کھلاڑی جم کر کھیلیں اور کھل کر کھیلیں، وفاقی وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کھلاڑی جم کر کھیلیں اور کھل کر کھیلیں۔
چیمپیئنز ٹرافی میں پاک بھارت میچ سے قبل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کہ ان کی سپورٹ اور دعائیں اپنی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ کھلاڑی جم کر کھیلیں اور کھل کر کھیلیں۔ باقی پھر فیصلہ جو بھی ہو۔ ہماری ٹیم کے لیے بہترین خواہشات ہیں۔
واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی 2025 کے ہائی وولٹیج میچ میں آج روایتی حریف پاکستان اور بھارت دبئی میں آمنے سامنے ہوں گے۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ سے ایونٹ کا پہلا میچ ہارنے کے بعد اب سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے پاکستان کے لیے یہ میچ جیتنا ناگزیر ہے۔
ایونٹ کا سب سے اہم سمجھے جانے والے پاک بھارت میچ کو دیکھنے کے لیے دبئی کے کرکٹ اسٹیڈیم میں 25 ہزار کا مجمع ہوگا جب کہ کروڑوں لوگ لائیو براڈکاسٹ کے ذریعے میچ دیکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اصلاحاتی ایجنڈے کی جیت ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا کہ فروری 2025 میں سعودی عرب میں منعقدہ الاُولا ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس کے بعد عالمی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے، فچ ریٹنگز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے اسپرنگ اجلاس 2025 کے موقع پر آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر مس کرسٹالینا جورجیوا کے ساتھ منعقدہ ایم ایف این ایف پی وزرائے خزانہ و گورنرز کے اجلاس میں دیے گئے بیان میں وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ فروری 2025 میں سعودی عرب میں منعقدہ الاُولا ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس کے بعد عالمی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے ٹیکسیشن،توانائی، نجکاری، سرکاری اداروں کی اصلاحات اور حکومت کے حجم میں کمی کے حوالے سے ساختی اصلاحات پر زور دیا، انہوں نے فچ ریٹنگز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عالمی اعتماد کا مظہر قرار دیا۔ زراعت، آئی ٹی اور مائنز و منرلز کے شعبوں کو ترقی کا محور قرار دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے عالمی تجارتی تقسیم کے تناظر میں علاقائی تجارتی راہداریوں کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے پاکستان کے لیے ورلڈ بینک کے دس سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) میں موسمیاتی تبدیلی اور آبادی جیسے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ریزیلیئنس اینڈ سسٹینیبلٹی فیسیلٹی (آر ایس ایف) کے تحت نئی معاونت کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ حاصل کیا ہے تاکہ موسمیاتی اثرات سے نمٹنے اور معیشت کو پائیدار بنانے کے اقدامات کیے جا سکیں۔
انہوں نے ادارہ جاتی صلاحیت سازی کے لیے آئی ایم ایف سے تکنیکی معاونت حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی اور ورلڈ بینک کے نجی شعبے کے ذریعے روزگار کی فراہمی کے ایجنڈے کی حمایت کی۔ وزیر خزانہ نے سرمایہ کاری کے قابل اور بینکاری کے لائق منصوبے تشکیل دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔