پاکستان کو نوجوانوں کی ضرور ت ہے: خالد مقبول صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
خالد مقبول صدیقی---فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کو نوجوانوں کی ضرورت ہے۔
کراچی میں منعقدہ کانووکیشن سے خطاب میں خالد مقبول نے کہا کہ جو نوجوان یہاں سے ڈگری لے رہے ہیں پاکستان کو ان کی ضرورت ہے، میں خود بھی آپ لوگوں سے سیکھنے کے مرحلے میں ہوں۔
حکومتی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کےسربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ میں نے نہیں کہا ہم حکومت چھوڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس بھی کانووکیشن میں گیا وہاں 60 فیصد طالبات نے گولڈ میڈل لیے، لڑکیوں کا تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔
ایم کیو ایم رہنما نے یہ بھی کہا کہ ہمارے یہاں آئی ٹی میں صرف 5 گریجویجیٹ نکلتے ہیں اور دنیا میں تعداد لاکھوں میں ہے، دنیا کو آئی ٹی کے تعلیم یافتہ طلباء کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خالد مقبول صدیقی نے کہا
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔