حزب اللہ کی نئی قیادت سید حسن نصر اللہ کے مشن کی امین ہے، زینب نصر اللہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
قائدانہ کردار اور عوام سے تعلق کے بارے میں شہید کی بیٹی نے کہا کہ سید حسن نصراللہ عوام کو اپنی اولاد سمجھتے تھے اور ان کی سماجی، معاشی اور روحانی بہتری کے لیے کوشاں رہتے تھے، وہ ہمیشہ عوام کی خوشحالی کے لیے فکرمند رہتے تھے، شہید عباس الموسوی کا قول ان کا مشن تھا کہ ہم عوام کی خدمت اپنی آنکھوں کے تاروں سے کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سید مقاومت، شہید سید حسن نصر اللہ کی کی بیٹی نے عربی ٹی وی چینل المیادین کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ والد بزرگوار سید حسن نصر اللہ عوام کو اپنے بچوں کی طرح دیکھتے تھے۔ شہید کی بیٹی زینب نصر اللہ نے اپنے والد کی میراث کے بارے میں کہا کہ شہید حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نہ صرف ایک رہنما تھے بلکہ پوری امت اسلامیہ کو پیار سے گلے لگانے والی شخصیت بھی تھے۔ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے المیادین کو بتایا کہ میرے لیے سید حسن نصر اللہ کی بیٹی ہونا اعزاز کی بات ہے۔ سید حسن نصراللہ کی بیٹی زینب نے ان کی عوامی شخصیت کے پیچھے ایک نرم دل اور مہربان باپ کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ سید شفاف، محبت کرنے والے اور رحمدل تھے، وہ ایک مثالی شوہر اور اہل بیتؑ کے اخلاق کا پیکر تھے۔ شہید سید حسن نصر اللہ کی بیٹی نے کہا کہ ہماری والدہ نے ہمیں سید کے اصولوں کے مطابق پالا۔ قائدانہ کردار اور عوام سے تعلق کے بارے انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ عوام کو اپنی اولاد سمجھتے تھے اور ان کی سماجی، معاشی اور روحانی بہتری کے لیے کوشاں رہتے تھے، وہ ہمیشہ عوام کی خوشحالی کے لیے فکرمند رہتے تھے، شہید عباس الموسوی کا قول ان کا مشن تھا کہ ہم عوام کی خدمت اپنی آنکھوں کے تاروں سے کریں گے۔ خاندانی قربانیوں اور شہادتوں کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے بھائی سید ہادی کی شہادت نے ہمارے عزم میں اضافہ کیا۔ سید نصراللہ کی شہادت کے غم کے متعلق انہوں نے کہا کہ عوام کا دکھ دیکھیں، پھر ہمارے دکھ کا اندازہ لگائیں، ہماری خواہش تھی کہ وہ جنگ کے بعد عوام کو گھر لوٹتے ہوئے دیکھتے۔ اپنے والد بزرگوار کی قبر پر حاضری سے محرومی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سکیورٹی حالات کی وجہ سے ہم ان کی قبر تک نہیں جا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ امام موسیٰ صدر سے گہرے متاثر تھے اور انہیں اپنا رول ماڈل مانتے تھے۔ انہوں نے اپنی ازدواجی زندگی پر گفتگو میں بتایا کہ میرے شوہر کم عمری سے مجاہد تھے، انہوں نے 1999ء میں بیٹ یحون کے محاذ پر اہم کردار ادا کیا۔ شہید مقاومت سید حسن نصر اللہ کی دختر زینب نصر اللہ نے حزب اللہ کی نئی قیادت اور حزب اللہ کے مستقبل پر گفتگو میں کہا کہ نئی قیادت سید حسن نصر اللہ کے مشن کی امین ہے، حزب اللہ کی موجودہ قیادت شہید کے ساتھی ہیں جو پارٹی کو اعلیٰ مقام پر لے گئے، ہم سید کے چاہنے والوں سے کہتے ہیں کہ نئی قیادت پر بھروسہ کریں اور انکا ساتھ دیں۔ انکا کہنا تھا کہ شہادت سے قبل سید حسن نصراللہ علمی میدان میں بھی فعال تھے، وہ رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای کے زیرِ نگرانی بحث الخارج (درس خارج ) کی کلاسیں لے رہے تھے۔ زینب نصراللہ نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کی قیادت صرف جنگی حکمت عملی تک محدود نہیں تھی، بلکہ وہ عوام اور خاندان کے لیے ایک رحمدل مربی، بااعتماد رہنما، اور علمی شخصیت کے طور پر یاد کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید حسن نصر اللہ کی سید حسن نصراللہ انہوں نے کہا کہ کرتے ہوئے نئی قیادت حزب اللہ عوام کو عوام کی اللہ کے کی بیٹی کے لیے اور ان
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
ڈی آئی خان:خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری عدلیہ آزادی نہ ہونے کی وجہ سے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان جیل میں ہیں تاہم ان کی رہائی کے لیے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی تحریک کی رہائی عدالتوں سے منسلک ہے اور ہماری عدلیہ آزاد نہیں ہے، ملک میں عدلیہ آزاد نہ ہونے کی وجہ سے عمران خان کو جیل میں ڈالا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کی کامیابی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، ہم نے پہلے بھی تحریک چلائی ہے اور اب دوبارہ تحریک کی تیاری کر رہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں ٹیکس فری بجٹ دیں گے، عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، صوبے میں میگا پراجیکٹس شروع کر رہے ہیں اور پشاور-ڈیرہ موٹروے پر کام ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں ایجوکیشن ایمرجنسی لگا رہے ہیں اور تعلیمی معیار کو اوپر لے جانا چاہتے ہیں، نوجوان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے بلا سود قرضے دیں گے، صوبے کے پاس قرض ادائیگی کے لیے 150 ارب مختض کر رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ وفاق کو قرض دے سکتے ہیں، مقروض ملک آزاد اور خود مختار فیصلے نہیں کر سکتا، شروع سے کہہ رہے ہیں افغانستان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے، ہم کہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے اور یہ بات جرگے میں بھی کہی ہے۔