کی محنت اور جاں فشانی کا عالمی مالیاتی ادارے بھی اعتراف کررہے ہیں۔

 نوازشریف کاکہناتھا کہ وقت نے ثابت کیا کہ مخالفین کو بغض، حسد، گالم گلوچ، بدتمیزی، بدتہذیبی کے سوا کچھ نہیں آتا ، سیاسی میدان، دفاعی میدان اور ترقی کے میدان میں ملک اور قوم کی خدمت کاشاندار ریکارڈ رکھتے ہیں ، ترقی کا تسلسل نہ ٹوٹتا تو ملک خطے اور دنیا میں کہیں آگے ہوتا، عوام کو تکلیفیں نہ جھیلنا پڑتیں ۔

 عظمیٰ بخاری کی سٹیج اداکار لکی ڈیئر کے گھر آمد، وزیراعلیٰ کی جانب سے 25لاکھ کا چیک پیش کیا 

ارکان اسمبلی نے کہا کہ جب سب ناامید ہوگئے، نوازشریف نے ہمیشہ ملک اور قوم کو نئی امید دی ، نوازشریف اور شہبازشریف نے ریاست پرسیاست قربان کرکے حب الوطنی کی اعلی مثال قائم کی،ایک بار پھر قوم نے دیکھ لیا کہ ریلیف صرف مسلم لیگ (ن) ہی دیتی ہے ، ان کاکہناتھا کہ مریم نوازشریف کی کارکردگی پاکستان اور خطے میں مثال بن رہی ہے ، پنجاب ہی نہیں پاکستان کے عوام بھی پنجاب میں ترقی کا اعتراف کررہے ہیں ، ترقیاتی کاموں کی رفتار، شفافیت اور معیار قابل تعریف ہے، ارکان اسمبلی کا مزید کہناتھا کہ تعلیم، صحت، زراعت، صنعت، ماحولیات سمیت تمام شعبے یکساں رفتار سے ترقی کرتے نظر آ رہے ہیں، خواتین اور نوجوانوں میں مریم نوازکی مقبولیت اور غیرمعمولی پذیرائی میں اضافہ ہورہا ہے، کسان اور زراعت کی ترقی کے لئے مریم نوازشریف نے بے مثال کام کیا ہے۔ 

سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

وزیراعلیٰ مریم نوازنے  ملاقات کرنے والے ارکان پنجاب اسمبلی کیلئے اظہار تشکر کیا، مریم نواز کاکہناتھا کہ قیادت، جماعت اور پنجاب کے عوام کا اعتماد بڑی ذمہ داری ہے،نوازشریف، شہبازشریف کی عوامی خدمت کے معیار پر پورا اترنا آسان نہیں۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: نوازشریف نے

پڑھیں:

ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر

اللہ بھلا کرے ہمارے ناخداؤں کا، صبح شام ہمیں یقین دلائے رکھتے ہیں کہ ملک ترقی کر رہا ہے، گھبرانا نہیں۔ بلکہ ثبوت کے طور پر کئی دعوے اور مختلف معاشی اشاریے پیش کیے جاتے ہیں کہ لو دیکھ لو، جنگل کا جنگل ہرا ہے لیکن کیا کیجیے۔ 

زمینی حقائق سے واسطہ پڑتا ہے تو بندۂ مزدور کے اوقات اسی طرح تلخ اور سوہان روح ملتے ہیں۔ ہم عوام کی یہ دہائی کون سنتا ہے لیکن جب ان اعداد وشمار کو مختلف ترتیب سے کوئی عالمی ادارہ مرتب کر کے عوام کی دہائی اور تاثر کی تائید کرے تو اس پر اعتبار کرنا بنتا ہے۔

سالہا سال سے سن، پڑھ اور دیکھ رہے ہیں کہ ترقی کی دوڑ میں ایشیاء تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ جی ڈی پی گروتھ، پیداوار، برآمدات اور ارب پتیوں کی تعداد میں دھڑادھڑ اضافہ ہو رہا ہے۔

ایسے میں معاشی بدحالی کا دھڑکا تو اصولاً نہیں ہونا چاہیے لیکن معروف عالمی ریسرچ ادارے آکسفیم کی ایشیائی ممالک کی ترقی کی بابت تازہ رپورٹ کے مطابق ترقی ہو تو رہی لیکن اس کے ثمرات کا غالب حصہ چند ہاتھوں تک محدود ہے جب کہ عوام کے حصے میں ٹریکل ڈاؤن ایفیکٹ کا لالی پاپ ہی رہتا ہے۔ یقین نہ آئے تو رپورٹ کے چیدہ نکات سنئے اور سر دھنیے…

رپورٹ کا عنوان ہے ’’An Unequal Future‘‘ یعنی ’’غیر مساوی مستقبل‘‘۔ رپورٹ کا خلاصہ یہ کہ اگر ترقی کی یہ رادھا نو من تیل کے ساتھ اسی طرح ناچتی رہی تو پورے ایشیاء میں انصاف، مساوات اور خوشحالی کا خواب بس خواب ہی رہے گا۔

آکسفیم کے مطابق، ایشیاء کے بیشتر ممالک میں دولت اور آمدنی کی تقسیم خطرناک حد تک غیر مساوی ہے۔ بظاہر ترقی کی شرح بلند ہے مگر سماجی انصاف، پائیدار روزگار اور روزمرہ کی پبلک سرورسز کی فراہمی کمزور تر ہو رہی ہے۔

یہ رپورٹ تین بڑے بحرانوں کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہے۔ آمدنی و دولت کی ناہمواری، موسمیاتی تباہ کاری اور ڈیجیٹل خلاء (Digital Divide)۔

رپورٹ کے مطابق ایشیاء کے بڑے ممالک میں امیر ترین 10 فیصد افراد قومی آمدنی کے 60 سے 77 فیصد حصہ کے مالک ہیں۔

بھارت میں ایک فیصد اشرافیہ ملک کی کل دولت کا 40 فیصد جب کہ چین میں 31 فیصد کنٹرول کرتی ہے۔ یہ خوفناک تضاد اس حقیقت کا اظہار ہے کہ معاشی ترقی کے اعداد و شمار اور رنگ برنگے اشاریے عوامی فلاح اور متناسب سماجی ترقی کے مترادف نہیں۔ ترقی کے باوجود 18.9 فیصد آبادی اب بھی روزانہ 3.65 ڈالر سے کم پر گزارا کرتی ہے اور 50 کروڑ سے زائد لوگ غربت یا اس کے دہانے پر ہیں۔

ٹیکس کا نظام بھی بالعموم غیرمنصفانہ ہے۔ ایشیاء میں اوسطاً ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 19 فیصد ہے جو ترقی یافتہ ممالک (OECD اوسط 34 فیصد) سے کہیں کم ہے۔ نتیجتاً حکومتوں کے پاس تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ کے لیے وسائل ناکافی رہتے ہیں۔اے آئی، انٹرنیٹ اور موبائلز فونز کے انقلاب کے باوجود ڈیجیٹل ناہمواری بھی بڑھ رہی ہے۔ شہری علاقوں میں 83 فیصد لوگ آن لائن ہیں جب کہ دیہی علاقوں میں یہ شرح 49 فیصد ہے۔صنفی پیمانے سے جانچیں تو خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت مردوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔

ماحولیاتی اعتبار سے بھی عدم مساوات نمایاں ہے۔ جن طبقات کا آلودگی میں حصہ سب سے کم ہے، وہی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ جنوبی ایشیاء میں امیر ترین 0.1 فیصد افراد ایک عام شہری کے مقابلے میں 70 گنا زیادہ کاربن خارج کرتے ہیں جب کہ غریب ترین 50 فیصد طبقہ ماحولیاتی نقصانات کا سب سے بڑا شکار ہے۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں معاشی نمو کے باوجود معاشی ناہمواری اور سماجی عدم مساوات تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اگرچہ غربت میں گاہے وقتی کمی دیکھی گئی مگر عملاً امیر اور غریب کے درمیان فاصلہ وسیع تر ہو رہا ہے۔ پاکستان میں امیر ترین 10 فیصد افراد قومی آمدنی کا تقریباً 62 فیصد حاصل کرتے ہیں جب کہ نچلے 50 فیصد عوام کے حصے میں صرف 10 فیصد آمدنی آتی ہے۔ یہ معاشی و سماجی ناہمواری وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور اشرافیہ کے ہاتھوں میں طاقت کے ارتکاز کو ظاہر کرتی ہے۔

ٹیکس کا ڈھانچہ اس خلیج کو مزید گہرا کرتا ہے۔ پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب محض 9.5 تا 10 فیصد ہے جو خطے میں سب سے کم ہے۔ یہ مایوس کن شرح پبلک سروسز کے لیے مالی گنجائش کو مزید محدود کر دیتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں زیادہ تر محصولات بالواسطہ ٹیکسوں (پٹرول، بجلی، اشیائے ضروریہ) سے حاصل کیے جاتے ہیں، جس کا بوجھ بالآخر غریب اور متوسط طبقے پر آتا ہے۔

تعلیم اور صحت پر سرکاری خرچ بھی اسی عدم توازن کا تسلسل ہے۔ پاکستان اپنی قومی آمدنی کا صرف 2.2 فیصد تعلیم اور 1.5 فیصد صحت پر خرچ کرتا ہے۔ یہ شرح بنگلہ دیش (تعلیم 2.6÷، صحت 2.4÷) اور نیپال (تعلیم 3.4÷، صحت 2.9÷) سے کم ہے جب کہ جنوبی کوریا جیسے ممالک تعلیم پر 4.8÷ اور صحت پر 5.1÷ خرچ کرتے ہیں۔

ماحولیاتی لحاظ سے پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جو کلائمیٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ گزشتہ دہائی میں ماحولیاتی آفات کے باعث 3 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے اور 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان ہوا۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا عالمی آلودگی میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد اگرچہ کچھ کم ہوئی، تاہم رپورٹ کے مطابق 22 فیصد آبادی اب بھی روزانہ 3.65 ڈالر سے کم پر زندہ ہے اور 50 فیصد سے زیادہ لوگ ایسے ہیں جو معمولی معاشی جھٹکے سے غربت میں جا سکتے ہیں۔

یہ تمام اعداد وشمار چیخ چیخ کر دہائی دے رہے ہیں کہ معاشی ترقی کے افسانوں میں ہم نے مساوات اور ہیومن ڈویلپمنٹ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پاکستان کے لیے اصل چیلنج صرف معاشی نمو ہی نہیں بلکہ اس نمو کی منصفانہ تقسیم بھی ہے۔ اگروسائل، مواقع اور انصاف کی سمت درست نہ کی گئی تو دولت کے محلوں کے سائے میں غربت کی بستیاں مزید پھیلتی جائیں گی۔ فیصلہ سازوں کوتو شاید سوچنے کی مجبوری نہیں لیکن سماج کو ضرورسوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم کیسی ترقی چاہتے ہیں: اشرافیہ کے ایک محدود طبقے کے لیے یا سب کے لیے؟

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
  • اکتوبر بھی عوام پر گراں گزرا، مہنگائی کی شرح ماہانہ بنیاد پر 1.83 فیصد بڑھ گئی
  • عوامی خدمت، تیز رفتار ترقی، شفاف گورننس مسلم لیگ (ن) کا اصل ایجنڈا: مریم نواز
  • گڈ گورننس ن لیگ کا ایجنڈا، جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آ چکی: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی کی ملاقات، ترقیاتی کاموں پر اظہار اطمینان
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ