فخر زمان ڈریسنگ روم میں پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے ٍ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں نیوزی لینڈ کیخلاف میچ میں انجرڈ ہونے پر فخر زمان ڈریسنگ روم میں پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے۔ فخر زمان کے آئوٹ ہوکر ڈریسنگ روم جانے کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں انہیں بوجھل قدموں اور اداس انداز میں پویلین کی جانب بڑھتے دیکھا جاسکتا ہے۔فخر زمان ڈریسنگ روم میں پہنچ کر پھوٹ پھوٹ کر روپڑے جب کہ اس دوران وہاں موجود شاہین آفریدی سمیت دیگر ساتھی کھلاڑیوں نے انہیں حوصلہ دینے کی کوشش کی۔ یادرہے میچ میں فخر زمان فیلڈنگ کے دوران پہلے اوور میں ہی انجری کا شکار ہوگئے تھے، فخر کو 2 مرتبہ میدان سے باہر جانا پڑا تھا اور ٹریٹمنٹ کے بعد وہ دوبارہ میدان میں آئے پھر اننگز کے آخر تک انہوں نے فیلڈنگ کی۔بعد ازاں پاکستان کی اننگز کے دوران فخر زمان چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرنے آئے لیکن وہ بیٹنگ کے دوران بھی تکلیف میں دکھائی دئیے اور 41 گیندوں پر 24 رنز پر آئوٹ ہوگئے۔اس میچ کے بعد فخر زمان ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے اور ان کی جگہ ٹیم میں امام الحق کو شامل کرلیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔