خیرات سے حکومت نہیں چل سکتی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 فروری2025ء)وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ خیرات سے حکومت نہیں چل سکتی، خیرات سے ہسپتال چل سکتے ہیں، تعلیم چل سکتی ہے، لیکن خیرات سے حکومت نہیں چل سکتی اس بارے میں بہت کلیئر ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں ملک بھر کے چیمبرز کے صدور اور تاجر لیڈروں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ مختلف چیمبرز کے دورے کر چکے ہیں جبکہ آج فیصل آباد چیمبر کے عہدیداروں سے ملاقات ہو رہی ہے۔ اسی طرح وہ خود دوسرے چیمبرز کے پاس بھی جائیں گے تاکہ مئی جون میں جب بجٹ پیش ہو تو اس میں کوئی غیر متوقع معاملات شامل نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے لیکن ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10-9فیصد ہے جس پر ملک کو چلایا نہیں جا سکتا ہے،زراعت، ریٹیل اور دوسرے کئی شعبے ملکی معیشت میں اپنا حصہ نہیں ڈال رہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ زرعی ٹیکس کا نفاذ کیا جارہا ہے۔ اس وقت تنخواہ دار طبقہ اور مینو فیکچرنگ کے شعبوں پر ٹیکسوں کا سب سے زیادہ بوجھ ہے، اس نظام کو منصفانہ اور پائیدار بنانے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ممبر انکم ٹیکس اور ممبر کسٹم بھی ان کے ہمراہ ہیں تاکہ آپ لوگوں کی گفتگو اور سفارشات کی روشنی میں مناسب حکمت عملی وضع کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی آرہی ہے اور آٹو فنانسنگ میں تو آچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی، گھی اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جبکہ وزیر خوراک نے بھی کہا ہے کہ رمضان المبارک میں چینی کی قیمتوں میں کمی ہوگی، یہ سب چیزیں تب مہنگی ہوتی ہیں جب مڈل مین کا کردار بیچ میں ہوتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بار بار کہا جاتا ہے ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جاتے ہیں اس لیے کہ ہماری اکانومی مضبوط ہوجائے،آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں لیکن آپ ٹیکس ریفارمز کریں، ہم جو اصلاحات لارہے ہیں وزیراعظم اس پر کلیئر ہیں، تنخواہ دار طبقے پر بہت بوجھ پڑا ہے، چاہتے ہیں کہ اسے کم کیا جائے، سات شعبہ جات سے منسلک تنخواہ دار طبقہ نومبر تک آن لائن اپنا فارم جمع کروا سکے گا، ہم اس پورے سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن کررہے ہیں، آپ دیکھیں گے آنے والے دنوں میں مزید کام بہتر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ٹیکس کے کیسز کو فوری طور نمٹایا جائے، ہر سال ہمارا ایک ٹریلین خسارے میں جاتا ہے، مختلف ادارے یا مختلف وزارتوں کو ایک دوسرے میں ضم کیا جارہا ہے، ہم سے سوال ہوتا ہے کہ آپ ٹیکس لے رہے ہیں خود کیا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا 43 وزارتیں ہیں جن میں سے پانچ سے چھ وزارتوں کو ضم کرنے کے لیے کام جاری ہے، ایک وزارت کو ختم کرنے کیلئے کام کرچکے ہیں، ہم یہ سب اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے کررہے ہیں۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ میں ایسی کوئی بات نہیں کروں گا جو پوری نہ کرسکوں، آپ سب میرے اسٹیک ہولڈرز ہیں میں چاہتا ہوں کہ سب مل کر آگے چلیں، ہمیں مل کر آگے چلنا ہے پیچھے نہیں دیکھنا، حکومت اس وقت بہت مشکل فیصلے کررہی ہے، تین چیزیں ایسی ہیں جن پر ہمارا فوکس ہے، ہمیں آگے دیکھنا ہے پیچھے کیا کیا ہوتا رہا یہ نہیں دیکھنا، اس وقت حکومت کا پورا فوکس ہے کہ ہمیں کیسے گروتھ کی طرف جانا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ ہفتے سعودی عرب میں تھے تو وہاں پر 30 سے زائد فنانس منسٹر تھے، وہاں پر یہی بات ہورہی تھی کہ ہم نے گلوبل ٹریڈ کو نہیں ریجنل ٹریڈ کو دیکھنا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ خیرات سے چل سکتی
پڑھیں:
کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
فیصل کریم کنڈی نے وزیرستان میں ڈرون حملے پر اداروں کو مورد الزام ٹھہرانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بعد میں یہ الزامات غلط ثابت ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کے پی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کرپشن اور بے امنی سمیت دیگر مسائل پر سوالات اٹھا دیے۔ عید کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے قوم اور افواج پاکستان کو عید کی مبارک باد دی اور ساتھ ہی انہوں نے صوبائی حکومت، تحریک انصاف اور سابقہ حکومتی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے سرحدوں اور چیک پوسٹوں پر تعینات سپاہیوں کو عید کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شہداء کو بھی سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے 78 گھنٹوں میں دشمن کو سبق سکھایا۔ جو فوج بھارت کو 78 گھنٹوں میں ہرا سکتی ہے، اس کے لیے دہشتگرد کوئی چیلنج نہیں، صرف اجتماعی نقصان سے بچنے کے لیے احتیاط کی جا رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے وزیرستان میں ڈرون حملے پر اداروں کو مورد الزام ٹھہرانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بعد میں یہ الزامات غلط ثابت ہوئے۔ صوبائی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ اسی طرح اسپتالوں، گندم اور ٹی ایم ایز میں لوٹ مار کی گئی۔ مخصوص لابیوں سے ڈیل کے ذریعے بلوں کی منظوری ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صوبے میں کوئی میگا پراجیکٹ نہیں بتا سکتے، مگر کرپشن میں میگا ریکارڈ قائم کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ چشمہ لفٹ کینال اور ڈی آئی خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا جلد افتتاح ہوگا، اگرچہ صوبائی حکومت اس میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے اپوزیشن کو فنڈز نہ ملنے اور مخصوص نشستوں کے عدالتی فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ فیصلہ اپوزیشن کے حق میں آئے گا۔ عمران خان اور تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جرات کریں اسلام آباد میں مارچ کریں، خانہ بدوش کے پی ہاؤس میں چھپنے کے بجائے عوام کا سامنا کریں۔