کچھ لوگ عمران خان سے من پسند فیصلے کروا رہے ہیں، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے رکن شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے کہنے اپنی رکن قومی اسمبلی کی نشست چھوڑ دوں گا، صوابی جلسے میں مجھ سے غلطی ہوئی کہ اٹھ کر ہاتھ ہلا دیا، میرے ہاتھ ہلانے سے نظم وضبط کی خلاف ورزی ہوگئی، سلمان اکرم راجا کو سفارش پرعہدہ ملا ہے، کچھ لوگ بانی سے من پسند فیصلے کروا رہے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ میرے خلاف توہین آمیز بیان دیئے گئے، کوئی توہین آمیز بیان دے گا تو جواب تو ملے گا، میرٹ پر فیصلہ ہوتا تو سلمان اکرم راجا کوعہدہ ہی نہیں ملتا، سلمان اکرم راجا 8 ماہ قبل پارٹی میں شامل ہوئے اور پارٹی کا سیکرٹری جنرل بن گئے۔
انہوں نے کہا کہ سلمان اکرم پنجاب میں ایک جلسہ تک نہیں کروا سکے، سلمان اکرم کی تعیناتی بھی مجھے ہٹائے جانے جیسی ہے، صوابی میں تقریر کا موقع نہ دینا غیراخلاقی حرکت تھی، مجھے بار بار رگڑا دیا گیا، مجھے گرانے کی کوشش کی گئی، میرے خلاف یکطرفہ طور پر چار توہین آمیز بیان دیئے گئے۔
ایم این اے نے کہاکہ پی ٹی آئی میڈیا میرے خلاف گالم گلوچ پراترآیا ہے، مجھے پرالزامات لگائے جا رہے ہیں، بانی سےغلط فیصلے کروانے والوں کو قیادت نہیں کہہ سکتے، کچھ لوگ بانی سے من پسند فیصلے کروا رہے ہیں، یہ لوگ ایک محاذ پر بھی پارٹی کو کامیابی نہیں دلوا سکے، یہ ہر ایک کو اپنا فرماں بردار بنانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی مسلسل پابند سلاسل ہیں، رٹے رٹائے جملے بانی کے کانوں میں انڈیلے جا رہے ہیں، کچھ لوگ اپنی قربت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، حقائق بتا دیئے تو کارکن موجودہ قیادت کا منہ نہیں دیکھیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلمان اکرم فیصلے کروا کچھ لوگ رہے ہیں
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
لاہور:الیکشن ٹربیونل لاہور نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار مہر شرافت علی نے درخواست دائر کی تھی جنہوں نے لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 159 سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔
الیکشن ٹربیونل کے جج رانا زاہد محمود نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے رول 144 کی شرائط پوری نہیں کیں، اس لیے درخواست قابلِ سماعت نہیں۔
فیصلے کے مطابق، درخواست گزار کے الیکشن پٹیشن کے ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں تھے، جبکہ بیانِ حلفی میں اوتھ کمشنر کی تصدیق والے صفحے پر درخواست گزار کا نام اور والد کا نام درج نہیں تھا۔
وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل بیرسٹر اسداللہ چھٹہ نے قانونی نکات پر دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے اور اس میں بنیادی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر اسداللہ چھٹہ کے دلائل میں وزن ہے، اور یہ کہ درخواست کو باقاعدہ ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جا سکتا۔
الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے ساتھ ہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پی پی-159 سے کامیابی برقرار رہی۔