سوچنے کا فن اور کاروباری آئیڈیاز
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اگر آپ کسی مشکل میں گھرے ہوئے ہیں، کسی پریشانی اور دکھ کا شکار ہیں یا زندگی میں کوئی بڑا کام کرنا چاہتے ہیں مگر آپ کے دماغ میں کوئی بہتر خیال نہیں آ رہا ہے تو آپ کو چاہیے کہ سب سے پہلے آپ اپنے ذہن کو تروتازہ رکھیں اور اس کے بعد سوچنے کا ہمہ وقت فن سیکھنے کے لئے خود کو تیار کریں۔ صرف دماغ میں خیالات کا آنا سوچنے کا عمل نہیں ہے کیونکہ بے ہنگھم اور منتشر خیالات تو احمقوں کے دماغ میں بھی آتے ہیں۔ بامقصد سوچنے کی مشق ہی سوچنا کہلاتی ہے کیونکہ یہ باقاعدہ ایک مہارت ہے جو مقاصد کے حصول اور مسائل کے حل میں مدد فراہم کرتی ہے۔دنیا میں جتنے بھی بڑے اور کامیاب لوگ گزرے ہیں وہ کبھی بھی مایوسی اور ناامیدی کی گرفت میں نہیں آئے کہ جس سے ان کے سوچنے سمجھنے اور غوروخوض کرنے کی صلاحیت مسلوب ہوئی ہو۔امریکی شہری ہینری فورڈ ’’ فورڈ موٹر کمپنی‘‘کے مالک اور گاڑیوں کی بڑے پیمانے پر پیداوار اور ان کی جدید خطوط پر ہیئت سازی کرنے کے بانی تھے جن کی ٹی ماڈل کی گاڑیوں نے نقل و حمل اور امریکی صنعت میں انقلاب برپا کیا۔ وہ ایک زرخیز ذہن کے مالک موجد تھے جنہیں اپنی 161 ایجادات کی رویلٹی ملتی تھی۔ ہینری فورڈ دنیا کے پہلے بزنس مین تھے جنہوں نے سوچنے اور بزنس آئیڈیاز لینے کے لئے ایک خصوصی ملازم رکھا ہوا تھا جسے وہ اپنے ملازمین میں سب سے زیادہ تنخواہ اور مراعات دیتے تھے۔ایک بار ایک صحافی ہینری فورڈ کے پاس آیا اور اس نے ان سے پوچھا، ’’آپ سب سے زیادہ معاوضہ کس کو دیتے ہیں؟‘‘ فورڈ مسکرائے، اپنا کوٹ اور ہیٹ اٹھایا اورصحافی کو اپنے پروڈکشن روم میں لے گئے۔ وہاں ہر طرف کام ہو رہا تھا، لوگ دوڑ رہے تھے، گھنٹیاں بج رہی تھیں اور لفٹیں چل رہی تھیں، ہر طرف افراتفری تھی مگر ایک کیبن تھا جس میں ایک شخص میز پر ٹانگیں رکھ کر کرسی پر لیٹا ہوا تھا۔ اس نے منہ پر ہیٹ رکھا ہوا تھا۔
ہنری فورڈ نے دروازہ کھٹکھٹایا، کرسی پر لیٹے شخص نے ہیٹ کے نیچے سے دیکھا اور تھکی تھکی آواز میں بولا ’’ہیلو ہینری آر یو او کے؟‘‘ ہینری نے مسکرا کر ہاں میں سر ہلایا، دروازہ بند کیا اور باہر نکل گیا۔ صحافی حیرت سے یہ سارا منظر دیکھتا رہا۔ ہینری فورڈ نے ہنس کر کہا، ’’یہ شخص میری کمپنی میں سب سے زیادہ معاوضہ لیتا ہے۔‘‘صحافی نے حیران ہو کر پوچھا ’’یہ شخص کیا کرتا ہے؟‘‘ ہینری فورڈ نے جواب دیا ’’کچھ بھی نہیں یہ بس آتا ہے اور سارا دن میز پر ٹانگیں رکھ کر بیٹھا رہتا ہے۔‘‘ صحافی نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا ’’پھر آپ اسے سب سے زیادہ معاوضہ کیوں دیتے ہیں؟‘‘ فورڈ نے جواب دیا ’’یونکہ یہ میرے لئے سب سے زیادہ مفید شخص ہے۔‘‘ فورڈ نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ’’میں نے اس شخص کو سوچنے کے لئے رکھا ہوا ہے میری کمپنی کے سارے سسٹم اور گاڑیوں کے ڈیزائن اس شخص کے آئیڈیاز ہیں، یہ آتا ہے، کرسی پر لیٹتا ہے، سوچتا ہے، آئیڈیا تیار کرتا ہے اور مجھے بھجوا دیتا ہے۔ میں ان آئیڈیاز پر کام کرتا ہوں اور کروڑوں ڈالر کماتا ہوں۔ ہنری فورڈ نے کہا۔ہینری فورڈ کا کہنا تھا کہ ’’دنیا میں سب سے زیادہ قیمتی چیز آئیڈیاز ہیں اور آئیڈیاز کے لئے آپ کو فری ٹائم چایئے، مکمل سکون چایئے، ہر قسم کی ہچ ہچ سے آزادی چایئے اور اگر آپ دن رات مصروف ہیں تو پھر آپ کے دماغ میں نئے آئیڈیاز اور نئے منصوبے نہیں آ سکتے ہیں۔ چنانچہ میں نے ایک سمجھ دار شخص کو صرف سوچنے کے لئے رکھا ہوا ہے۔ میں نے اسے معاشی آزادی دے رکھی ہے تاکہ یہ روز مجھے کوئی نہ کوئی نیا آئیڈیا دے سکے۔‘‘ یہ ایک حقیقت ہے کہ سوچنا اور غوروفکر کرنا انسان پر نئے خیالات کے بہت سے جدید اُفق کھولنے کا باعث بنتا ہے۔ ایک عام آدمی بھی اگر ہینری فورڈ کی کاروباری دانش کو سمجھ لے تو وہ بھی اپنے کاروبار میں جدت پیدا کر کے آگے بڑھ سکتا ہے۔ اگر ایک مزدور ہے یا کاریگر ہے اور وہ سارا دن کام کرتا ہے تو جسم کے ساتھ اس کا دماغ بھی صرف مشقت اور کام کرنے پر ہی توجہ دیتا ہے۔ کوئی انسان جوں جوں اوپر جاتا ہے اس کی فرصت میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے یہاں تک کہ بڑی صنعتوں اور نئے شعبوں کے موجد پورا سال گھر سے باہر قدم نہیں رکھتے۔ لیکن اس دوران وہ کسی خاص بزنس یا شعبے کے بارے سوچنے کے لیئے بھی وقت نکالتے تو ان کے کاروبار وغیرہ میں یکسر بہتری آ جاتی ہے۔
دنیا کی امیر ترین شخصیات جیسا کہ بل گیٹس اور وارن بفٹ وغیرہ ہیں وہ سوچنے اور نئے خیالات ڈھونڈنے کے لئے الگ سے وقت نکالتے ہیں۔ یہ دنیا کے ویلے ترین لوگ ہیں، وارن بفٹ روزانہ کم و بیش پانچ گھنٹے مطالعہ کرتے ہیں، بل گیٹس ہفتے میں دو کتابیں ختم کرتے ہیں، وہ سال بھر میں 80کتابیں پڑھتے ہیں۔ یہ دونوں اپنی گاڑیاں خود چلاتے ہیں، لائن میں لگ کر کافی اور برگر لیتے ہیں اور سمارٹ فون استعمال نہیں کرتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود یہ دنیا کے امیر ترین لوگ ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پاس فرصت ہے اور وہ سوچنے کے لئے الگ سے وقت نکالتے ہیں۔ ہم جب تک ذہنی طور پر آزادی محسوس نہیں کرتے ہیں ہمارا دماغ اس وقت تک بڑے آئیڈیاز پر کام نہیں کرتا ہے۔ چنانچہ اگر آپ دنیا میں کوئی بڑا کام کرنا چاہتے ہیں یا کاروباری کامیابی وغیرہ چاہتے ہیں تو پہلے خود کو مسائل اور غم و آلام سے آزاد کر کے سوچنا سیکھیں۔ آپ اگر خود کو چھوٹے چھوٹے کاموں میں الجھائے رکھیں گے یا ناکامیوں اور مسائل کی وجہ سے اپنی سوچ پر پابندی لگائے رکھیں گے تو آپ کے دماغ میں کوئی بڑا خیال آئے گا اور نہ ہی آپ زندگی بھر ترقی کر سکیں گے۔آپ کی ساری زندگی صرف ایک آئیڈیا بدل سکتا ہے۔ آپ کو اگر سوچنا آتا ہے، آپ کا انداز مثبت اور تعمیری ہے اور آپ کو پرسکون ماحول اور ذہنی آزادی حاصل ہے تو آپ کے دماغ میں نئے نئے اور تخلیقی خیالات آئیں گے۔ آپ اچھا سوچنے کا فن سیکھ لیں، آپ اپنی زندگی میں کوئی بھی بڑا کام کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آپ کے دماغ میں سب سے زیادہ ہینری فورڈ سوچنے کے کرتے ہیں میں کوئی سوچنے کا رکھا ہوا کرتا ہے فورڈ نے ہے اور کے لئے
پڑھیں:
امریکہ سے آئے ڈاکٹرز اور تاجر کی عمران خان سے جیل میں ملاقات ہوئی یا نہیں ؟ نجی ٹی وی نے بڑا دعویٰ کر دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) نجی ٹی وی کے سینئر صحافی انصار عباسی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیاہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور اہم عہدیداروں سے ملاقات کیلئے ایک مرتبہ پھر پاکستان کے دورے پر آئے پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹرز اور تاجروں کا وفد اسلام آباد میں 4 روز گزارنے کے بعد بغیر کسی بریک تھرو کے لاہور پہنچ گیا۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق یہ وفد ہفتے کے روز پاکستان پہنچا تھا اور اسے امید تھی کہ اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات ہوگی اور خاموش سفارتکاری کا آغاز ہوگا تاکہ عمران خان کو درپیش قانونی اور سیاسی مسائل میں ریلیف مل سکے تاہم وفد کو ان کوششوں میں تاحال کوئی کامیابی نہیں ملی۔
پاکستان ریلویز نے 11 مہینوں میں کتنے پیسے کمائے؟ جان کر آپ کو بھی یقین نہیں آئے گا
ذرائع کے مطابق، وفد کو ہفتے کے روز امریکا واپس جانا تھا لیکن ممکن ہے وہ اب یہ وفد پاکستان میں اپنے قیام کو توسیع دے گا تاکہ اہم ملاقاتیں ہو سکیں، وفد کا خیال ہے کہ عمران خان کو اس کی پاکستان میں موجودگی کا علم ہے اور شاید وہ ان سے ملاقات کیلئے آمادہ ہوں، یہ وفد عمران خان سے ملاقات کی کوشش کر رہا ہے لیکن اسے اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی۔
یہ وفد چند ماہ قبل بھی پاکستان آیا تھا اور اُس وقت اس وفد کی عمران خان اور ایک اعلیٰ عہدیدار سے پرسکون ملاقات ہوئی تھی تاہم، موجودہ حالات مختلف ہیں کیونکہ یہ وفد اب تک اسلام آباد میں کسی اہم شخصیت سے رابطہ نہیں کر پایا۔
دبئی میں 41 بھکاری گرفتار، ان سے کتنے پیسے برآمد ہوئے؟ تہلکہ خیز انکشاف
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ وفد پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں سے رابطے میں ہے جن میں کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور عمران خان کی بہن علیمہ خان شامل ہیں، موجودہ سیاسی ماحول، اور پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان نہ ختم ہونے والی کشیدگی کی وجہ سے اس وفد کو عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مفاہمت کیلئے سہولت کاری میں کوئی کامیابی نہیں ملی۔
پی ٹی آئی کے مسلسل محاذ آرائی پر مبنی مؤقف سے لگتا ہے کہ عسکری قیادت کو کوئی فرق نہیں پڑا، جو پہلے ہی اس عزم کا اظہار کر چکی ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں رکھے گی، ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر مسلسل تنقید، جارحانہ آن لائن مہمات اور بین الاقوامی لابنگ بالخصوص امریکا اور برطانیہ میں پی ٹی آئی کے بیرون ملک چیپٹرز کے اقدامات نے حالات کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔
فرانسیسی صدر کو اہلیہ سے ’تھپڑ‘ پڑنے پر صدر ٹرمپ کا موقف بھی آگیا
ذرائع نے بتایا کہ دورہ پر آئے ڈاکٹرز اور تاجروں کا بھی یہ خیال ہے کہ پارٹی کے سخت مؤقف نے تعمیری بات چیت کیلئے ماحول تنگ کر دیا ہے، کوئی ملاقات طے نہ ہونے اور بریک تھرو کے کسی اشارے کے بغیر وفد کا دورہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بڑھتی خلیج کی عکاسی کرتا ہے، پاکستان میں وفد کا طویل قیام مفاہمت کی مسلسل امید کی نشانی ہے لیکن تعطل تاحال برقرار ہے۔
مزید :