پنجاب حکومت صارف عدالتیں کیوں بند کر رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
پنجاب حکومت نے 17 صارف عدالتیں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے سمری صوبائی کابینہ کو پیش کرنے کی منظوری دے دی۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005 میں ترامیم کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
سمری میں لاہور ہائیکورٹ کی مشاورت سے ایک یا زیادہ اضلاع میں ڈسٹرکٹ ججز کی تقرری کی تجویز دی گئی ہے تاکہ وہ صارف عدالت کے جج کے طور پر کام کریں۔
ڈائریکٹوریٹ آف کنزیومر پروٹیکشن کونسل کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ 3 مالی برسوں کے دوران عدالتوں میں صرف 8,381 مقدمات دائر کیے گئے۔ ان مقدمات کے لیے مجموعی طور پر ایک ارب روپے کی رقم مختص کی گئی۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کیسز کی تعداد نسبتاً کم ہے جبکہ اخراجات کافی زیادہ ہیں۔ اس دوران اوسطاً، 117,167 روپے فی کیس خرچ ہوئے، جس سے خزانے پر بھاری بوجھ پڑا۔ گزشتہ مالی سال میں صرف 1,864 مقدمات کی سماعت ہوئی۔
واضح رہے کہ صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے پنجاب حکومت نے اس سے قبل لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد، بہاولنگر، لیہ، بھکر، میانوالی، ساہیوال، ملتان، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، رحیم یار خان، اور منڈی بہاؤالدین میں ضلعی صارف عدالتیں قائم کی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب صارف عدالتیں مریم نواز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: صارف عدالتیں مریم نواز صارف عدالتیں
پڑھیں:
اسلحہ لائسنس کے حوالے سے حکومت کا بڑا فیصلہ
سٹی42: پنجاب حکومت نے اسلحہ کے غیرقانونی استعمال، اسمگلنگ اور دہشتگردی جیسے جرائم کی مؤثر روک تھام کے لیے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں اہم ترامیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس حوالے سے ترمیمی بل پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے جو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے گن شوٹنگ کلبز کو سیلف ڈیفنس کی تربیت دینے کی اجازت دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے تاہم اس کے لیے لائسنس کا حصول لازمی ہوگا۔ نئے مجوزہ قانون کے تحت بغیر لائسنس اسلحہ رکھنے پر 5 سے 7 سال قید اور 30 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
سونے کی قیمت میں حیرت انگیر کمی، فی تولہ 13 ہزار روپے سستا
ترمیمی بل میں درج دیگر نکات کے مطابق اسلحہ کیسز کی چھان بین اور کارروائی کا اختیار اب ڈپٹی کمشنر کے پاس ہوگا۔اسلحہ لائسنس جاری کرنے کا اختیار سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کو دے دیا گیا ہے۔پولیس بغیر وارنٹ گرفتاری کا اختیار رکھے گی۔
غیر ممنوعہ اسلحہ رکھنے پر کم از کم 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔اسلحہ کی نمائش یا استعمال پر 7 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تجویز کیا گیا ہے۔ممنوعہ اسلحہ رکھنے پر 4 سے 7 سال قید جبکہ اس کے استعمال پر 7 سے 10 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا۔بڑی مقدار میں غیرممنوعہ اسلحہ رکھنے پر 10 سے 14 سال قید اور 30 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
اس کے علاوہ جرمانوں میں نمایاں اضافہ کرتے ہوئے پرانے جرمانے کو 5 ہزار سے بڑھا کر 1 لاکھ 30 ہزار کر دیا گیا ہے۔جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں 3 ماہ سے 2 سال تک اضافی قید ہوگی۔سیکشن 27 کا خاتمہ کر دیا گیا ہے، جس کے تحت اسلحہ سے متعلق کسی بھی رعایت یا استثنیٰ کو ختم کر دیا گیا ہے اور بغیر لائسنس اسلحہ بنانے یا مرمت کرنے والی انڈسٹری پر 7 سال قید اور 30 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا۔
مجھے زبردستی اداکارہ بنایا گیا، اداکارہ خوشبو خان کا انکشاف