ویب ڈیسک : باسمتی چاول کی ملکیت حاصل کرنے میں پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بڑی کامیابی حاصل ہوگئی۔

بین الاقوامی سطح پر باسمتی چاول کو پاکستان کی ملکیت قرار دیا گیا ہے اور نیوزی لینڈ،  آسٹریلیا نے باسمتی چاول کو پاکستانی پروڈکٹ کے طور قبول کرلیا ہے۔

ادھر یورپی یونین میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلہ جاری ہے اور یورپی یونین کی طرف سے بھی پاکستان کے حق میں ہی فیصلہ متوقع ہے۔

گھریلو ملازمہ سے زیادتی ، ملزم گرفتار

پاکستان اور انڈیا اس وقت یورپی یونین میں باسمتی چاول کے حقوق کی قانونی جنگ میں ایک دوسرے کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔ انڈیا کی جانب سے باسمتی چاول کو خالصتاً انڈین پراڈکٹ قرار دینے کی درخواست یورپی یونین میں جمع کرائے جانے کے بعد پاکستان نے بھی اس حوالے سے اپنا جوابی دعویٰ جمع کرایا ہے جس میں باسمتی چاول کو پاکستان اور انڈیا کی مشترکہ پراڈکٹ قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
امکان یہی ہے کہ انڈیا اور پاکستان کی جانب سے جمع کروائے گئے دعوؤں پر فیصلہ کرنے میں یورپی یونین کو ابھی کچھ مہینے لگیں گے۔ تاہم باسمتی چاول کی پاکستان اور انڈیا میں تاریخ بہت سارے دلچسپ حقائق سے بھری ہوئی ہے۔
پاکستان میں باسمتی چاول کی ایک بہت مشہور اور اچھی قسم ’کرنل باسمتی‘ رہی ہے جو اب پاکستان میں ناپید ہے اگرچہ ابھی بھی باسمتی کی کچھ اقسام کو کرنل باسمتی کا لیبل لگا کر فروخت کیا جاتا ہے تاہم یہ اصلی کرنل باسمتی چاول نہیں ہے۔ تاہم انڈیا میں کرنل باسمتی چاول مل جاتا ہے جو وہاں دوسرے نام سے فروخت ہوتا ہے۔ پاکستان میں کرنل باسمتی چاول کیسے متعارف ہوا اس کی ایک دلچسپ تاریخ ہے۔باسمتی چاول کی پیداوار انڈیا اور پاکستان کے مخصوص حصوں تک محدود تھی اور یہاں پیدا ہونے والے باسمتی چاول کا الگ ذائقہ اور خوشبو تھی۔ اس کی پیداوار کا تاریخی علاقہ چناب اور ستلج دریاؤں کا درمیانی حصہ ہے۔ پاکستان میں سیالکوٹ، نارووال، شیخوپورہ، گجرات، گوجرانوالہ، منڈی بہاؤالدین اور حافظ آباد کے اضلاع باسمتی چاول کی پیداوار کے حوالے سے تاریخی حیثیت رکھتے ہیں۔دوسری جانب انڈیا میں مشرقی پنجاب، ہریانہ، انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقوں میں تاریخی طور پر اس کی کاشت کی جاتی رہی ہے۔
 کالا شاہ کاکو میں قائم رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے سنہ 1926 میں باسمتی چاول کی ایک قسم دریافت کی جسے باسمتی 370 کا نام دیا گیا ۔ یہ دریافت حافظ آباد کے ضلع میں ہوئی جو چاول کی اس قسم کی کاشت کے لیے بہت سازگار تھا۔ یہ قسم اپنی خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے بہت جلد مشہور ہوئی اور اس کی کاشت وسیع پیمانے پر ہونے لگی۔
پاکستان میں باسمتی کیسے کرنل باسمتی بنا
پاکستان میں کرنل باسمتی چاول کی بہت مشہور ورائٹی رہی ہے اور اس کی بہت زیادہ طلب بھی رہی ہے۔ پاکستان میں باسمتی چاول کرنل باسمتی کیسے بنا اس کے بارے میں زاہد خواجہ نے بتایا کہ پاکستان میں کرنل باسمتی کی ورائٹی ایک کرنل صاحب کی وجہ سے متعارف ہوئی تھی۔سنہ 1960 میں حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے کرنل مختار حسین نے باسمتی چاول کا نیا بیج دریافت کیا۔ اس بیچ کی کاشت سے باسمتی چاول کی جو فصل تیار ہوئی وہ معیار میں بہت اعلیٰ تھی اور اس چاول کی خوشبو بھی بہت اچھی تھی۔

عالمی بینک کا وفد تربیلا ڈیم کا دورہ کرے گا

انڈیا اور پاکستان کے درمیان باسمتی چاول پر تنازع نہیں ہے۔ انڈیا اس کے حقوق اپنے نام پر محفوظ کروانا چاہتا ہے جب کہ پاکستان کے نزدیک یہ دونوں ملکوں کی مشترکہ ملکیت ہے۔
اس طرح پاکستان میں آج انڈین ورائٹی 1121 کو مقامی نام دے کر بیچا اور بیرون ملک بھیجا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہوتا آ رہا ہے اور انڈیا اور پاکستان دونوں اپنے ہاں پیدا ہونے والی باسمتی چاول کی مخصوص اقسام کو مقامی نام دے کر بیچتے رہے ہیں۔ انڈیا نے سنہ 2004 میں باسمتی چاول کے حقوق اپنے نام پر محفوظ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا اور یورپی یونین نے پاکستان کے سپر باسمتی اور انڈیا کے پوسا باسمتی کو زیرو ٹیرف کا یکساں ٹریٹمنٹ دیا اور یہ بات یورپی یونین کی ریگولیشن میں درج ہے۔ انڈیا کا جغرافیکل انڈیکیشن (جی آئی) کا حق اپنے نام محفوظ کرنے کا دعویٰ اس لیے صحیح نہیں ہے کہ باسمتی کی پہلی ورائٹی کی دریافت کولو تارڑ حافظ آباد میں سنہ 1926 میں کی گئی جو پاکستان میں واقع ہے۔
ا انڈیا نے یورپین یونین میں اکیلے جا کر غلطی کی کیونکہ باسمتی چاول کا روایتی علاقہ ستر سے اسی فیصد پاکستان میں واقع ہے اور صرف کچھ حصہ انڈیا میں ہے کہ جو باسمتی چاول کا روایتی علاقہ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انڈیا نے باسمتی کو انڈسٹریل کر دیا اور وہ جو چار ملین ٹن چاول باسمتی کے نام سے دنیا کو بیچ رہا ہے اور وہ باسمتی نہیں ہے۔ا انڈیا کے مقابلے میں ہمیں حکمت عملی سے چلنا ہو گا اور اس حقیقت کو اجاگر کرنا ہو گا کہ پاکستان میں باسمتی چاول کے روایتی علاقے ہیں۔ پاکستان اور انڈیا کو باسمتی چاول کے روایتی علاقے ورثے میں ملے۔ یہ چناب اور راوی کے درمیان کا علاقہ اور انڈیا میں ڈیرہ دون کا علاقہ ہے۔ انھوں نے کہا موجودہ حکومت لاہور کے ساتھ جو نیا شہر بسانے جا رہی ہے یہ علاقہ بھی باسمتی چاول کا روایتی علاقہ رہا ہے۔

:پنجاب حکومت کو سرکاری کینسر ہسپتال کے ڈین کی تلاش، سرچ کمیٹی تشکیل 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاکستان میں باسمتی پاکستان اور انڈیا انڈیا اور پاکستان میں کرنل باسمتی یورپی یونین پاکستان کے یونین میں انڈیا میں باسمتی کی حافظ آباد نہیں ہے کی کاشت رہی ہے ہے اور اور اس رہا ہے

پڑھیں:

پاکستانی نژاد محمد عباس پہلی مرتبہ کیوی سینٹرل کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب، کین ولیمسن نظر انداز

نیوزی لینڈ کرکٹ نے 2025-2026 کے لیے مرکزی کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کی فہرست جاری کردی ہے، جس میں پہلی بار پاکستانی نژاد آل راؤنڈر محمد عباس کو شامل کیا گیا ہے۔ وہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ تاریخ میں سینٹرل کنٹریکٹ حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی نژاد کھلاڑی بن گئے ہیں۔

دوسری جانب سابق کپتان کین ولیمسن نے مسلسل دوسرے سال بھی سینٹرل کنٹریکٹ لینے سے انکار کردیا ہے، اور امکان ہے کہ وہ جولائی کے آخر میں زمبابوے کے خلاف 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں شرکت نہیں کریں گے۔

کین ولیمسن نے پچھلے سال بھی کنٹریکٹ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ وہ دنیا بھر کی T20 لیگز میں آزادانہ طور پر کھیل سکیں۔ تاہم انہوں نے نان-سینٹرل یا کیژوئل کنٹریکٹ پر دستخط کیے اور پھر بھی 2024 میں نیوزی لینڈ کے 13 میں سے 9 ٹیسٹ میچز میں شرکت کی، جن میں 1000 سے زائد رنز اسکور کیے۔

مزید پڑھیں: مستقبل کے ‘فیب فائیو’ کون ہوں گے؟ کین ولیمسن نے بتا دیا

نیوزی لینڈ کرکٹ نے اس سال کے 20 کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کی فہرست میں ولیمسن کے ساتھ ساتھ ڈیوون کونوے، فن ایلن، ٹم سیفرٹ اور لاکی فرگوسن کو بھی شامل نہیں کیا، جو اس وقت مختلف عالمی T20 لیگز میں مصروف ہیں۔

کین ولیمسن اس وقت انگلینڈ میں مڈل سیکس کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ’دی ہنڈرڈ‘ میں لندن اسپرٹ کے لیے کھیلیں گے، جبکہ نیوزی لینڈ ٹیم زمبابوے میں مصروف ہو گی۔

نیوزی لینڈ کرکٹ کے سی ای او اسکاٹ ویننک نے محمد عباس، اسپنر آدی اشوک، وکٹ کیپر مچ ہے اور آل راؤنڈر زیک فاؤلکس کو پہلی بار کنٹریکٹ دینے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان کے خلاف اسکور نہ کریں‘، پاکستانی مداح کی کین ولیمسن سے درخواست، ویڈیو وائرل

اسکاٹ ویننک نے کہا کہ مچ، محمد، آدی اور زیک کے ساتھ معاہدے اس بات کا عکاس ہیں کہ ہمارے سسٹم میں کس قدر باصلاحیت کھلاڑی آ رہے ہیں۔ ان کھلاڑیوں نے اعلیٰ سطح پر اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے اور ان میں بلیک کیپس کے لیے کھیلنے کا جذبہ ہے جو قابلِ تحسین ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محمد عباس کی شمولیت نہ صرف ان کی انفرادی کارکردگی کا اعتراف ہے بلکہ نیوزی لینڈ کرکٹ میں تنوع اور میرٹ پر مبنی انتخاب کی بھی علامت ہے۔ ان کی آل راؤنڈ صلاحیتوں نے انہیں تیزی سے ابھرتے ہوئے کرکٹرز میں شامل کیا ہے، اور اب وہ بلیک کیپس کے مستقبل کا اہم حصہ بننے جا رہے ہیں۔

کین ولیمسن کے بغیر بلیک کیپس کی ٹیم کیسی کارکردگی دکھاتی ہے، یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا، تاہم ٹیم میں نوجوانوں کی شمولیت سے نئی توانائی اور امکانات کی امید کی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستانی نژاد آل راؤنڈر محمد عباس کین ولیمسن نیوزی لینڈ کرکٹ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کے شہریوں کو زندگی کے وسائل سے محروم کر رہا، اقوام متحدہ
  • پاکستان کی کامیابی کے بعد انڈونیشیا کا چین سے J-10 طیاروں کی خریداری پر غور
  • یونین کونسل میں بچے کی پیدائش پر اندراج سے متعلق نادرا کا اہم بیان
  • سوئی ناردرن گیس کے کوہ پیما کا ایک اور تاریخی سفر: اشرف سدپارہ کی نانگا پربت سر کرنے کے لیے روانگی
  • دنیا کی سب سے طاقتور برین چپ نے انسانی آزمائش میں کامیابی حاصل کر لی
  • بچوں کا جنسی استحصال کرنے والا بین الاقوامی گروہ بے نقاب، سنسنی خیز انکشافات
  • بھارت کو تسلیم کرنے میں 1 مہینہ لگا کہ ہم نے اس کے طیارے مار گرائے: بلاول بھٹو
  • سی بی اے یونین کے ساتھ مذاکرات کر کے فی الفورتمام مطالبات حل کیے جائیں،چوہدری محمد یسین
  • پاکستان اور انڈیا کے درمیان تناؤ کم کرنے کیلئے کوئی بیک چینل بات چیت نہیں ہو رہی‘جنرل ساحر شمشاد
  • پاکستانی نژاد محمد عباس پہلی مرتبہ کیوی سینٹرل کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب، کین ولیمسن نظر انداز