چیمپئنز ٹرافی کیلئےٹیم کے چندکھلاڑیوں پر اعتراض ہے لیکن نام نہیں لوں گا: شاہد آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم کےسابق کپتان شاہد آفریدی نے بھی چمپئنز ٹرافی کے لیے اعلان کردہ قومی ٹیم پر اعتراض کردیا۔
لاہور میں ایک تقریب کے دوران میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نےکہا کہ اُنہیں چیمپئنز ٹرافی کے لیے قومی ٹیم میں چندکھلاڑیوں کی شمولیت پر اعتراض ہے لیکن وہ ان کے نام نہیں لیں گے، ہمیں اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنا ہوگا۔
شاہد آفریدی نےکہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں ٹیمیں پوری تیاری کے ساتھ آئی ہیں، پاکستان کو فیلڈنگ، بیٹنگ اور بولنگ میں بہتر کارکردگی دکھانا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ صائم ایوب کی عدم شمولیت پر مزید بات نہیں ہونی چاہیے، جو کھلاڑی اسکواڈ میں شامل ہیں، ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، پاکستانی جھنڈے تلے سب کو متحد ہوکر اپنی ٹیم کا ساتھ دینا ہوگا۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی ٹیمیں پاکستان آئی ہیں ، بھارت کو بھی آنا چاہیے تھا، اب جہاں بھارت کھیل رہا ہے، پاکستان کو وہاں جیتنے پر توجہ دینی چاہیے۔
اس سے قبل قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر راشد لطیف نے بھی چیمپئنز ٹرافی کے لیے منتخب ہونے والی پاکستانی ٹیم پر اعتراض اٹھایا تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام ‘ہنسنا منع ہے’ میں ہی ایک سوال کے جواب میں راشد لطیف کا کہنا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ میں شامل چھ سات کھلاڑیوں کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی۔
خیال رہےکہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے اعلان کردہ 15 رکنی اسکواڈ میں بابر اعظم، فخر زمان، کامران غلام، سعود شکیل، اور طیب طاہر شامل ہیں جبکہ آل راؤنڈرز میں فہیم اشرف، خوشدل شاہ اور سلمان علی آغا (نائب کپتان) اسکواڈ کا حصہ ہیں۔
15 رکنی اسکواڈ میں وکٹ کیپر بیٹرز محمد رضوان (کپتان) اور عثمان خان بھی شامل ہیں۔
بولرز میں اسپنر ابرار احمد اور فاسٹ بولرز حارث رؤف، محمد حسنین، نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو شامل کیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:خیبر پختونخوا اسمبلی میں جعلی اسناد پر ملازمین کی بھرتیوں کا انکشاف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ میں کے لیے
پڑھیں:
ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انقلاب صرف سوشل میڈیا پر “ٹک ٹک” کرنے سے نہیں آتے، اگر ایسا ممکن ہوتا تو بانی پی ٹی آئی عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کی بدولت ہم نے جس مقصد کا تعین کیا تھا، وہ حاصل کیا، اور قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملنا اسی تحریک کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ہدف عمران خان نے دیا تھا اور وہ خود 4 اکتوبر کو پشاور سے نکل کر 5 اکتوبر کو ہدف حاصل کرکے واپس آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ سوشل میڈیا پر ہر وقت باتیں کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، لیکن آزادی کی جنگ وی لاگز اور جعلی اکاؤنٹس سے نہیں لڑی جاتی۔ سچ یہ ہے کہ ووٹ پولنگ بوتھ پر جا کر ڈالے جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر نہیں۔
سیاست سڑکوں پر ہوتی ہے، نہ کہ فون کی اسکرین پر
علی امین کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ کہتے ہیں کہ میں ملا ہوا ہوں، میرے خلاف خود میری پارٹی کے اندر باتیں ہوتی ہیں۔ لیکن جو لوگ پارٹی کو تقسیم کر رہے ہیں، وہ میں نہیں ہوں۔” انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں اور پارٹی کو اندر سے کمزور نہ کریں۔
جیل توڑنے سے انقلاب نہیں آتا
انہوں نے کہا کہ ملاقاتیں نہ دینے کی پالیسی جان بوجھ کر اپنائی گئی تاکہ کنفیوژن بڑھے اور قیادت کے درمیان فاصلے پیدا ہوں۔ “کیا میں جیل توڑ دوں؟ میں چاہوں تو جیل جا سکتا ہوں، لیکن جیل توڑنے سے کیا حاصل ہوگا؟ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “حکومت نہ شہباز شریف کی ہے، نہ مریم کی۔ اصل اختیار کہیں اور ہے۔
سیلاب میں سب کچھ بہہ گیا، لیکن وفاق نے کوئی مدد نہیں کی
علی امین گنڈاپور نے سیلابی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں حالات مختلف تھے، پہاڑی تودے، مٹی اور پانی نے بستیاں بہا دیں۔ “اب تک 400 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، لیکن وفاق نے نہ کوئی وعدہ نبھایا اور نہ مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صرف زبانی دعوے کیے، فارم 47 کے ایم این ایز تو گھومتے رہے، لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ “ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں، نہ ہم اس پر سیاست کرتے ہیں۔
انقلاب انگلیاں چلانے سے نہیں آتا
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انقلاب گھر بیٹھ کر موبائل چلانے سے نہیں آتا، ہمیں عوام کو سڑکوں پر نکال کر حکومت کو چیلنج کرنا ہوگا۔” ان کا کہنا تھا کہ “5 اور 14 اگست کے جلسوں میں کتنے لوگ نکلے؟ صرف سوشل میڈیا پر باتیں ہوتی رہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کی حرکت سے گھوڑے دوڑانے کا طریقہ بھی بتایا، جس پر موجود پی ٹی آئی اراکین ہنسنے لگے۔
ہمیں تو ملاقات کا وقت بھی نہیں دیتے
علی امین گنڈاپور نے شکایت کی کہ حکومت ان سے ملاقات تک کرنے کو تیار نہیں، یہاں تک کہ بجٹ اور مائننگ بل جیسی اہم قانون سازی کے وقت بھی رابطے نہیں کیے گئے۔ “ہر ملاقات کے باہر سیکیورٹی کھڑی کر دی جاتی ہے، تاکہ کوئی بات نہ ہو۔