پولیس مجھے مار دے گی، ملزم ارمغان کا عدالت میں بیان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) انسداد دہشت گردی عدالت نے مصطفی عامر قتل کیس کے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کرتے ہوئے میڈیکل کرانے کا حکم دے دیا، دوران سماعت ملزم ارمغان نے جج سے کہا کہ پولیس مجھے مار دے گی۔ گزشتہ روز پولیس نے ملزمان ارمغان اور شیراز کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا، تفتیشی افسر کی جانب سے جسمانی 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اورکہا کہ ارمغان کے 2 ملازمین کا 164 کا بیان ریکارڈ کرانا ہے ،ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے اسلحے اور لیپ ٹاپ کا فرانزک کرانا ہے۔ عدالت نے ملزم سے استفسار کیاکہ کیا آپ کو مارا ہے، مجھے مارا ہے، یہ کہہ کر ملزم گر گیا، ملزم ارمغان نے عدالت کو بتایا کہ مجھے کھانہ نہیں دیا گیا، مجھے پولیس بلوچستان لیکر گئی وہاں پولیس نے مجھے کہا کہ گولی مار دیں گے، پولیس مجھے مار دے گی۔ پراسیکوٹر کا کہناتھاکہ ہائیکورٹ اور اے ٹی سی کورٹ ٹو میں بھی ملزم ایسے ہی گر گیا تھا، ملزم ارمغان کا میڈیکل کرایا گیا تو بالکل فٹ تھا۔ عدالت نے ملزمان سے سوال کیا کہ ٓاپ کے وکیل ہیں؟ ملزم ارمغان نے والدہ کی جانب سے کیے جانے والے وکیل سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ نہیں میرا کوئی وکیل نہیں مجھ کسی نے سائن نہیں کرایا، ملزم کی والدہ نے کہاکہ بیٹا یہ آپ کے وکیل ہیں ہم نے انہیں آپ کیلیے مقرر کیا ہے۔ ملزم کاکہنا تھا کہ نہیں میں انہیں اپنا وکیل نہیںمانتا یہ میرے وکیل نہیں۔ ملزم شیراز کی جانب سے وکیل عدالت میں پیش ہوئے ان کاکہنا تھا کہ ملزم شیراز کا اس کیس سے تعلق نہیں ہے، ملزم شیراز کا یوٹیوبر انٹرویو کررہے ہیں مگر وکیل سے ملنے نہیں دیا جارہا ہے۔، بغیر لیڈی پولیس کے شیراز کے گھر چھاپہ مارا گیا، شیراز کی بہن کا لیپ ٹاپ بھی پولیس ساتھ لے گئی ہے۔عدالت نے ملزم شیراز کی بہن کی جانب سے ملاقات کی اجازت دینے کی درخواست واپس کردی، عدالت نے ملزمان ارمغان اور شیراز کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کردی۔ ملزم ارمغان کے والد کی جانب سے 8 فروری کو 15 پر کی گئی کال کا ریکارڈ فراہم کرنے کی درخواست بھی دی گئی جس میں کہا گیا کہ 8 فروری کو ارمغان نے 15 پر کال کی تھی اس کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدالت نے ملزم کی جانب سے مجھے مار
پڑھیں:
ای سی ایل کیس: ایمان مزاری غیر حاضر، کیس منتقل کرنے کی استدعا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی مگر مرکزی وکیل ایمان مزاری حاضر نہ ہوئیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جگہ معاون وکیل ایمل خان مندوخیل عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ چونکہ ایمان مزاری نے عدالت کے حوالے سے ایک شکایت دائر کر رکھی ہے، اس لیے یہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ کیس ٹرانسفر کیا جائے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ پچھلی سماعت میں اس عدالت میں کچھ معاملات ہوئے تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہوا تھا اس کورٹ میں ؟ یہاں لا افسران کھڑے ہیں کیا ہوا تھا یہاں پر؟
لاہور؛ ایشیا کپ کے میچز پر آن لائن جواء کروانے والے 4بکیے گرفتار
انہوں نے کہا کہ وکیل کی غیر حاضری کا کوئی مناسب جواز پیش نہیں کیا گیا، عدالت نے معاون وکیل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔