مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ناگزیر، افغانستان سے دہشت گردی ختم کرنے کیلئے اقوام متحدہ تعاون کرے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
نیو یارک (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے افغانستان سے ہونے والی سرحد پار دہشتگردی پر ایک بار پھر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان میں دہشتگردی کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ سے تعاون کی اپیل کر دی ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں جہاں انہوں نے یو این سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ پاکستان کے امن مشنز میں فعال کردار اور اقوام متحدہ کے امور میں سرگرم شمولیت پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ نائب وزیرِاعظم پاکستان کا کہنا تھا مسئلہ کشمیر کا اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے فلسطین میں اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دو ریاستی حل کا حامی ہے۔ افغانستان سے سرحد پار دہشتگردی کے معاملے پر اسحاق ڈار نے کہا کابل سے ہونے والی سرحد پار دہشتگردی پر تشویش ہے۔ افغانستان میں دہشتگردی کے خاتمے کے لیے اقوامِ متحدہ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا پاکستان اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور کثیرالجہتی سفارتکاری کے اصولوں پر کاربند ہے۔ پاکستان یو این سلامتی کونسل کے غیرمستقل رکن کے طور پر عالمی امن و استحکام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔