Express News:
2025-09-18@23:30:35 GMT

خوابوں کی تعبیر

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT


دوکاندار پیسے واپس کر دیتا ہے
سمیع اللہ، سرگودھا
خواب : میں نے خواب دیکھا کہ میں کچھ خرید کر پیسے ادا کر رہا ہوں ۔ مگر دوکاندار پیسے واپس کر دیتا ہے کہ یہ سب سکے خراب ہیں اس کے بعد میرے پاس مزید پیسے نہیں ہوتے۔ وہی سکے جمع کر کے میں ادائیگی کرتا ہوں ۔ مگر واپس ملنے کے بعد میں پریشانی میں ادہر ہی بیٹھا لوگوں کو دیکھ رہا ہوں اور سمجھ نہیں پا رہا کہ کیا کروں۔ 
تعبیر : اس خواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی دشمن نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ ممکن ہے کہ وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب ہو جائے ۔ جس کی وجہ سے گھریلو کاروباری یا تعلیمی معاملات میں کوئی رکاوٹ آپ کے لئے پریشانی کا باعث بنے ۔ آپ نماز پنجگانہ کی پابندی کیا کریں اور کثرت سے یاحی یاقیوم کا ورد کیا کریں۔
ہاتھ پر چوٹ لگنا
خالد خان، قصور
خواب : میں نے دیکھا کہ میں جس فیکٹری میں کام کرتا ہوں ۔ وہاں کسی مشین میں میرا ہاتھ آ گیا ہے اور میں بہت زیادہ تکلیف میں ہوں اور اپنے دوستوں سے کہہ رہا ہوں کہ مجھے کوئی ہسپتال لے جائیے مگر کوئی میری آہ و بکا پہ آواز نہیں دھر رہا ۔ سارا خواب اسی پریشانی و تکلف میں گزرا کہ میں ھاسپٹل نہیں پہنچ پا رہا ۔ 
تعبیر: اس خواب سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ نہ کرے کسی پریشانی یا غم کا سامنا ہو سکتا ہے ۔ بیماری یا تعلیمی سلسلے میں کوئی رکاوٹ پیش آ سکتی ہے ۔ کاروباری معاملات میں بھی کوئی مسلہ پیش آ سکتا ہے ۔ آپ کوشش کریں کہ نماز پنجگانہ کی پابندی کریں اور حسب استطاعت صدقہ کیا کریں۔
دوست شور مچاتے ہیں
مبارک احمد، لاہور
خواب : میں نے خواب دیکھا کہ میں کالج کے ساتھ بنی مسجد کے باہر کھڑا ہوں اور میرے دوست بھی ساتھ ہیں ۔ اذان کی آواز سن کر وہ خاموش بھی نہیں ہوتے اور اونچی اونچی آواز میں شور مچا رہے ہیں ۔ مجھے بہت سخت شرم آتی ہے اور میں ان سے الگ ہو کر مسجد میں چلا جاتا ہوں اور اس مسجد میں جا کر اذان دینے لگتا ہوں ۔ بعد میں امام مسجد مجھے بہت پیار سے گلے لگاتے ہیں ۔
تعبیر : اچھا خواب ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اللہ تعالی کی مہربانی سے آپ کی عزت و وقار میں اضافہ ہو گا ۔ علم حاصل کرنے کی جانب توجہ ہو گی اور ذھن میں بزرگی آئے گی ۔گھر میں بھی آرام و سکون ملے گا ۔ اللہ کے گھر کی زیارت بھی ممکن ہے ۔آپ نماز پنجگانہ ادا کیا کریں اور کثرت سے یاحی یاقیوم کا ورد کیا کریں ۔ ممکن ہو سکے تو کچھ صدقہ و خیرات بھی کیا کریں ۔
والد ڈانٹتے ہیں
محمد عظیم، شیخوپورہ 
خواب : میں نے دیکھا کہ ایک باغ ہے جو کافی خشک ہے ، مرجھائے ہوئے پودے اور درخت بالکل سوکھ کر لکڑی بن گئے ہیں ۔ پھر دیکھتا ہوں کہ میں اسی باغ میں کھڑا ہوں اور میرے والد جو کہ وفات پا چکے ہیں۔ اسی باغ میں میرے ساتھ کھڑے ہیں اور مجھ سے ناراض ہیں اور مسلسل مجھے درخت دکھا کر ڈانٹ رہے ہیں کہ تمہاری وجہ سے ان کا یہ حال ہوا ہے اس کے بعد میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ 
تعبیر : اس خواب سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ نہ کرے کسی پریشانی یا غم کا سامنا ہو سکتا ہے۔ بیماری یا تعلیمی سلسلے میں کوئی رکاوٹ پیش آ سکتی ہے ۔ کاروباری معاملات میں کسی غیریقینی صورتحال کا سامنا ہونے کا امکان ہے ۔ آپ نماز پنجگانہ ادا کیا کریں اور کثرت سے ہر نماز کے بعد استغفار کیا کریں ۔ آپ کے لئے محفل مراقبہ میں دعا کرا دی جائے گی ۔ ممکن ہو تو کچھ صدقہ و خیرات کیا کریں۔
 ہرن کا گوشت بانٹنا
بلاول غفور، راولپنڈی 
خواب : میں نے خواب دیکھا کہ میں نے ہرن کا شکار کیا ہے اور اب اپنے دوستوں کی دعوت کر رہا ہوں اس کے ساتھ ساتھ رشتے دار بھی گھر میں موجود ہیں اور میری امی نے محلے کے بھی سارے گھروں میں گوشت بانٹا ہے۔ 
تعبیر : اچھا خواب ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اللہ تعالی کی مہربانی سے کسی خوشخبری کے ملنے پہ دلیل کرتا ہے ۔ کسی دلی مراد کے پورا ہونے کی بھی امید ہے ۔آپ کوشش کریں کہ نماز پنجگانہ کی پابندی کریں اور کثرت سے یاحی یاقیوم کا ورد کیا کریں ۔ خواب اچھا ہے اس میں بالکل بھی گھبرانے والی کوئی بات نہیں ہے۔
عمرہ کی مبارک
 انیسہ وڑائچ، لاہور
خواب : میں نے خواب دیکھا کہ ہمارے گھر کسی نے بہت سارے غبارے بھیجے ہیں جن پہ عمرہ مبارک لکھا ہوتا ہے ۔ میرے گھر والے اس بات کو سوچ کر حیران ہوتے ہیں کہ شائد کسی نے غلطی سے ہمارے گھر بھیج دیے پھر دیکھتے ہیں کہ ان کے ساتھ ایک بہت خوبصورت قرآن پاک بھی پیک ہوتا ہے ۔ برائے مہربانی اس کی تعبیر بتا دیں ۔
تعبیر : اچھا خواب ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اللہ کی رحمت سے آپ کی عزت اور وقار میں اضافہ ہو گا ۔ نیک نامی میں اضافہ ہو گا جو کاروبار یا نوکری یا پھر گھریلو سطح پہ بھی ہو سکتی ہے ۔ آپ صلہ رحمی سے کام لیا کریں ۔ نماز پنجگانہ کی پابندی کریں ۔کثرت سے یاحی یاقیوم کا ورد کیا کریں ۔n 
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کثرت سے یاحی یاقیوم کا ورد کیا کریں نماز پنجگانہ کی پابندی کریں اور کثرت سے اس بات کو رہا ہوں کرتا ہے ہوں اور ہوتا ہے کے بعد

پڑھیں:

لاڈلا بیٹا شادی کے بعد ’’کھٹکنے‘‘ کیوں لگتا ہے؟

وہ تمام لوگ جو اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد ہیں، یقیناً ان کا جواب ہاں میں ہوگا۔ آپ کے ذہن میں یہ سوال کلبلا سکتا ہے کہ اکلوتے کےلیے ’’سب‘‘ کا لفظ گرامر کے لحاظ سے غلط ہے۔ آگے جو کچھ غلط آنا ہے تو اس کے مقابلے میں اسے ناقابل اعتنا سمجھ کر آگے چلتے ہیں۔

جو لوگ دو بھائی یا ایک بھائی ایک بہن یا دو بہنیں ہیں، ہوسکتا ہے کہ ان میں سے کچھ کا جواب ہاں میں اور کچھ کا نہ بھی ہوسکتا ہے مگر وہ لوگ جو تین یا تین سے زائد بھائی یا بہنیں ہیں، یقیناً ان میں سے اکثریت کا جواب ’’نہیں‘‘ میں ہوگا۔

میں عموماً اپنی تربیتی نشستوں میں شرکا سے یہ سوال کرتا ہوں کہ آپ بھائی بہنوں میں والد یا والدہ کا پسندیدہ بچہ کون ہے؟ لوگوں کے جواب سے پتہ چلتا ہے کہ عموماً والد کی پسندیدہ اولاد کوئی بہن ہوتی ہے اور والدہ کی پسند کوئی بڑا یا چھوٹا بھائی ہوتا ہے اور جو خود پسندیدہ ہوتے ہیں وہ شرماتے ہوئے اس کا اقرار کرلیتے ہیں۔

والد کی پسند عموماً مستقل ہوتی ہے اور بیٹی کی شادی ہونے کے بعد بھی جو پہلے پسندیدہ ہوتی ہے وہی رہتی ہے لیکن والدہ کی پسند میں تغیر آتا ہے اور یہی ہماری آج کی تحریر کا اصل موضوع ہے۔

والدہ کی پسند عموماً کوئی نہ کوئی بیٹا ہوتا ہے جس کو گھر میں سب سے زیادہ لاڈ پیار ملتا ہے۔ کھانے پینے میں اس کی پسند کا ترجیحی بنیادوں پر خیال رکھا جاتا ہے اور یہ سب کچھ اس وقت تک تواتر سے جاری رہتا ہے جب تک اس کی شادی نہیں ہوجاتی۔ شادی چاہے وہ اپنی پسند سے کرے یا والدہ کی پسند سے، اب وہ اس مقام پر مستقل فائز نہیں رہ سکتا۔ بس یوں سمجھ لیجیے اور میں یہ بات مبالغہ آرائی سے لکھ رہا ہوں کہ پہلے سب گھر والے مل کر اس کےلیے دلہن لاتے ہیں اور پھر سب مل کر یہ چاہتے ہیں کہ بس اب دلہا اور دلہن خوش نہ رہیں۔

شادی سے پہلے والدہ کو بیٹی کی شکل میں ذمے داری نظر آتی ہے اور شادی کے بعد بیٹی میں سہیلی بلکہ بیٹے اور بہو کے خلاف کسی بھی قسم کی محاذ آرائی میں ایک بااعتماد شریک اور ساتھی نظر آتی ہے۔

شادی کے بعد بیٹا اگر گھر کے کام کاج میں اپنی بیوی کا ہاتھ بٹائے تو زن مرید اور اگر یہی سب کچھ داماد کرے تو کہا جاتا ہے کہ میاں بیوی میں کیا خوب ہم آہنگی ہے اور اللہ ایسے داماد سب کو دیں۔ مگر خود کے بیٹے پر ایسا داماد بننے کی پابندی تا دم مرگ برقرار رہتی ہے۔

اگر بیٹا معاشی لحاظ سے داماد سے بہتر ہو تو یہ بات بھی وجہ تنازعہ بن جاتی ہے اور اب بیٹے سے یہ امید بلکہ حکم دیا جاتا ہے کہ وہ جو کچھ اپنے بیوی بچوں کےلیے کرے ایسا ہی سب کچھ اپنی بہن اور اس کے بچوں کےلیے بھی کرے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو پھر اماں نہ صرف اس کو ناخلف قرار دیتی ہیں اور حالات اپنے ہاتھ میں لے کر بیٹی کے گھر چیزیں پہنچانا شروع کردیتی ہیں کہ جس سے گھر کا ماحول کشیدہ ہوتے ہوئے جنگ و جدل کا میدان بن جاتا یے۔ تمام خاندان میں بہو اور اس کے بچوں جو کہ دراصل ان کے اپنے پوتے پوتیاں ہوتے ہیں، کی ایک منفی تصویر بنا کر پیش کی جاتی ہے۔

اس حوالے سے ایک اچھی بات یہ ہوئی ہے کہ اب ڈراموں میں ایسے کردار کھل کر دکھائے جارہے ہیں اور عقیدت اور احترام کو پس پشت ڈال کر حقیقت دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ 

اللہ تعالیٰ نے اپنے تمام وصف تھوڑے تھوڑے ہمیں بھی دیے ہیں جیسے محبت کرنا، خوش ہونا، انعام دینا، غصہ کرنا وغیرہ وغیرہ۔ میری ذاتی رائے میں جس وصف کا سب سے زیادہ حساب دینا ہوگا اور جس پر ہماری سب سے زیادہ پکڑ ہوگی، وہ عدل ہوگا۔ اللہ چاہتا ہے کہ ہم اپنے ہر رشتے میں عدل کریں چاہے اولاد کا ہو یا والدین کا اور اگر اس میں ہم نے ظلم کیا تو اس کی پکڑ بہت سخت ہوگی۔

والدین بالخصوص والدہ کی اس جانبدارانہ رویے کی وجہ مشترکہ خاندانی نظام ٹوٹ رہا ہے اور بدقسمتی سے بزرگوں کو تنہائی کا کرب سہنا پڑتا ہے جو کہ خود ان کا اپنا بویا ہوا ہوتا ہے۔ یہ بات نہیں کہ تمام غلطیاں والدین ہی کی ہوتی ہیں، کوئی بھی انتہا پسند یا جانبدارانہ رویہ غلط ہے، چاہے کسی بھی جانب سے ہو۔

آج جب ہر موضوع پر بات ہورہی ہے تو میں نے سوچا کہ اس حساس موضوع پر بھی بات کر لیتے ہیں جو عموماً تمام گھروں کی کہانی ہے لیکن کوئی بھی اس پر بات کرنے کی ہمت نہیں کرتا۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کو میری یہ تحریر بیٹے یا بہو کی بے جا حمایت محسوس ہوگی لیکن اگر اپنے تمام جذبات کو بالائے طاق رکھ کر اگر آپ اس پر سوچیں گے اور اپنے اردگرد نظر دوڑائیں گے تو آپ کو یہ کہانیاں کھلی آنکھوں نظر آنے لگیں گی۔

اس دفعہ آخر میں کوئی کہانی نہیں، بس ایک مضمون کا حوالہ ہے۔ ’’میبل اور میں‘‘ میں پطرس نے ایک جگہ لکھا ہے کہ وہ مردوں سے ضرور داد چاہیں گے بالکل اسی طرح میں اپنی اس تحریر کے مظلوم طبقے یعنی بہو اور بیٹے سے اپنی حمایت ضرور چاہوں گا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

متعلقہ مضامین

  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • لاڈلا بیٹا شادی کے بعد ’’کھٹکنے‘‘ کیوں لگتا ہے؟
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 
  • ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • پہلگام کی طرح کیا غزہ پر کسی کپتان کا بیان آئی سی سی پرداشت کرپائے گی؟