سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پیکا ترامیم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ’میڈیا انڈر اٹیک‘ کے عنوان سے مشاورتی اجلاس کی صدارت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں روف عطا کر رہے ہیں۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کے صدر صحافی رہنما افضل بٹ، سینیئر صحافی حامد میر، مظہر عباس بھی مشاورتی اجلاس میں شریک ہیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پیکا ترامیم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رؤوف عطا نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ بدنیتی پر مبنی قانون سازی ہے۔ جعلی خبروں کی واضح تعریف نہیں دی گئی۔ پیکا قانون کے تحت ایک ہی وقوعے کے خلاف مختلف شہروں میں ایف آئی آر درج ہو سکتی ہیں، جو بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قانون میں دی گئی definitions مبہم ہیں۔ پیکا قانون آرٹیکل 19 کے خلاف اور ماورائے آئین ہے۔ پاکستان کے دستخط کردہ عالمی معاہدات کی خلاف ورزی ہے۔ ہم جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی کو بھی بحال کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن

پڑھیں:

حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج

سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،
  • سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی حمایت
  • سپریم کورٹ بار کا بھارتی سفارتکاروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دینے کا مطالبہ
  • بھارتی سفارتکاروں کو 48 گھنٹےمیں ملک چھوڑنے کا حکم دیاجائے: سپریم کورٹ بار کا مطالبہ
  • سپریم کورٹ بار کا بھارتی سفارتکاروں کو بے دخل کرنے کا مطالبہ
  • تمام بھارتی سفارتی عملے کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک بدر کیا جائے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
  • سپریم کورٹ بار کا تمام بھارتی سفارتکاروں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا مطالبہ
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • کینال منصوبہ ختم نہ کیا گیا تو بندرگاہیں بھی بند کرسکتے ہیں، سندھ کے وکلا