سرحدی چوکی تنازع، طورخم بارڈر 2 روز سے بند
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سرحدی چوکی کے تنازعے پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم بارڈر کی کراسنگ مسلسل دوسرے روز بھی بند رہی۔
افغان طالبان کی جانب سے سرحد پر نئی پوسٹ تعمیر کرنے سے پیدا ہونے والے تنازعے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
طور خم بارڈر کی بندش کے بارے میں پاکستانی جانب سے کوئی باضابطہ رد عمل نہیں آیا تاہم ایک عہدیدار نے اس پیشرفت کی تصدیق کی۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے اہلکار نے بتایا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کے تحت سرحد کے ساتھ کسی بھی نئے ڈھانچے کی تعمیر کے لیے فریقین کی پیشگی رضا مندی ضروری ہے۔
افغان فریق نے پاکستان کو اعتماد میں لیے بغیر نئے ڈھانچے کی تعمیر شروع کر دی۔ طالبان حکومت کو کام سے روکنے کے لیے کہا گیا لیکن ان کے انکار کے بعد پاکستان کو سرحد بند کرنا پڑی۔
بارڈر کراسنگ کو روزانہ اوسطاً 600 سے 700 ٹرک اور پانچ سے چھ ہزار پیدل چلنے والے استعمال کرتے ہیں۔ طورخم بارڈر کو پہلے بھی کئی مواقع پر مختلف وجوہات کی بنا پر بند کیا گیا تھا۔
سرحد کو دوبارہ کھولے جانے کے وقت سے متعلق پوچھے جانے پر ایک عہدیدار نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان مقامی سطح پر رابطے ہوئے ہیں لیکن مسئلہ ابھی حل ہونا باقی ہے۔ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ ’’موجودہ صورتحال بہت خطرناک ہے‘‘ ۔
دریں اثنا کشیدگی میں اضافے کے باوجود گزشتہ روز پاکستانی حکام نے جذبہ خیر سگالی کے تحت چھ افغان شہریوں کے تابوت افغانستان منتقل کرنے کی اجازت دے دی ۔سرحد پر’’غیر مجاز‘‘ تعمیرات کا مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تنازع رہا ہے۔
2016 سے پاکستانی اور افغان سرحدی افواج میں اسی طرح کے تنازعات پر بار بار جھڑپیں ہوتی آرہی ہیں ۔
دونوں ملکوں کے درمیا ن تازہ ترین کشیدگی اس بات پر بھی ہے کہ افغان حکومت پاکستان مخالف دہشت گروں کے اپنے ہاں پناہ دے رہی ہے اور اپنی سرزمین پاکستان مخالف سرگرمیوں کے استعمال ہونے سے نہیں روک رہی.
اس کی تصدیق حال ہی میں جاری اقوام متحدہ کی رپورٹ سے بھی ہوتی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان نہ صرف افغان سرزمین کو اپنی سرگرمیوں کے لیے استعمال کررہی ہے بلکہ اسے کابل میں طالبان حکومت کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔
پاکستان نے افغان حکومت پر واضح کردیا ہے کہ جب تک دہشت گردوں کی یہ پناہ گاہیں ختم نہیں کی جاتیں،دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری نہیں آسکتی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ملکوں کے کے درمیان
پڑھیں:
بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے کی اطلار پر واہگہ بارڈر میں علامتی استقبال ہوگا
لاہور:بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیے جانے کے اطلاعات کے باوجود پاکستان میں واہگہ بارڈر پر سکھ یاتریوں کا علامتی استقبال کیا جائے گا۔
متروکہ وقف املاک بورڈ اور پاکستان سکھ گوردوارہ پر بندھک کمیٹی کے ارکان بھارتی یاتریوں کا انتظار کریں گے اور استقبال کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ریڈ کارپٹ بچھایا جائے گا۔
ایڈیشنل سیکریٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر نے کہا کہ سکھ یاتریوں کی عدم موجودگی کے باوجود استقبال علامتی طور پر ہوگا تاکہ دنیا کو پاکستان کا اقلیت نواز، دوست اور بین المذاہب ہم آہنگی پر مبنی چہرہ دکھایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ گورو ارجن دیو جی کی قربانی امن، برداشت اور مذہبی آزادی کی علامت ہے، اور ان کی تعلیمات آج بھی بین المذاہب رواداری کا پیغام دیتی ہیں۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پر بندھک کمیٹی کے مطابق ہر سال معاہدے کے تحت بھارتی یاتری 9 جون کو گورو ارجن دیو جی کے شہیدی دن کی رسومات کے لیے پاکستان آتے ہیں، تاہم اس بار بھارتی حکومت نے یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی۔
بھارتی حکومت کے سکھ یاتریوں کے خلاف اقدامات کے باوجود پاکستان کی طرف سے تمام انتظامات مکمل ہیں اور متروکہ وقف املاک بورڈ کی جانب سے فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں اور واہگہ بارڈر پر استقبال کیا جائے گا۔
چیئرمین بورڈ ڈاکٹر ساجد محمود کی ہدایت پر تمام شعبہ جات کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
سیف اللہ کھوکھر کے مطابق اگر یاتری پاکستان آتے تو انہیں ہمیشہ کی طرح بین الاقوامی معیار کی سہولیات فراہم کی جاتیں۔