کنن پوش پورہ کے متاثرین اب بھی انصاف کے منتظر ہیں، محمود ساغر
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
حریت رہنما کا کہنا ہے کہ اس گھنائونے جرم میں ملوث فوجیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کافی ثبوتوں کے باوجود مجرموں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے قائم مقام چیئرمین محمود احمد ساغر نے کنن پوش پورہ سانحے کو کشمیر کی حالیہ تاریخ کا ایک خوفناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود اجتماعی عصمت دری کے متاثرین اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ ذرائع کے مطابق محمود ساغر نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ کپواڑہ کے علاقے کنن پوشپورہ میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری بھارتی جمہوریت کے چہرے پر ایک بدنما دھبہ ہے۔ انہوں نے اسے بزدلی کا شرمناک مظاہرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 23 فروری 1991ء کے دن بھارتی فوجیوں نے سرحدی ضلع میں دہشت گردی کا کھلا مظاہرہ کرتے ہوئے عمر سے قطع نظر سینکڑوں خواتین کی عصمت دری کی۔ انہوں نے اس گھنائونے جرم میں ملوث فوجیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کافی ثبوتوں کے باوجود مجرموں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ایسے جرائم میں ملوث ایک بھی بھارتی فوجی کو اب تک سزا نہیں دی گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہوئے کہا کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دودوما (انٹرنیشنل ڈیسک) تنزانیا کی خاتون صدر سامیہ صولحو حسن نے صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر لی ۔ الیکشن کمیشن نے ہفتے کے روز نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سامیہ نے 97.66 فی صد ووٹ حاصل کیے اور تمام انتخابی حلقوں میں سبقت برقرار رکھی۔ ابتدائی نتائج میں انہیں 95 فی صد ووٹ ملے تھے، جو کہ ملک گیر ہنگاموں کے 3دن بعد جاری کیے گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہیں ۔ انتخابات میں صدر سامیہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔ اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا ۔ احتجاج کے دوران شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔ اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ ادھر حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے پیش کردہ اعداد و شمار پر پہلے رد عمل میں وزیرِ خارجہ محمود ثابت کومبو نے انہیں انتہائی مبالغہ آمیز قرار دیا اور طاقت کے بے جا استعمال کی تردید کی۔ مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا ۔ جواب میں پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور گولیاں چلائیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم 100ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ پرتشدد واقعات کے بعد دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔