عالم اسلام کوامریکاو اسرائیل کیخلاف متحد ہو نا ہوگا ‘ لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں عالمی فلسطین کانفرنس کے مندوبین سے ملاقات میں کہا کہ امریکا اور اسرائیل غزہ میں عارضی جنگ بندی کے خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ غزہ کی سرزمین ہڑپ کرنے کے لیے اپنا شیطانی کھیل شروع کرچکے ہیں۔ امریکی واسرائیلی شیطانی منصوبے کے سدباب کے لیے عالم اسلام کو اب تو متحد ہوجانا چاہیے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کا ظلم و جبر بڑھتا جارہا ہے، بھارت کے یکطرفہ اقدامات آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کے راستے بند کرنے کے مترادف ہیں۔ عالمی اداروں اور عالم اسلام کو فلسطین و جموں و کشمیر کے لیے بیک وقت طاقت ور حکمت عملی بنانا ہوگی وگرنہ ہر مسلم ملک ایک ایک کرکے عالمی استعماری ظلم کا شکار ہوگا۔ پاکستانیوں کی رگ و پے میں کشمیریوں اور فلسطینیوں کی محبت رچی بسی ہے۔ اسلام آباد بین الاقوامی فلسطین کانفرنس نے اسلامی تحریکوں کا مضبوط موقف پیش کیا ہے۔ لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں پاکستان بزنس فورم کے صدر کاشف چودھری، جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر انجینئر نصراللہ رندھاوا اور اعلان گروپ کے سعید کھوکھر سے ملاقات، عشائیہ تقریب میں کہا کہ سیاست، صحافت، معیشت اور جمہوریت کو غیرذمے دارانہ رویوں کی وجہ سے زوال پذیر کردیا گیا ہے۔ آئین پر عملدرآمد اور سیاسی بحرانوں کے خاتمے، سیاسی استحکام کے لیے قومی سیاسی جمہوری قیادت کو قومی ڈائیلاگ کرنا ہوںگے، کچھ جماعتوں کے اتحاد سے نہیں قومی ترجیحات، قومی ایجنڈے پر قومی قیادت کا اتفاق ناگزیر ہے۔ معیشت کی بحالی کے لیے زراعت اور تعمیراتی سیکٹر کو اہمیت دینے کے سوا کوئی آپشن نہیں۔ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کے دائرے میں رہتے ہوئے ریاست اپنی عیاشیاں، شاہ خرچیاں، کرپشن اور مفت خوری بند کرے اور اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے کے لیے ہر ترجیح اختیار کرے۔لیاقت بلوچ نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ استحصالی قوتوں کا سب سے بڑا ہدف انسانوں کو تقسیم کرنا، انسانوں کی آزادی اور جمہوری حقوق کو غصب کرنا اور ناجائز بنیادوں پر مٹھی بھر ناجائز طاقت ور گروہ کو انسانوں پر مسلط کرنا ہے۔ عوام کھلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں کہ اشتراکیت، لبرل ازم اور مغربی سرمایہ دارانہ نظام ناکام ہوچکا ہے۔ انسانوں کے حقوق کے شکاری استعماری اب مادر پدر آزادی، اباحیت، اخلاق باختگی اور فرسودہ قوم پرستی اور نفرتوں کے ذریعے انسانوں کو غلام بنائے رکھنا چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی استحصالی قوتوں کو آئین کی پابندی،، قرآن و سنت کی بالادستی اور انسانی حقوق و وسائل کی منصفانہ تقسیم کی مزاحمتی جدوجہد سے شکست دے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد لیاقت بلوچ کے لیے
پڑھیں:
ناروے اسٹوڈنٹ ویزا اپلائی کرنا اب پہلے سے کہیں زیادہ آسان
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اگر آپ روشن مستقبل کیلیے ناروے جیسے ملک میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس معلوماتی تحریر میں آپ کو اسٹوڈنٹ ویزا کیلیے اپلائی کرنے کا آسان طریقہ سمجھایا جا رہا ہے۔
ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں بی آئی نارویجن بزنس اسکول کو ملک کا سب سے بڑا بزنس اسکول سمجھا جاتا ہے۔ یہ ماسٹر ڈگریوں کی ایک رینج پیش کرتا ہے جبکہ اس کا ایگزیکٹو MBA پروگرام (جو چین میں فوڈان یونیورسٹی اسکول آف مینجمنٹ کے ساتھ مشترکہ طور پر منعقد ہوتا ہے) کو فنانشل ٹائمز کے سرفہرست EMBA پروگراموں میں شمار کیا جاتا ہے۔
اگر آپ نارویجن یونیورسٹی میں اپنی جگہ کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں تو آپ کو اسٹوڈنٹ ویزا کی ضرورت ہوگی جب تک کہ آپ آئس لینڈ، ڈنمارک، سویڈن یا فن لینڈ کے طالب علم نہ ہوں۔
اس تحریر میں اسٹوڈنٹ ویزا کیلیے مطلوبہ دستاویزات سے لے کر درخواست کی لاگت تک کی تفصیلات بتائی جا رہی ہیں۔ معلوماتی تحریر کو آخر تک پڑھ کر طریقہ سمجھیں۔
اگر آپ ناروے میں پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ کو اسٹوڈنٹ ویزا یا اسٹڈی پرمٹ کی ضرورت ہوگی۔ اس کیلیے درج ذیل چیزوں کی ضرورت ہے:
یونیورسٹی میں داخلہ
آپ کو ناروے کی کسی یونیورسٹی یا کالج میں داخلہ لینا ہوگا، داخلہ کنفرم ہونے کے بعد آپ کو ایک ایڈمیشن لیٹر ملے گا جو ویزا کیلیے ضروری ہے۔
مالی ثبوت
آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کے پاس پڑھائی اور رہائش کے اخراجات کیلیے کافی رقم ہیں۔ عام طور پر یہ رقم ہر سال کیلیے تقریباً 130,000 نارویجن کرونر (تقریباً 25 لاکھ پاکستانی روپے) ہونی چاہیے۔ یہ پیسے آپ کے بینک اکاؤنٹ میں ہونے چاہئیں یا کسی اسکالرشپ کے ذریعے ثابت کرنے چاہئیں۔
ہیلتھ انشورنس
آپ کے پاس صحت کی انشورنس ہونی چاہیے جو ناروے میں آپ کے قیام کے دوران میڈیکل اخراجات کو کور کرے۔
رہائش کا ثبوت
آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کے پاس ناروے میں رہنے کیلیے جگہ ہے جیسے کہ ہوسٹل یا کرائے کا گھر۔
پاسپورٹ
آپ کا پاسپورٹ کم از کم ایک سال کیلیے کارآمد ہونا چاہیے۔
درخواست فارم
آپ کو ناروے کی امیگریشن ویب سائٹ (UDI) پر جا کر آن لائن درخواست دینا ہوگی۔ اس کے ساتھ کچھ فیس بھی ادا کرنا پڑتی ہے (عام طور پر 5,000 سے 6,000 نارویجن کرونر)۔
تعلیمی دستاویزات
آپ کو اپنی پچھلی ڈگریاں، سرٹیفکیٹس اور ٹرانسکرپٹس جمع کروانے ہوں گے۔
زبان کی مہارت
کچھ کورسز کیلیے انگریزی یا نارویجن زبان کی مہارت جیسے IELTS یا TOEFL کا ثبوت دینا ہوگا۔
اگر آپ پاکستانی ہیں تو آپ کو ویزا کیلیے ناروے کے سفارت خانے یا VFS گلوبل کے ذریعے اپلائی کرنا ہوگا۔ درخواست دینے سے پہلے تمام دستاویزات مکمل اور درست ہونی چاہئیں۔
نوٹ
یہ معلومات عمومی ہیں لہٰذا درست اور تازہ ترین معلومات کیلیے ناروے کی امیگریشن ویب سائٹ (www.udi.no) یا ناروے کے سفارت خانے سے رابطہ کریں۔
Post Views: 5