پاکستان غزہ پر امریکی قبضے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، نائب وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد:نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے نیویارک میں چائنا میڈیا گروپ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ غزہ کی پٹی میں دیرپا جنگ بندی ہو سکےگی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے امریکہ کی جانب سے تجویز کردہ غزہ کی پٹی پر نام نہاد “قبضے”کے منصوبے کی واضح طور پر مخالفت کی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ کے بارے میں پاکستان کا موقف بالکل واضح ہے۔ فلسطینی عوام کو خودارادیت کا بنیادی حق حاصل ہے۔ بین الاقوامی برادری کو غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کی مکمل حمایت کرنی چاہئے اور بے گھر پناہ گزینوں کی وطن واپسی میں مدد کے لئے انسانی امداد میں اضافہ کرنا چاہئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سےپیش کردہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے کے منصوبے کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے منشور کی صریحاًخلاف ورزی ہے اور پاکستان اُن اولین ممالک میں شامل ہے جنہوں نے واضح طور پر اس منصوبے کی مخالفت کی ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ فلسطینی عوام کو 1967 سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک آزاد ریاست کے قیام کا حق حاصل ہے جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔ اس کے علاوہ پاکستان فلسطین کو جلد از جلد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا مکمل رکن بنانے کی حمایت کرتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غزہ کی پٹی
پڑھیں:
ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار آج ایک روزہ دورے پر ترکیہ جائیں گے
ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار آج ایک روزہ دورے پر ترکیہ کے شہر استنبول جائیں گے، جہاں وہ عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یہ دورہ ترکی کے وزیرِ خارجہ کی دعوت پر کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان سمیت سات دیگر عرب و اسلامی ممالک نے اُس امن اقدام میں فعال کردار ادا کیا تھا جس کے نتیجے میں شرم الشیخ میں غزہ امن معاہدے پر دستخط ہوئے۔
مزید پڑھیں: ترک وزیرِ خارجہ کا اسحاق ڈار سے رابطہ، غزہ میں امن کے اقدامات پر تبادلہ خیال
استنبول اجلاس کے دوران پاکستان فائر بندی کے مکمل نفاذ، اسرائیلی افواج کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں، خصوصاً غزہ، سے مکمل انخلا اور فلسطینی عوام کو بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دے گا۔
پاکستان یہ موقف بھی دہرائے گا کہ ایک آزاد، قابلِ عمل اور متصل ریاستِ فلسطین کے قیام کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رہنی چاہئیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، اور جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو، اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار اسرائیلی افواج ترکیہ غزہ