سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کی تیسری برسی (کل) منائی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2025ء)سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک مرحوم کی تیسری برسی(کل)23 فروری کو منائی جائے گی۔ رحمان ملک12دسمبر 1951 کو سیالکوٹ کے نواحی علاقے ججے سائیاں میں پیدا ہوئے۔انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے ایم ایس سی شماریات کی ڈگری حاصل کی اور انہیں کراچی یونیورسٹی نے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری بھی دی۔
(جاری ہے)
رحمان ملک کو پیپلز پارٹی کی طرف سے 2018 سے سینیٹ کی رکنیت دی گئی تھی۔اس سے قبل وہ 2008 سے 2013 تک پاکستان کے وزیر داخلہ بھی رہے۔ وہ ایف آئی اے میں اہم عہدے پر بھی فائز رہے۔ سینیٹر رحمان ملک کو ان کی بہترین کارکردگی کی بنا پر حکومت پاکستان کی جانب سے ستارہ شجاعت اور نشان امتیاز سے بھی نوازا گیاتھا۔رحمان ملک 23فروری2022ئکو کورونا کے باعث70برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رحمان ملک
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔