جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی بحال کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
---فائل فوٹو
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رؤف عطا نے جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی بحال کرنے کا اعلان کر دیا۔
سپریم کورٹ بار کے زیرِ اہتمام پیکا قانون کے خلاف صحافیوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رؤف عطا نے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجلاس بہت سوچ کر بلایا گیا ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کمزور نہیں یلغار کی طاقت رکھتی ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پیکا ایکٹ ترامیم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
وفد کو ججز کی کم تعداد اور ثالثی نظام کی اہمیت سے آگاہ کیا گیا، قانونی اصلاحات اور گڈ گورننس پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
میاں رؤف عطا کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ کی متعدد شقیں مبہم ہیں، آئین کا آرٹیکل 19آزادی اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی اس قانون کو آرٹیکل 19 10 اے کے خلاف سمجھتی ہیں، یہ پلیٹ فارم سویلین بالادستی کے لیے ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
پڑھیں:
فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
اپنے ریمارکس میں فرانسوی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کیبعد اب صدر نہیں رہے، اسلئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آج فرانس کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کے صدارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد پیرس کے تحقیقاتی ججوں کی جانب سے شام کے سابق صدر "بشار الاسد" کی گرفتاری کا جارہ کردہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یاد رہے کہ فرانسوی حکام نے نومبر 2023ء میں بشار الاسد کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ مذکورہ عدالت نے بشار الاسد پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے علاقے مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ حالانکہ اس وقت کی شامی حکومت نے اس فرانسوی الزام کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں کو واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔ فرانس کی عدالتی نظام نے اس کیس کی عالمی قانونی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے تحت سماعت کی، جو سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے، چاہے ان جرائم کا کہیں بھی ارتکاب کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرانس کے چیف جسٹس "کرسٹوف سولارڈ" نے کھلی عدالت کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب صدر نہیں رہے، اس لئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ لہٰذا ان کے خلاف قانونی تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔