جیکب آباد میں سپیکو کا8 گھنٹے کاطویل شٹ ڈائون
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
جیکب آباد(نمائندہ جسارت)جیکب آباد میں سیپکو کا گھنٹوں کا شٹ ڈائون ،شہر کے16فیڈر پر 8گھنٹے بجلی کی فراہمی معطل رہی ،گرڈ انچارج اور ایل ایس کی ملی بھگت سے بجلی کی دوگھنٹے اضافی لوڈشیڈنگ کی گئی ،صارفین کا احتجاج۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آبادسیپکو کی جانب سے جمعرات کے روز شہر کے 16فیڈر پر 132کے وی کی لائن پر جمپر ٹائٹ اور ڈسک صاف کرنے کے نام پر 6 گھنٹے شٹ ڈائون کیا گیا جبکہ شہریوں کو 8گھنٹے بجلی سے محروم رکھا گیا ،شٹ ڈائون 6گھنٹے کرنے کے باوجود مزید دو گھنٹے یعنی 8گھنٹے شہر کو بجلی کی فراہمی سے گرڈ انچارج کی جانب سے معطل رہی ۔رواں ماہ فروری میں اب تک سیپکو کی جانب سے تین شٹ ڈائون کئے جاچکے ہیں اس سے قبل 11فروری کو بھی جمپر ٹائٹ اور ڈسک انسلیٹر کی صفائی کے بہانے 6گھنٹے شہر کو بجلی کی فراہمی معطل رہی تھی پھر 18فرور ی کو سالانہ مرمت کے نام پر ایکسپریس مددپور ،اسپتال ،شہباز اور واٹر سپلائی پر6 گھنٹے شٹ ڈائون کیا گیا۔ صارفین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ شٹ ڈائون کی منظوری 6گھنٹے دی گئی لیکن گرڈ انچارج نے جیکب آباد شہر کو 8گھنٹے تک بجلی کی فراہمی نہ کی جو کہ زیادتی ہے مسلسل بجلی کی بندش کے باوجود لوڈشیڈنگ الگ سے کی جارہی ہے اس میں پی ڈی سی سکھر صارفین کو کوئی ریلیف نہیں دیتا یہ کہاں کا انصاف ہے سیپکو عملے کی غفلت اور بجلی چوری کی سزا بل دینے والے صارفین کو بلاجواز غیر اعلانیہ بدترین لوڈشیڈنگ سے دینا ناانصافی ہے وزیر پانی و بجلی ،چیئرمین نیپرا اور چیف سیپکو نوٹس لیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بجلی کی فراہمی جیکب ا باد شٹ ڈائون
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔