ضلع کرم میں شرپسندوں اور خوارج کے خلاف سرچ آپریشن جاری ہے، جس کے تحت لوئر کرم کے چار مختلف مقامات پر سیکیورٹی فورسز نے کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) کوہاٹ کے مطابق آپریشن کے دوران مزید 18 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ مجموعی طور پر 18 دہشت گردوں اور 12 سہولت کاروں سمیت 30 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

حکام کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے جن دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر کی گئی ہے، ان کے خلاف پہاڑوں میں بھی سرچ آپریشن جاری ہے۔ آر پی او کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی لی جا رہی ہے تاکہ علاقے کو دہشت گردوں سے مکمل طور پر پاک کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹل پاراچنار مین شاہراہ کو جلد از جلد آمد و رفت کے لیے محفوظ بنایا جائے گا۔

ضلع کرم میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال
ضلع کرم میں امن و امان کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔ ٹل پاراچنار کی واحد مین شاہراہ گزشتہ پانچ ماہ سے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے، جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ راستوں کی بندش کی وجہ سے اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، جبکہ پیٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی کے باعث شہری تین ماہ سے پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے اور انٹرنیٹ و موبائل سگنل کی بندش کے باعث عوام کو ایک دوسرے سے رابطے میں شدید دشواری پیش آ رہی ہے۔

دوسری جانب، حقوق کے لیے لوئر کرم کے علاقے مندوری میں احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ عمائدین بگن کا کہنا ہے کہ جب تک ریلیف پیکج فراہم نہیں کیا جاتا، احتجاجی دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔ طوری بنگش عمائدین نے دفعہ 144 کے باوجود سڑکیں بند کرنے اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

عمائدین کے مطابق بگن کے مقام پر تین قافلوں پر حملے کیے گئے، جن میں 105 افراد جاں بحق ہوئے، لیکن اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ضلعی انتظامیہ نے قیام امن کے لیے کوہاٹ امن معاہدے پر عملدرآمد کو ناگزیر قرار دیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی کے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں

ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی سے ہونے والے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 2025ء میں انسداد دہشت گردی کے 62 ہزار 113 آپریشن کیے گئے، ملک بھر میں روزانہ کے حساب سے اوسطاً 208 آپریشن ہوئے، زیادہ آپریشن بلوچستان میں ہوئے مگر ہلاکتیں خیبرپختونخواہ میں زیادہ ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال دہشت گردی کے 4373 واقعات ہوئے جن میں 1667 دہشت گرد ہلاک اور 1073 افراد شہید ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ شہداء میں آرمی کے 584، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 133 جوان اور 356شہری شامل ہیں، شہداء میں آرمی کے 584، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 133 جوان اور 356 شہری شامل ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ رواں سال خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 514 واقعات ہوئے، خیبرپختونخوا میں77 دہشت گرد ہلاک اور 198 افراد شہید ہوئے، خیبرپختونخوا کے شہداء میں آرمی، ایف سی کے36، ایک پولیس اہلکار اور 12شہری شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن، آرمی، رینجرز اور انٹیلی جنس کے ادارے مل کر کررہے ہیں، جو دہشت گرد مارے گئے ہیں ان میں 128 افغانی ہیں، خوارج سے عوام کو بچانے کے لیے ہم آپریشن کرتے ہیں، ہمارے لوگ بھی شہید ہوتے ہیں، سیاسی لوگ کہتے ہیں آپریشن نہیں ہونے دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بحال، انتظامیہ نے پروازوں کے لیے متبادل راستے اپنانا شروع کر دیے
  • ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی کے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں
  • برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار
  • برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار
  • برطانیہ : ٹرین میں چاقو کے حملے میں 10 افراد زخمی، 2 مشتبہ افراد گرفتار
  • دیر لوئر، نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کالج لیکچرر جاں بحق
  • آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے ڈس انفارمیشن مہم شروع کی، وزیر اطلاعات
  • دیر لوئر: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کالج لیکچرر جاں بحق
  • امریکا: دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
  • امریکا, دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار