Jasarat News:
2025-11-05@02:19:17 GMT

پولیس مجھے مار دے گی، ملزم ارمغان کا عدالت میں بیان

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

کراچی (اسٹاف رپورٹر) انسداد دہشت گردی عدالت نے مصطفی عامر قتل کیس کے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کرتے ہوئے میڈیکل کرانے کا حکم دے دیا، دوران سماعت ملزم ارمغان نے جج سے کہا کہ پولیس مجھے مار دے گی۔ گزشتہ روز پولیس نے ملزمان ارمغان اور شیراز کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا، تفتیشی افسر کی جانب سے جسمانی 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اورکہا کہ ارمغان کے 2 ملازمین کا 164 کا بیان ریکارڈ کرانا ہے ،ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے اسلحے اور لیپ ٹاپ کا فرانزک کرانا ہے۔ عدالت نے ملزم سے استفسار کیاکہ کیا آپ کو مارا ہے، مجھے مارا ہے، یہ کہہ کر ملزم گر گیا، ملزم ارمغان نے عدالت کو بتایا کہ مجھے کھانہ نہیں دیا گیا، مجھے پولیس بلوچستان لیکر گئی وہاں پولیس نے مجھے کہا کہ گولی مار دیں گے، پولیس مجھے مار دے گی۔ پراسیکوٹر کا کہناتھاکہ ہائیکورٹ اور اے ٹی سی کورٹ ٹو میں بھی ملزم ایسے ہی گر گیا تھا، ملزم ارمغان کا میڈیکل کرایا گیا تو بالکل فٹ تھا۔ عدالت نے ملزمان سے سوال کیا کہ ٓاپ کے وکیل ہیں؟ ملزم ارمغان نے والدہ کی جانب سے کیے جانے والے وکیل سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ نہیں میرا کوئی وکیل نہیں مجھ کسی نے سائن نہیں کرایا، ملزم کی والدہ نے کہاکہ بیٹا یہ آپ کے وکیل ہیں ہم نے انہیں آپ کیلیے مقرر کیا ہے۔ ملزم کاکہنا تھا کہ نہیں میں انہیں اپنا وکیل نہیںمانتا یہ میرے وکیل نہیں۔ ملزم شیراز کی جانب سے وکیل عدالت میں پیش ہوئے ان کاکہنا تھا کہ ملزم شیراز کا اس کیس سے تعلق نہیں ہے، ملزم شیراز کا یوٹیوبر انٹرویو کررہے ہیں مگر وکیل سے ملنے نہیں دیا جارہا ہے۔، بغیر لیڈی پولیس کے شیراز کے گھر چھاپہ مارا گیا، شیراز کی بہن کا لیپ ٹاپ بھی پولیس ساتھ لے گئی ہے۔عدالت نے ملزم شیراز کی بہن کی جانب سے ملاقات کی اجازت دینے کی درخواست واپس کردی، عدالت نے ملزمان ارمغان اور شیراز کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کردی۔ ملزم ارمغان کے والد کی جانب سے 8 فروری کو 15 پر کی گئی کال کا ریکارڈ فراہم کرنے کی درخواست بھی دی گئی جس میں کہا گیا کہ 8 فروری کو ارمغان نے 15 پر کال کی تھی اس کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عدالت نے ملزم کی جانب سے مجھے مار

پڑھیں:

تجاوزات کا خاتمہ سول انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کا نہیں: جاوید عالم اوڈھو

---فائل فوٹو 

کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے کہا ہے کہ ہمارا کام سیکیورٹی فراہم کرنا ہے، جو بھی ایجنسی تجاوزات کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی مانگتی ہے فراہم کرتے ہیں، تجاوزات کا خاتمہ سول انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کا نہیں۔

جاوید عالم اوڈھو نے سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ افغان بستی میں 1200 سے زائد گھر گرائے جا چکے ہیں، بیشتر افغان یہاں سے جا چکے ہیں، افغانیوں کی شہر کے دیگر علاقوں میں منتقلی کی اطلاعات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یہاں سے جانے والے افغانیوں کے لیے بائیو میٹرک بھی کی ہے، افغانیوں کو یہاں سے نکالنے کی مشق بہت طویل ہے۔

 تجاوزات کے خلاف دائر درخواست پر عدالتی کارروائی

اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ میں ضلع شرقی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالتی احکامات پر ڈی سی ایسٹ، کراچی پولیس چیف اور دیگر سینئر افسران عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

سیکریٹری داخلہ کی غیرحاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ اگلی سماعت پر تمام فریقین پیش ہوں۔

جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ صرف تجاوزات ضلع شرقی میں ہی ہیں؟ 

جسٹس یوسف علی سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت مختلف کیسز میں 2017ء سے تجاوزات کے خلاف آپریشن کا حکم دے رہی ہے، 25 سے زائد بار احکامات کے باوجود سرکاری اراضی اور رفاہی پلاٹس سے قبضہ ختم نہیں کیا گیا، کبھی کہا جاتا ہے پولیس موجود نہیں یا رینجرز تعاون نہیں کر رہی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پولیس اور رینجرز سیکریٹری داخلہ کے ماتحت نہیں؟ سیکریٹری داخلہ خود بھی موجود نہیں ہیں، عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے اور تجاوزات کے خلاف آپریشن کا مکینزم کیا ہے؟ ہر بار اسٹیریو ٹائپ رپورٹ جمع کرواتے ہیں، کبھی دو کبھی چار ہفتوں کی مہلت لے جاتے ہیں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ ایک ہی بار لکھ کر دے دیں کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن نہیں کر سکتے، ہم تفصیلی فیصلہ جاری کر دیتے ہیں۔

اس پر ڈی سی ایسٹ نے عدالت میں اپنے مؤقف میں کہا کہ آپریشن کے لیے کوششیں کی جاتی ہیں مگر قبضہ مافیا سرکاری ٹیموں پر حملہ آور ہوجاتی ہیں، انسداد تجاوزات ٹیم کی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آپریشن کے لیے مکینزم بنایا جا رہا ہے، متاثرین کو متبادل جگہ یا آبادکاری کے لیے کام جاری ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سپرہائی وے پر ابھی بھی افغانی آباد ہیں، سات برس ہو گئے ابھی تک قبضہ ختم نہیں ہوا۔

جسٹس مبین لاکھو نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دوبارہ آبادکاری تو اِن کی ہوگی جو پاکستانی ہوں گے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر تجاوزات کے خلاف مکمل مکینزم پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بتائے کہ تجاوزات کے خاتمے کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔

بعدازاں عدالت نے درخواستوں پر مزید سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • نیپرا کو کےالیکٹرک ملٹی ایئر ٹیرف پر کارروائی سے روک دیا گیا
  • تجاوزات کا خاتمہ سول انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کا نہیں: جاوید عالم اوڈھو
  • عمران خان کی ہتک عزت کے دعویٰ کی سماعت: عطا تارڑ کا بیان عدالت میں درج
  • ہتک عزت دعویٰ ؛وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ بطور گواہ سیشن کورٹ میں پیش
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان اور وکیل سلمان اکرم راجا کی فوری ملاقات کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا جیل حکام کو عمران خان سے وکیل کی فوری ملاقات کرانے کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان سے سلمان اکرم راجا کی آج ہی ملاقات کرانے کا حکم
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • اسلام آباد پولیس اہلکار تشدد کیس: ملزم عاقب نعیم 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  • اداکارہ خوشبو خان کا ارباز خان سے طلاق کے بیان پر یوٹرن