اپوزیشن راہنماؤں کا سندھ کا دورہ، اہم ملاقاتیں اور وکلا کنونشن سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) اپوزیشن جماعتوں کے راہنماؤں کا سندھ کا دورہ جاری ہے، جہاں انہوں نے مختلف سیاسی، وکلا اور کاروباری حلقوں سے ملاقاتیں کیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی راہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سٹی کورٹ کراچی پہنچے، جہاں انہوں نے وکلا کنونشن میں شرکت کی۔ کنونشن میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، سردار لطیف کھوسہ، صاحبزادہ حامد رضا، علامہ ناصر شیرازی، اخونزادہ حسین اور ساجد ترین سمیت متعدد اپوزیشن راہنما شریک تھے۔ وکلا کنونشن میں 26ویں ترمیم، پیکا ترمیم اور دیگر اہم آئینی و قانونی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سندھ میں اپوزیشن کی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں اور اپوزیشن قائدین آج کراچی میں اہم ملاقاتیں کریں گے۔ ذرائع کے مطابق، اپوزیشن اتحاد جی ڈی اے کی قیادت سے بھی ملاقات کرے گا، جبکہ کل حیدرآباد میں جئے سندھ کے سربراہ ایاز پلیجو سے بھی ملاقات طے ہے۔ اپوزیشن وفد دورے کے دوران بزنس کمیونٹی اور صحافی برادری سے بھی تبادلہ خیال کرے گا۔
وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو پاس کروانے کے لیے رشوت اور لالچ دی گئی، مگر اپوزیشن کے ارکان نے تمام آفرز کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے اور جو لوگ آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ظلم کرنے والوں کو اس کا حساب دینا ہوگا۔ عمران خان نے جیل سے پیغام دیا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر قوم اور آئین پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہم ان کے ساتھ کھڑے تھے، کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملک میں جمہوریت چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف انسانیت اور عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ظلم کہیں بھی ہو، وہ ظلم ہی ہوتا ہے، چاہے بلوچستان میں ہو یا سندھ میں۔ ہم خیبرپختونخوا اور پنجاب کے حقوق کی بھی بات کر رہے ہیں اور گلگت بلتستان کو بھی پاکستان میں مکمل طور پر شامل کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کشمیر کے مسئلے پر بھی بات کی اور کہا کہ ہم کشمیر کے لیے ہر ممکن جدوجہد کریں گے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سٹی کورٹس میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ہمیشہ سے پاکستان کی سیاسی تحریکوں کا مرکز رہا ہے، اور جب کراچی جاگتا ہے تو پورا ملک جاگتا ہے۔ انہوں نے ملک کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں عملاً مارشل لا نافذ ہے، آئین اور قانون ختم ہو چکا ہے، اور عوام کے کاروبار برباد کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں جنگل کا قانون رائج ہے اور عوام کو اپنے حقوق کے لیے باہر نکلنا ہوگا۔ اسد قیصر نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے آئین کی بنیاد رکھی تھی، مگر آج ان کا نواسہ اس آئین کو دفنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا نظریہ ختم ہو چکا ہے اور پورے ملک میں انصاف کے متلاشی عوام دربدر ہیں۔ انہوں نے بلوچستان کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے آٹھ اضلاع میں عملاً حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے۔
اپوزیشن قائدین نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد اسلام آباد میں دو روزہ سیمینار منعقد کریں گے، جہاں وہ قومی ایجنڈا پیش کریں گے۔ اسد قیصر نے کہا کہ عمران خان ملک کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں، اور اس وقت عوام کے پاس واحد راستہ یہی ہے کہ آئین اور قانون کی بحالی کے لیے متحد ہو کر جدوجہد کی جائے۔ اپوزیشن اتحاد کی سرگرمیوں سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ وہ ملک میں سیاسی اور آئینی بحران کے حل کے لیے اپنی تحریک کو مزید تیز کرنے جا رہے ہیں۔ سندھ کے دورے کے دوران ہونے والی ملاقاتوں اور بیانات سے اپوزیشن کی حکمت عملی واضح ہوتی جا رہی ہے، اور آنے والے دنوں میں سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھنے کے امکانات ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ وکلا کنونشن ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے ملک میں رہے ہیں کریں گے رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
نہروں کے معاملے پر وکلا کی ہڑتال، کراچی سمیت مزید 3 مقامات پر دھرنوں کا اعلان
وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا، یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ نہروں کی تعمیر کے معاملے پر کراچی کی سٹی کورٹ میں وکلا کی جانب سے ہڑتال کے باعث سائلین کو مشکلات کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ بار کونسل کی کال پر کراچی بار ایسوسی ایشن نے سٹی کورٹ میں ہڑتال کی ہے، آج صبح وکلا نے سٹی کورٹ کے داخلی دروازے بند کر دیے جس کے بعد عدالت کے باہر سائلین کا رش لگ گیا اور عدالتی کارروائی معطل ہوگئی۔ سندھ بار کونسل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کینالز کی تعمیر کے حوالے سے وکلا برادری کے مطالبات تسلیم نہ ہونے تک عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔ سندھ بار کونسل نے نہروں کی تعمیر کے معاملے پر غیر معینہ مدت کے لیے عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن نے نہروں کے معاملے پر کراچی میں بھی دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔ سٹی کورٹ میں بار کے عہدیداروں کی پریس کانفرنس کے دوران قائم مقام جنرل سیکریٹری کراچی بار عمران عزیز نے کہا کہ کراچی بار گزشتہ 6 ماہ سے ایک تحریک چلا رہی ہے، کراچی بار نے 4 مسائل سامنے رکھے تھے، اس میں 2 مسئلے بہت اہم رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مطالبات میں 6 کینالز اور کارپوریٹ فارمنگ کے حوالے سے تحفظات واضح ہیں، ہمارے پر امن اور آئینی مطالبے کو مسترد کیا گیا۔ عمران عزیز نے کہا کہ 5 دن ہوچکے ہیں، خیرپور میں ببر لو بائی پاس پر دھرنا جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل آل سندھ وکلا ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں مزید 3 مقامات پر دھرنوں کا اعلان کیا گیا، ایک دھرنا کموں شہید ، دوسرا کشمور اور تیسرا کراچی میں ملیر کورٹ کے باہر دیا جائے گا۔