سانحہ جامشورو کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیدی گئی، امجد ایڈووکیٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر نے کہا کہ حادثے کے حوالے سے اب تک کی جانے والی تحقیقات سے ہم بالکل مطمئن نہیں ہیں، سندھ حکومت حادثے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کر کے ہمیں مطمئن کرائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر و رکن اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ علی کاظم خواجہ، سید جان علی شاہ اور ان کے رفقائے کار کی موت کے اسباب تلاش کرنے کیلئے سندھ حکومت نے جی آئی ٹی تشکیل دیدی ہے۔ واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہو گی اور ذمہ داران کا تعین کیا جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ سندھ حکومت واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داران کو کڑی سزا دلائے۔ علی کاظم خواجہ ملت اسلامیہ کا عظیم سرمایہ تھے، ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جائے گا۔ گلگت بلتستان حکومت سے مطالبہ کریں گے کہ وہ علی کاظم خواجہ کو تمغہ حسن کارکردگی کیلئے نامزد کرے۔ اس بابت پیپلز پارٹی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امام بارگاہ چھنی رگیول میں علی کاظم خواجہ کے پسماندگان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ علی کاظم خواجہ اور ان کے ساتھیوں کی المناک شہادت پر پوری ملت اسلامیہ سوگوار ہے۔ حادثے کے حوالے سے اب تک کی جانے والی تحقیقات سے ہم بالکل مطمئن نہیں ہیں، سندھ حکومت حادثے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کر کے ہمیں مطمئن کرائے۔ انہوں نے کہا کہ علی کاظم خواجہ، سید جان علی شاہ اور دیگر شہدائے اسلام کو ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا ہو گا، جب تک ہم انہیں یاد نہیں رکھیں گے تب تک قومی ہیروز کو پذیرائی نہیں ملے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علی کاظم خواجہ سندھ حکومت نے کہا
پڑھیں:
بنوں میں گھات لگائے ملزمان کی فائرنگ سے وکیل جاں بحق
پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں کے مصروف تجارتی مرکز نظیم بازار میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں قانون دان طفیل خان ایڈووکیٹ جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں طفیل خان شدید زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ جانبر نہ ہو سکے۔ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور علاقے کی ناکا بندی کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ واقعے کے بعد وکلا برادری اور شہری حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پولیس نے اس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دینے کے امکانات کو بھی خارج نہیں کیا۔