کے پی میں جامعات کی وی سیز کے اختیارات گورنر سے لے کر وزیراعلیٰ کو دینے پر جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
پشاور:
کے پی میں جامعات کی وائس چانسلرشپ کے اختیارات گورنر سے لے کر وزیراعلیٰ کو دیے جانے کے خلاف درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے حکومت سے جواب مانگ لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں صوبے کی جامعات کے چانسلر کے اختیارات وزیراعلیٰ کو دینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس وقار احمد نے کی۔
عدالت نے درخواست پر صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔
وکیل درخواست گزار لاجبر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ صوبے کے یونیورسٹیز چانسلر کے اختیارات گورنر سے لے کر وزیراعلی کو دے دیے ہیں، صوبائی اسمبلی نے یونیورسٹیز ایکٹ میں ترمیم کرکے اختیارات وزیراعلی کو دیے ہیں، یہ قانون سازی غیرآئینی طور پر لائی گئی ہے، یہ قانون سازی منی بل کے ذریعے کی گئی ہے۔
وکیل کے مطابق گورنر وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے اس کا کام یونیورسٹیز کو غیر سیاسی رکھنا ہے، وزیراعلی کو اختیارات دینے سے یونیورسٹیز کے معاملات سیاست کی نذر ہوجائیں گے، یہ ترامیم غیرقانونی ہیں عدالت انہیں کالعدم قرار دے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے اختیارات درخواست پر
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ کا اعظم سواتی کو دس دن تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
اعظم سواتی کے وکیل بیرسٹر وقار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ نیب اپر کوہستان اسکینڈل کی تحقیقات کر رہی ہے جس کی تحقیقات میں اعظم سواتی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کو دس دن تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس انعام اللہ خان نے اعظم سواتی کی نیب نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ اعظم سواتی کے وکیل بیرسٹر وقار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ نیب اپر کوہستان اسکینڈل کی تحقیقات کر رہی ہے جس کی تحقیقات میں اعظم سواتی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی گرفتاری کا خدشہ ہے تاہم وہ احتساب عدالت سے رجوع کرنا چاہتے ہیں لہذا اُنہیں مہلت دی جائے۔
عدالت نے ہدایت دی کہ درخواست گزار احتساب عدالت میں پیش ہوں اور نیب انکوائری جوائن کریں۔ عدالت نے حکم دیا کہ نیب درخواست گزار کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کرے اور اعظم سواتی کو دس دن تک گرفتار نہ کیا جائے۔ ڈپٹی پراسیکوٹر جنرل نیب محمد علی نے کہا کہ نیب درخواست گزار کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کرے گا، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔