اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2025ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین پاکستان سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے آڈیٹر جنرل آرڈیننس 2001 میں فنانس ایکٹ کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔عدالت نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئے اس قانون کے تحت کیے گئے تمام احکامات اور کارروائیاں بشمول نوٹیفکیشنز کو بھی کاالعدم قرار دے دیا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین ملک کا سب سے بڑا اور بنیادی قانون ہے، باقی قوانین اپنی طاقت آئین سے حاصل کرتے ہیں، اگر کوئی قانون اپنے دیے گئے اختیارات سے تجاوز کر جائے یا کسی آئینی شق کے خلاف ہو تو اسے غیرآئینی یا آئین سے متصادم الٹرا وائرس قرار دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ آئین کے دیے گئے اختیارات کے تحت قوانین بناتی ہے، اگر کوئی قانون آئین یا اصل قانون پیرنٹ ایکٹ سے متصادم ہو تو وہ قانون غیر مؤثر سمجھا جائے گا، کسی قانون کو آئینی ثابت کرنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ منطقی، واضح اور عمومی قوانین یا آئین سے متصادم نہ ہو۔

عدالتی فیصلے میں لکھا کہ اگر بائی لاز بنانے میں قانونی طریقہ کار کی خلاف ورزی کی گئی ہو تو انہیں کالعدم کیا جا سکتا ہے، بائی لاز کسی دوسرے قانون سے متصادم ہوں یا اپنے بنیادی قانون کے خلاف ہوں تو انہیں کالعدم کیا جا سکتا ہے، مبہم، غیر واضح، غیر معقول اور غیر منطقی ہونے کی بنیاد پر بھی بائی لاز کو کاالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام ا باد ہائیکورٹ فنانس ایکٹ کو ا ئین

پڑھیں:

دلہن کو اپنے جہیز، تحائف پر مالکانہ حقوق حاصل ہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

سپریم کورٹ کے ڈویژن بنچ نے قرار دیا ہے کہ دلہن کو دیا گیا جہیز اور تحائف غیرمشروط طور پر اس کے زیرقبضہ رہیں گے اور وہ اس کی وصولی کے لیے مقدمہ دائر کر سکتی ہے۔ اسے ان چیزوں پر بلاشرکت غیرے مالکانہ حقوق حاصل ہوں گے اور  اس کے شوہر یا اس کے رشتہ دار اس پر اپنا دعوے نہیں کر سکتے۔

جسٹس سید منصور علی شاہ نے فیملی کیس کی سماعت کرتے ہوئے  سات صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے   جہیز ایکٹ، 1976 کا حوالہ دیتے ہوئے  کہا کہکہ مقننہ نے شادی کے سلسلے میں دی گئی املاک کی تین اقسام کے درمیان  فرق واضح کیا ہے، ان میں جہیز،دلہن کے تحائف اور دیگر تحفے شامل ہیں۔

جہیز  دلہن کے والدین  دلہن کو دیتے ہیں۔ دلہن کے تحائف دولہا یا اس کے والدین دلہن کو دیتے ہیں اور دیگر تحائف شادی کے سلسلے میں کسی بھی فریق (یعنی دولہا یا دلہن) یا ان کے رشتے داروں کو دیئے جاتے ہیں۔

عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ سیکشن 5 کے تحت تحائف اور سامان پر دلہن کے حق کو آئین کے آرٹیکل 237 اور 248 میں درج آئینی ضمانتوں سے مزید تقویت ملی ہے جو ازدواجی حیثیت سے قطع نظر  جائیداد پر اس کے تصرف کے حق کو تسلیم کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں وسائل کسی اور کو دینے کی شق نہیں، وزیر قانون کے پی
  • مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق اہم درخواست دائر
  • وفاقی وزیر قانون کا اسلام آباد کی ضلع کچہری کا دورہ 
  • این اے 18 انتخابی دھاندلی معاملہ، عمرایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • دھاندلی تحقیقات: عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا
  • دلہن کو اپنے جہیز، تحائف پر مالکانہ حقوق حاصل ہیں، سپریم کورٹ
  • 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے  پالیسی طلب کر لی
  • بلوچستان ہائیکورٹ نے پریس کانفرنس کی پیشگی اجازت کا حکم کالعدم قرار دیدیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت